Inquilab Logo Happiest Places to Work

پاپ سنگر ریحانہ کے ٹویٹ کے بعد کسانوں  کے احتجاج کو عالمی حمایت

Updated: February 04, 2021, 6:02 AM IST | New Delhi

نوبیل انعام کیلئے نامزد سماجی کارکن گریٹا تھنبرگ اور کئی امریکی قانون سازوں نے بھی تائید کی، حکومت برہم، مظاہرین کو ’’کسانوں کا ایک چھوٹا ساطبقہ‘‘ قرار دیا۔

Rihanna. Photo: INN
ریحانہ۔ تصویر: آئی این این

امریکی پاپ سنگر ریحانہ کے ٹویٹ کے بعد زرعی قوانین کے خلاف کسانوں   کے احتجاج کو بدھ کو غیر معمولی طور پر عالمی حمایت حاصل ہوگئی اور سوشل میڈیا پر یہ احتجاج چھایا رہا۔ اس کے اثرات سے بوکھلاکرہندوستانی وزارت خارجہ نے غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے وضاحتی اور انتباہی بیان جاری کردیا جس میں مظاہرہ کرنے والے کسانوں  کو ’’کسانوں  کا ایک چھوٹا سا طبقہ‘‘ قراردیاگیا۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ تینوں  متنازع قوانین کو پارلیمنٹ میں  غوروخوض کے بعد پاس کیا گیا ہے، حکومت نے عالمی سطح پر معروف شخصیات کو اس پر تبصرہ سے گریز کا مشورہ دیتے ہوئے سوشل میڈیا کیلئے دو ہیش ٹیگ بھی جاری کئے۔ 
کسانوں  کی حمایت میں  عالمی شخصیات کے ٹویٹ
  بین الاقوامی شہرت کی حامل پاپ اسٹار ریحانہ نے کسانوں  کا انٹرنیٹ بند کرنے کی سی این این کی خبر شیئر کرتے ہوئے ٹویٹ کیاکہ ’’ہم اس کے بارے میں گفتگو کیوں نہیں کر رہے ؟‘‘ واضح رہے کہ ٹویٹر پر ریحانہ کے فالوورس کی تعداد ۱۰؍ کروڑ ہے۔ان کے اس ٹویٹ کے بعد ٹویٹر پر عالمی سطح پر ہندوستان میں  کسانوں  کااحتجاج اور اس کے خلاف حکومت کے اقدامات موضوع بحث بن گئے۔ برطانوی رکن پارلیمان کلاؤڈیا نے ریحانہ کے ٹویٹ کو شیئر کرتےہوئے ہندوستانی کسانوں  کے ساتھ یکجہتی کااظہار کیا اور اس جانب توجہ مبذول کرانے کیلئے ریحانہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔امریکی کانگریس کے رکن اور ڈیموکریٹ لیڈر جِم کوسٹا نےبھی ریحانہ کے جاری کردہ ہیش ٹیگ کو استعمال کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے کہ حالات کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں ۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ہندوستان میں  جو ہورہا ہے وہ تشویشناک ہے۔
 کملا ہیرس کی بھانجی اور گریٹا تھمبرگ کے ٹویٹ
 امریکی نائب صدر کملا ہیرس کی بھانجی مینا ہیرس نے بھی کسانوں  کی حمایت کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں  کہا ہے کہ ’’یہ کوئی اتفاق نہیں  ہے ابھی مہینہ بھربھی نہیں  ہوا جب دنیاکی سب سے قدیم جمہوریت پر حملہ ہواتھا اوراب جبکہ ہم بات کر رہے ہیں ، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت پر حملہ ہورہا ہے۔‘‘ مینا ہیرس کے مطابق’’یہ دونوں  ایک دوسرے سے مربوط ہیں ، ہمیں کسان مظاہرین   کے خلاف نیم فوجی دستوں  کے تشدد اور انٹرنیٹ بند کئے جانے پرغصہ آنا چاہئے۔‘‘ماحولیات میں  تبدیلی کے خلاف صدائے احتجاج بند کرنے والی گریٹا تھنبرگ جنہیں  نوبیل انعام کیلئے نامزد کیاگیا ہے، نے بھی کسانوں کےمظاہرہ کی حمایت کی ہے۔۱۸؍ سویڈش سماجی کارکن نے ٹویٹ کیا ہے کہ ہم ہندوستان میں کسان مظاہرین کے ساتھ پوری یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں ۔
 عالمی سطح پر کسانوں  کو ملنے والی حمایت پر مودی سرکار نے سخت برہمی کااظہار کیا ہے ۔ غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے وزارت خارجہ نے اس ضمن میں  باقاعدہ انتباہی بیان جاری کیااور دو ہیش ٹیگ بھی جاری کئے۔ حکومت ہند نے بین الاقوامی شخصیات کو جلد بازی میں کسی نتیجے پر نہ پہنچنے کی صلاح  دیتے ہوئے ان کے تبصروں کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔حکومت نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ ایسی تحریکوں کو ہندوستان کی جمہوری سیاست کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئے اور کوئی بھی تبصرہ کرنے سے پہلے حقائق کو سمجھنا چاہئے۔ ادھر وزارت خارجہ کی جانب سے چند افراد کے تبصروں  پر بیا ن جاری کرنے پر حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے جس میں  یہ دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستانی پارلیمنٹ نے بحث و مباحثے کے بعد زراعت کے شعبے میں بہتری لانے کے لئے قوانین نافذ کئے ہیں ۔ یہ اصلاحات کاشتکاروں کیلئے مزید اختیارات اور مارکیٹ تک براہ راست رسائی کو یقینی بناتی ہیں اور معاشی طور پر منافع بخش زراعت کی راہ بھی ہموار کرتی ہیں ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے کچھ حصوں کے کسانوں کے ایک چھوٹے سے طبقے کو ان اصلاحات پر اعتراض ہے۔ مظاہرین کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے حکومت نے ان کے نمائندوں سے متعدد ملاقاتیں کیں ۔ مرکزی وزیر بات چیت میں شامل ہیں اور اب تک مذاکرات کے۱۱؍ دور ہوچکے ہیں ۔ حکومت نے بھی قوانین ملتوی رکھنے کی تجویز پیش کی ہے اور یہ تجویز وزیر اعظم کی طرف سے آئی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ان سب کے باوجود یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ کچھ خودغرض گروہ احتجاج کرنے والوں پر اپنا ایجنڈا مسلط کرنے اور تحریک کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ واضح رہے کہ اس سے پہلےبھی کئی غیر ملکی لیڈروں نے کسان تحریک سے متعلق مودی کے حکومت رویہ پر حیرت کا اظہار کیا تھا اوراس پر شدید تنقید کی تھی جن میں کناڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو بھی شامل ہیں ۔ 
جواب میں  چند ہندوستانی اداکارسرگرم
 ریحانہ کے ٹویٹ کے جواب میں  مرکزی وزراء اور بی جےپی کے آئی ٹی سیل کے علاوہ کنگنا رناوت ،اکشے کمار اور اجے دیوگن کی شکل میں  چند بالی ووڈا داکار بھی سرگرم ہوگئے ہیں ۔کنگنا نے ریحانہ کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے مظاہرہ کررہے کسانوں  کو دہشت گرد قرار دے دیا جبکہ اکشے کمار نے حکومت کی تائید کی ہے کہ کسانوں کے مسائل کے حل کیلئےکئے جارہے اقدامات واضح نظر آرہے ہیں ۔اجے دیوگن نے افواہوں  کا شکار نہ ہونے کی تلقین کی جبکہ سنیل شیٹی اور کرن جوہر نے بھی متحد رہنے کےحق میں  ٹویٹ کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK