EPAPER
Updated: February 08, 2022, 11:23 AM IST | Agency | San Francisco
ء ۲۰۲۱ء میں کمپنی کے مجموعی طور پر ۲۰۰؍ ارب ڈالر کا نقصان، جن خطوں میں سب سے زیادہ منافع ملا کرتا تھا وہیں صارفین کی تعداد کم ہونے لگی، صارفین کاعدم اعتماد اہم وجہ
سوشل میڈیا کا سب سے مقبول پلیٹ فارم سمجھے جانے والے فیس بک کی مقبولیت اور آمدنی دونوں ہی میں مسلسل گراوٹ آتی جا رہی ہے۔ حتیٰ کہ گزشتہ سال اس کمپنی کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اس کے شیئر کی قیمتیں بھی گرنے لگی ہیں۔ ماہرین اس تنزل کی مختلف وجوہات بتا رہے ہیں۔ مارک زکربرگ کی کمپنی فیس بک جس کا نام بدل کر اب میٹا کر دیا گیا ہے ، اس کے مقبول ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارموں میں سے ایک فیس بک بھی ہے لیکن ۲۰۲۱ء کے دوران اس پلیٹ فارم کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔ کمپنی نے خود بتایا ہے کہ گزشتہ برس پہلی مرتبہ اس کے صارفین کی تعداد میں ہوش ربا کمی آئی ہے جو ۱۰؍ لاکھ صارفین یومیہ تک ہے جس کا اثر خود کمپنی کے شیئرز پر پڑا ہےاور کمپنی کو ۲۰۰؍ ارب ڈالر تک کا نقصان ہوا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال ہی کمپنی کے مالک مارک زکربرگ نے کمپنی کا دائرۂ کار وسیع کرنے کی غرض سے اس کا نام بدل کر میٹا رکھنے کا اعلان کیا تھا ۔ ساتھ ہی ہارڈ ویئر میں تحقیق کا کام شروع کیا تھا ۔ کمپنی نے بھلے ہی اس کی وجہ دائر ہ کار کو وسیع کرنا بتایا ہو مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی اصل وجہ کمپنی کی گرتی ہوئی شبیہ تھی۔ حالانکہ اس تبدیلی کے باوجود سرمایہ کاروں نے اس میں زیادہ دلچسپی نہیں لی ۔ اس کے علاوہ میٹا کمپنی کے دیگر ایپس یعنی واٹس ایپ اور انسٹاگرام کا گراف بھی کچھ بہت اوپر نہیں گیا ہے۔لیکن جو سب سے حیرانی کی بات ہے وہ یہ کہ شمالی امریکہ میں فیس بک نے روزانہ ۱۰؍ لاکھ صارفین کھوئے ہیں ، حالانکہ یہ وہ خطہ تھا جہاں فیس بک اشتہارات کی مد میں غیرمعمولی رقم کمارہا تھا۔ اطلاع کے مطابق ۲۰۲۱ءکی تیسری اور چوتھی سہ ماہی میں یہ رحجان بہت نمایاں رہا جو بتاتا ہے کہ نوجوان نسل کی فیس بک میں دلچسپی کم ہورہی ہے۔حالانکہ میٹا کمپنی کے دیگر شعبوں سے مالی منافع کا سلسلہ جاری ہے اور اس نے گزشتہ سال ۴۰؍ ارب ڈالر کا منافع کمایا ہے۔ لیکن سب سے بڑا دھچکا ورچول ریالٹی ہارڈوئیر کو ہوا ہے جس میں وی آر ہیڈ سیٹ، وی آر سافٹ ویئر اور اس سے متعلق دیگر آلات شامل ہیں۔ اسطرح پورے ہارڈویئر ڈیویژن کو۱۰؍ ارب ڈالر کا مجموعی نقصان ہوا ہے۔
نقصان کی ممکنہ وجوہات
ماہرین نے فیس بک کی مقبولیت میں آنے والی اس گراوٹ کی مختلف وجوہات بتائی ہیں۔ ان میں سب سے اہم اور مضبوط وجہ ہے فیس بک کے تعلق سے عوام کے ذہنوں میں آیا عدم اعتماد ہے جو اس کی یکطرفہ یا جانبدارانہ پالیسیوں کے سبب پیدا ہوا ہے۔ یاد رہے کہ صارفین کی جانب سے فیس بک کے تعلق سے جانبدارنہ رویے کی شکایتیں مسلسل موصول ہو رہی تھیں۔ خاص کر گزشتہ سال مئی میں اسرائیل اور فلسطین کی جنگ کے دوران جب فیس بک نے ہر پوسٹ کو ڈیلیٹ کرنا شروع کیا جس میں فلسطین کی حمایت کی گئی ہو یا اسرائیل پر سوالات اٹھائے گئے ہوں۔ بعد میں فیس بک کی اپنی سابق ملازمہ فرانسس ہیوگن نے باضابطہ طور پر امریکہ کی کانگریس کمیٹی کے سامنے تحریری شکایت کی فیس بک منافع کیلئے اشتعال انگیزی کو فروغ دے رہا ہے، ساتھ ہی وہ یک طرفہ طور پر ایک مخصوص طبقے کے خلاف نفرت اور جھوٹے الزامات کو پھیلنے سے روکنے کیلئے کوئی اقدام نہیں کر رہا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے اس کے لائک اور شیئر رک جائیں گے اور اس کی آمدنی کم ہو جائے گی۔ فرانسس ہیوگن نے فیس بک کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ انہوں نے اس تعلق سے تفصیلات اور دستاویز بھی کمیٹی کو فراہم کئے تھے۔اس کے علاوہ ماہرین نے ٹک ٹاک کی مقبولیت کو بھی فیس کی بک کے تنزل کی ایک وجہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال ٹک ٹاک نے کئی برسوں سے نمبر ایک کی پوزیشن پر رہنے والے گوگل کی جگہ چھین لی تھی۔ حالانکہ مارک زکربرگ نے اس نقصان کی وجہ یورپی یونین کے ان قوانین کو قرار دیا ہے جن کی وجہ سے کمپنی کو یورپ میں ڈیٹا ٹرانسفارمیشن میں دقت پیش آ رہی ہے۔ اس تعلق مارک زکربرگ نے حکام کو خط بھی لکھا ہے اور ٹویٹ کرکے اس کی اطلاع بھی دی ہے۔