EPAPER
Updated: January 09, 2022, 8:29 AM IST | New Delhi
’بلی بائی‘ او’ر سلی ڈیلز‘ جیسے ایپس کے ذریعہ مسلم خواتین کی غیر قانونی نگرانی اور نیلامی کے واقعات کے تناظر میں دہلی ہائی کورٹ ویمن لائرز فورم نے چیف جسٹس آف انڈیا کو خط لکھ کر اس بات کو یقینی بنانے کیلئے ہدایات دینے کی مانگ کی ہے
) ’بلی بائی‘ او’ر سلی ڈیلز‘ جیسے ایپس کے ذریعہ مسلم خواتین کی غیر قانونی نگرانی اور نیلامی کے واقعات کے تناظر میں دہلی ہائی کورٹ ویمن لائرز فورم نے چیف جسٹس آف انڈیا کو خط لکھ کر اس بات کو یقینی بنانے کیلئے ہدایات دینے کی مانگ کی ہے کہ اس معاملہ کی وقت پر تفتیش کی جائے۔ خط پٹیشن میں عدالت سےانسانوں کی بے جان اشیاء کے طور پر نیلامی پر سختی سے پابندی لگانے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خط میں سپریم کورٹ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ممبئی پولیس کے ذریعہ کی جارہی تحقیقات کی نگرانی کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ’ سلی ڈیل‘ اور ’بلی بائی‘ ایپ کے واقعات کی جانچ کی جائے، جس میں فنڈنگ کے ذرائع، ایپ کے ہینڈلرز، منی ٹریل تحقیقات میں شامل ہوں۔ خط میں ہر ضلع کے ڈی ایم/ایس پی کو اقلیتوں کو بدنام کرنے، ان کے بارے میں فرضی خبریں پھیلانے اور اقلیتی برادریوں کے خلاف نسل کشی کا مطالبہ کرنے کے اعلان کو روکنے کیلئے مناسب ہدایات جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خط کی شکل میں بھیجے گئے پٹیشن میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کویہ ہدایت بھی دینے کی مانگ کی گئی ہے کہ وہ اقلیتی برادری کے ارکان کے لیے ایک ایسا ماحول یقینی بنائیں جس میں وہ عزت اور تحفظ کے ساتھ زندگی کے اپنے حقوق سے لطف اندوز ہو سکیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ سلی ڈیلز جیسے ایپس نے ہندوستان میں مسلم خواتین میں انتہائی عدم تحفظ کا احساس پیدا کیا ہے، خاص طور پر مسلم کمیونٹی کی نسل کشی کے عوامی مطالبات کے پس منظر میں اور ملکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی پر سنگین سوالات اٹھےہیں۔
خط میں کہا گیا ہےـکہ’’یہ واقعات نہ صرف بدنیتی اور فرقہ وارانہ دشمنی کی علامت ہیں، بلکہ قانون کے احترام کی کمی اور ڈیولپرز اور اس طرح کے ایپس استعمال کرنے والوں کے درمیان عدم خوف کے احساس کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔‘‘ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ملک کے موجودہ ماحول میں سماج دشمن اور فرقہ پرست عناصر کی جانب سے اقلیتی برادریوں کے افراد اور اداروں کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایپ میں جن خواتین کا نام لیا گیا ہے وہ شدید ذاتی خطرے میں ہو سکتی ہیں۔ عدالت سے خط کو ’ خط درخواست‘ کے طور پر قبول کرنےکی اپیل کرتے ہوئے فورم نے اقلیتوں کو غیر انسانی بنانا، ان کا جانوروں اور جراثیم سے موازنہ کرنا، خوفناک دقیانوسی تصورات پھیلا کر جعلی خبریں پھیلانا، دوسروں کو اکسانا یا انہیں ہراساں کرنے کے لیے نشانہ بنانے، اقلیتی برادریوں کا بائیکاٹ کرنا اور اقلیتی برادریوں کے خلاف نسل کشی کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ ‘‘