EPAPER
Updated: October 19, 2020, 9:29 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
آئی آئی ٹی بامبے میں ماسٹر س پروگرام ان انڈسٹریل ڈیزائن نامی کورس میں منتخب ہونے کے باوجود صحیح وقت پرطالب علم کو آگاہ نہ کرنے اور داخلے سے محروم کردینے کے خلاف داخل کردہ عرضداشت پر ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے انسٹی ٹیوٹ سے کہا کہ تکنیکی مسئلہ کے سبب طالب علم کو داخلہ سے محروم نہیں کیا جاسکتا
آئی آئی ٹی بامبے میں ماسٹر س پروگرام ان انڈسٹریل ڈیزائن نامی کورس میں منتخب ہونے کے باوجود صحیح وقت پرطالب علم کو آگاہ نہ کرنے اور داخلے سے محروم کردینے کے خلاف داخل کردہ عرضداشت پر ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے انسٹی ٹیوٹ سے کہا کہ تکنیکی مسئلہ کے سبب طالب علم کو داخلہ سے محروم نہیں کیا جاسکتا ۔ کورٹ نے انسٹی ٹیوٹ کو امسال یا آئندہ سال ایڈمیشن پروسیس کے بغیر داخلہ دینے کا مشورہ دیا ہے ۔ اس پر آئی آئی ٹی کی جانب سے وکیل نے مذکورہ بالا کورس کی سیٹ مکمل ہونے اور درمیان میں داخلہ نہ دینے کا عذر پیش کیا تھا ۔اس پر ایک بار پھر ہائی کورٹ نے انسٹی ٹیوٹ کواس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی ۔
دوران سماعت بامبے ہائی کور ٹ کے چیف جسٹس دیپانکر دتا نے یہ بھی کہا کہ ’’ انسٹی ٹیوٹ کو تکنیکی خرابی سے قطع نظر طالب علم کے ریزرو کیٹیگری کا ہونے اور اس کے انتخاب کئے جانے کی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے داخلہ دینے میں فیاضی دکھانا چاہئے ۔‘‘ کورٹ نے اپنے مشاہدے اور تجزیے میںاس بات پر حیرانی کا اظہار کیا کہ’’ ہندوستان ہی نہیں دنیا میں آئی آئی ٹی بامبے تکنیکی اعتبار سے قابل قدر ادارہ مانا جاتا ہے لیکن اس کی تکنیکی غلطی کے سبب ایک طالب علم کے منتخب ہونے کے باوجود بھیجا گیا ای میل نہ پہنچ پانا ادارہ کے لئے انتہائی حیرت کی ہی نہیں بلکہ شرمندگی کا باعث ہوگا وہیں تعلیمی ادارے کی اس غلطی سے نہ صرف طالب علم داخلہ سے محروم ہورہا ہے بلکہ اس کا ایک سال ضائع ہوجائے گا ۔
ماسٹر س پروگرام ان انڈسٹریل ڈایزائن میں داخلہ سے محروم ہونے والے طالب علم پرتھمیش پیدمکر کے وکیل اشرف احمد شیخ نےعدالت کو بتایا کہ بھیجے گئے ای میل میں تکنیکی غلطی اور کورونا وائرس کے سبب داخلہ کے پروسیس میں کی گئی تبدیلی دونوں سے طالب علم کو آگاہ نہیں کیا گیاتھا ۔ یہی نہیں داخلہ سے متعلق بھیجے جانے والے ای میل اور فیس بھرنے سے متعلق تفصیلات کے تعلق سے بھی انسٹی ٹیوٹ نے جھوٹ پر مبنی دستاویزی تفصیلات فراہم کی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’میرا موکل نہ صرف داخلہ کیلئے منتخب کیا گیا تھا بلکہ انٹرویو میں کامیابی کے ساتھ شیڈول کاسٹ کا ہونے کے سبب اسے اسکالر شپ بھی دی گئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صرف میرے ہی موکل کو انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ داخلہ کیلئے بھیجا گیا ای میل نہیں ملا بلکہ ایسے اور ۱۸؍ طلبہ تھے جنہیں ای میل نہیں ملا تھا ۔اس پر کورٹ نے ا نسٹی ٹیو ٹ کے وکیل عرش مشراکو ادارہ سے بات چیت کرنے اور امسال یا آئندہ سال طالب علم کو داخلہ دینے کا مشو رہ دیا تھا ۔ اس پر وکیل مشرا نے امسال ہی نہیں بلکہ آئندہ سال بھی داخلہ کے مکمل پروسیس سے گزرے بغیر داخلہ نہ ملنے کی اطلاع دی ۔ عدالت نے انسٹی ٹیوٹ سے مشورہ طلب کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔