Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیاپونے شہر کی آدھی سے زیادہ آبادی نےکورونا وائرس کو شکست دینے میں کامیابی حاصل کرلی؟

Updated: August 22, 2020, 10:48 AM IST | Mumbai

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ایجوکیشن پونے کے ذریعہ کئے گئے سیرو سروے کے مطابق یہاں کے تقریباً۵۱ء۵؍ فیصد لوگوں کے جسم میں وائرس سے لڑنے کی اینٹی باڈیز پائی گئی ہیں ۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

ملک میں بھرکورونا کے بڑھتےمعاملوں کے درمیان اب کئی شہروں میں سیرولو جیل سروے کروایاجا رہا ہے، اسے ’ سیرو سروے‘ بھی کہا جاتا ہے۔اس کی مدد سے یہ پتہ لگایا جاتا ہے کہ علاقے میں کورونا وائرس کاانفیکشن کتنا پھیلا اور کتنی آبادی اس وائرس کی زد پر آئی۔ اس میں اس بات کی بھی نشاندہی کی جاتی ہےکہ کتنی آبادی میں اس وائرس سے لڑنے کی قوت مدافعت پروان چڑھ چکی ہےیا پھر اس کے جسم میں ا ینٹی باڈی( وائرس کو بے اثر کرنے کی صلاحیت) بن چکی ہے۔ گزشتہ دنوں دہلی اور ممبئی میں بھی سروے کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اب پونے میں بھی سیرو سروے کی رپورٹ آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق حیرت انگیز طور پر پونے میں تقریباً۵۱ء۵؍ فیصد لوگوں کے جسم میں اینٹی باڈی پائی گئی ہیں ۔ ماہرین کے مطابق یہ نتائج حیران کن ہیں کیونکہ جسم میں کووڈ ۱۹؍ اینٹی باڈیز ہونے کا مطلب ہے کہ وہ شخص متاثر ہوا ہے۔ اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا شہر کے آدھے سے زیادہ لوگ اس وائرس کی زد پر آئے؟ جبکہ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات واضح نہیں ہے کہ کورونا ان لوگوں تک پہنچا تھا یا نہیں لیکن ان جسم میں موجود قوت مدافعت کی وجہ سے اس کاان پر کوئی اثر نہیں دیکھا گیا کیونکہ ان میں وائرس سے متاثر ہونے کی کوئی علامات نہیں تھیں ۔
 انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اور ایجوکیشن پونے نے یہ سیرو سروے ۲۰؍ جولائی سے۵؍ اگست کے درمیان پونے کے ان۵؍ علاقوں میں کیا تھا جہاں بڑی آبادی رہتی ہے۔ ان علاقوں سےایک ہزار۵۴۴؍ نمونے لئے گئے تھے۔ ان میں پازیٹیو پائے گئے لوگوں کی تعداد ۳۶ء۱؍ فیصد سے۶۵ء۴؍ فیصد کے درمیان رہی۔ ان میں بھوانی پیٹھ وارڈ کے تحت لوہیان نگر، کاسے واڑی علاقوں میں کورونا انفیکشن سب سے زیادہ پایا گیا۔
  اس سروے ٹیم میں شامل سینئر محقق ارنب گھوش کے مطابق جانچ کے دوران ان ڈویژنوں میں کورونا انفیکشن سب سے زیادہ پایا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اینٹی باڈی ہر طبقے میں پائی گئی ہیں ۔ بنگلوں میں رہنے والوں میں ۴۹؍ فیصد، جھگیوں میں رہنے والوں میں ۵۶؍ سے ۶۲؍ فیصداور اپارٹمنٹس میں رہنے والے ۳۳؍فیصد آبادی میں درج کی گئی۔اس سروے میں ۵۲ء۸؍ فیصدمرد اور۵۰ء۱ فیصد خواتین متاثر پائے گئے۔ وہیں عوامی بیت الخلاءاستعمال کرنے والے ۶۲ء۲؍ فیصد اور الگ ٹوائلٹ استعمال کرنے والے۴۵ء۳؍ فیصد افراد میں اینٹی باڈیز پائی گئیں ۔
  اس سے قبل ممبئی میں ہونےوالے سیرو سروے میں بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ ممبئی کے جھوپڑپٹی علاقوں میں ۵۷؍ فیصد اور نان سلم علاقوں میں ۱۶؍ فیصد میں ا ینٹی باڈی کی تشخیص ہوئی تھی۔ ماہرین کےمطابق زیادہ لوگوں میں اینٹی باڈیز پائے جانے سے ’ ہارڈ ایمیونٹی‘ کا راستہ ہموار ہوگا۔ہارڈامیونٹی کا مطلب یہ ہے کہ کوئی فرد وائرس سے متاثر ہوا اور اس کے بعد اس کی قوت مدافعت نے وائرس کا مقابلہ کرنے کیلئے اینٹی باڈیز تیار کرلی۔ ماہرین کے مطابق جیسے جیسے زیادہ لوگ ا یمیون ہوتے ہیں ، ویسے ویسے ہی انفیکشن پھیلنے کا خطرہ کم ہوتا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق کسی مخصوص علاقےمیں تقریباً ۶۰؍ فیصد آبادی کے کورونا سے متاثر ہونے کے بعد ان میں ہارڈ ایمیونٹی پیدا ہونے سے اس مہلک وائرس سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔
   رپورٹس کے مطابق کورونا متاثرین کی تعداد کے لحاظ سے پونے نے ممبئی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ پیر کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پونے میں کل ۱ء۳۲؍ لاکھ کیس تھے جبکہ ممبئی میں ۱ء۲۹؍ لاکھ تھے لیکن ممبئی ، کورونا سے ہونے والی اموات کے معاملے میں پونے سے کہیں آگے ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK