EPAPER
Updated: December 26, 2020, 10:21 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
آئی آئی ٹی بامبےمیں ماسٹر آف ڈیزائن کے کورس کے سلسلہ میں مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے کامیابی حاصل کرنے کے باوجود داخلہ نہ ملنے پرطالب علم پرتھمیش پدمکر نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا
آئی آئی ٹی بامبےمیں ماسٹر آف ڈیزائن کے کورس کے سلسلہ میں مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے کامیابی حاصل کرنے کے باوجود داخلہ نہ ملنے پرطالب علم پرتھمیش پدمکر نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس کے بعدعدالت نے اس معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ اور درخواست گزار دونوں کو قصوروار قرار دیتے ہوئے آئی آئی ٹی بامبے کو طالب علم کو داخلہ دینے کی ہدایت دی تھی لیکن کورٹ کی ہدایت کے باوجود انسٹی ٹیوٹ نے نہ صرف امسال طالب علم کو داخلہ سے محروم کر دیا ہے بلکہ آئندہ سال بھی ۴؍ میں سے ۳؍ مراحل سے گزر کر کامیابی حاصل کرنے کے بعد ہی داخلہ دینے کے احکامات جاری کئے ہیں ۔ نوی ممبئی کے رہنے والے طالب علم ریزرو کٹیگری کا ہونے اور داخلہ سے قبل ۴ ؍مراحل کے امتحانات میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے کے باوجود اس لئے داخلہ سے محروم کر دیا گیاکیونکہ اس نے ۶؍ اگست کو وقت پر داخلہ فیس ادا نہیں کی تھی ۔پر تھیمیش کے پیش کردہ جواز کو انسٹی ٹیوٹ کی کمیٹی نے یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ اگر میل نہیں ملا تھا یا ایس ایم ایس کے ذریعے اطلاع نہیں کی گئی تھی تو انسٹی ٹیوٹ کے دیگر پورٹل پر معلوم کرنا تھا اور داخلہ فیس سے متعلق تفصیلات حاصل کرنا چاہئے تھا۔ طالب علم کا یہ کہنا تھا کہ خود انسٹی ٹیوٹ نے ہی تمام تفصیلات ای میل اور میسیج کے ذریعے دینے کا فرمان جاری کیا تھا اور ۴؍ مراحل میں کامیابی اور داخلہ کیلئے منتخب کئے جانے کی اطلاع بھی مجھے ای میل اور فون پریا میسیج کے ذریعے دی گئی تو اس میں اس کا کیا قصور ہے ۔ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ داخلہ سے متعلق اس نے جب انسٹی ٹیوٹ سے رابطہ کیا تھا تو داخلے کا یقین بھی دلایاگیا تھا لیکن بعدمیں دیگر ذرائع سے فیس بھرنے کی اطلاع دے کر اسے ہی قصوروار ٹھہرایا جارہا ہے۔ اس پر انسٹی ٹیوٹ کا کہنا تھا کہ ۲۱-۲۰۲۰ء کیلئے طالب علم کو شیڈول کاسٹ کٹیگری میں منتخب کیا گیا تھا لیکن فیس نہ بھرکر اس نے غلطی کی ہے جس کی وجہ سے اسے امسال داخلہ نہیں دیا جاسکتا ہے ۔آئندہ سال ۲۲-۲۰۲۱ء میں داخلہ کیلئے۴؍ مراحل سے گزرنے کے بجائے اسے تین مراحل سے گزر کر کامیابی حاصل کرنے اور داخلہ دینے کی سہولت دی جارہی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کے اس فیصلہ سے طالب علم مایوس ہے اور ایک بار پھر ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا ارادہ کررہا ہے۔