Inquilab Logo Happiest Places to Work

پنجاب میں کسانوں کا سیاسی محاذ،الیکشن لڑیں گے

Updated: December 26, 2021, 9:59 AM IST | Chandigarh

زرعی قوانین کیخلاف احتجاج کرنے والی پنجاب کی ۳۵؍ میں سے ۲۵؍ کسان تنظیموں نےسیاسی پارٹی بنائی ،بلبیر سنگھ راجیوال کی قیادت میں میدان میں اتریں گے

A press conference was held after the announcement of the formation of the party by the farmers` organizations.
کسان تنظیموں کی جانب سے پارٹی بنانے کے اعلان کے بعد پریس کانفرنس کی گئی ۔

کسانوں کی تقریباً ۲۵؍ تنظیموں  نے مشترکہ پلیٹ فارم سے پنجاب اسمبلی الیکشن میں اترنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان حیرت انگیز بھی ہے اور اس کے سیاسی مضمرات بھی ہیں لیکن کسانو ں نے ان سبھی پر ہر طرح سے غور کرنے کے بعد یہ فیصلہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ ۲۵؍کسان تنظیمیں  سنیکت کسان مورچہ کا حصہ تھیں اور انہوںنے مودی حکومت کے تینوں متنازع قوانین کے خلاف  سال بھر احتجاج کرتے ہوئے سرکار کو اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور کیا تھا ۔  اب انہوں نے پنجاب اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے مقصد سے ایک سیاسی  پارٹی ’ سنیکت سماج مورچہ‘ بنانے کا اعلان کیا ہے جو پنجاب کی تمام ۱۱۷؍ اسمبلی سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے گی ۔
 راجیوال لیڈر ہوں گے
 کسانوں کے اس  سیاسی محاذ کی قیادت بلبیر سنگھ راجیوال کریں گے جو کسانوں کی تحریک کا اہم  حصہ تھے اور کسان لیڈروں میں بھی نمایاں نام ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ انہوں نے ہی کسانوں کے سیاسی میدان میں اترنے کی بات سب سے پہلے پیش کی تھی جس کی سنیکت کسان مورچہ نے حمایت نہیں کی تھی لیکن انہیں اپنے طور پر فیصلہ کرنے کی آزادی دی تھی ۔ ادھر بھارتیہ کسان یونین (ڈکونڈا) اور بھارتیہ کسان یونین (لکھو وال) سمیت ۳؍ تنظیمیں جلد ہی طے کریں گی کہ وہ نئی  پارٹی میں شامل ہوں گی یا نہیں۔
کسان تنظیموں نے دفاع کیا  
 کسان لیڈروں نے اس حیرت انگیز اور اچنبھے میں ڈال دینے والے فیصلہ کی بابت کہا کہ زرعی قوانین کے خلاف سال بھر کے احتجاجی مظاہرہ اور آخر کار وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ ان قوانین کو واپس لینے کے اعلان نے کسانوں کے لئے پنجاب اسمبلی انتخابات  میں اترنے کا   اسٹیج تیار کیا۔ کسانوں کو احساس ہوا کہ اگر ان کی اپنی پارٹی ہو گی تو وہ زیادہ بہتر طریقے سے اپنے مطالبا ت حکومتوں کے سامنے رکھ سکے گی اور ان سے اپنی باتیں منواسکے گی۔
پریس کانفرنس 
  اس فیصلے کے بعد بلبیر سنگھ راجیوال  اور ہرمیت سنگھ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ فی الحال ان کا کسی پارٹی سے اتحاد کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن مستقبل میں اس بارے میں بھی غور کیا جاسکتا ہے۔  راجیوال نے کہا کہ نئی پارٹی بنانے کا فیصلہ محض اس لئے کیا گیا کیوں کہ کسانوں کے مطالبات اور ان کی پریشانیوں کو کسان ہی بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں اور وہی  ان کی آواز اٹھاسکتے ہیں۔ اگر کسان کسی ایک پارٹی کی حمایت کریں یا پھر کوئی ایک پارٹی ان کی حمایت کرے تو سوال اٹھنے لگتے ہیں اور کسانوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اسی لئے ہم نے اپنی پارٹی بناکر ایوان اقتدار تک پہنچنے کا فیصلہ کیا ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ یہ پنجاب کے تمام کسانوں کی آواز تھی کہ ان کی اپنی ایک پارٹی ہو نی چاہئے جو ایک پریشر گروپ کے طور پر بھی کام کرے  اور سیاسی میدان میں کسانوں کے حق میں آواز اٹھاتی رہے۔فی الحال ہمارا ارادہ الیکشن لڑنے کا ہے اور ہم تمام سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کریں گے۔ 
۷۷؍سیٹیں اہم ہیں
 واضح رہے کہ پنجاب کی ۱۱۷؍ اسمبلی سیٹوں میں سے کم از کم۷۷؍ سیٹوں پر کسانوں کا ووٹ انتہائی اہم بلکہ فیصلہ کن ہے ۔ اس میں ۶۹؍ سیٹیں پنجاب کے مالوہ خطے میں آتی ہیں اور عام طور پر یہی کہا جاتا ہے کہ پنجاب میں عام طور پر حکومت قائم کرنے کا فیصلہ اسی خطے کی سیٹوں کی بنیاد پر ہو تا ہے۔ ایسے میں کسانوں کی پارٹی  ریاست کی دیگر سیاسی پارٹیوں کے لئے مشکلات کھڑی کرسکتی ہے۔  ادھرراجیوال نے یہ واضح کیا کہ انتخابی تشہیر کے لئے سنیکت کسان مورچہ  کے بینر کا استعمال نہیں کیا جائے گا ۔
کچھ تنظیموں نے ساتھ نہیں دیا 
  واضح رہے کہ پنجاب میں ۳۵؍ کسان تنظیمیں ایسی ہیں جوریاست کے کسانوں کی اہم تنظیمیں قرار دی جاسکتی ہیں اور انہوں نے سنیکت کسان مورچہ کے تحت  دہلی میں احتجاج میں حصہ لیا تھا اور اب ان میں سے ۲۵؍ نے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ دوسری طرف، کسان آندولن میں شامل رہی چند کسان یونینوں جو کہ سنیکت کسان مورچہ کا حصہ تھیں، نے انتخابی سیاست سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیرتی کسان اسوسی ایشن، کرانتی کسان اسوسی ایشن، بی کے یو کرانتی کاری، دوآبہ سنگھرش سمیتی، بی کے یو سدھو پور، کسان سنگھرش سمیتی اور جے کسان آندولن الیکشن لڑنے کے خلاف ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK