Inquilab Logo Happiest Places to Work

فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم فلسطین کےتعلق سے متعصب اور اسرائیل کے طرفدار ہیں: ڈیجیٹل رائٹس

Updated: November 09, 2021, 9:43 AM IST | Jerusalem

سوشل میڈیا پلیٹ فارم خصوصاً فیس بک پر یہ الزام کئی بار لگ چکا ہے کہ صہیونیت کے معاملے میں اس کا رویہ جانبدارانہ ہوتا ہے۔

Mark Zuckerberg accused of supporting Zionism (file photo)
مارک زکربرگ پر صہیونیت کی حمایت کا الزام ہے ( فائل فوٹو)

 سوشل میڈیا پلیٹ فارم خصوصاً فیس بک پر یہ  الزام کئی بار لگ چکا ہے کہ صہیونیت کے معاملے میں اس کا رویہ جانبدارانہ ہوتا ہے۔ آزادیٔ اظہار کا  دم بھرنے والے  فیس بک  کے بانی مارک زکربرگ نے  کئی بار کھلے عام صہیونیت کی طرفداری بھی کی ہے۔ اب ایک فلسطینی تنظیم نے اپنی تحقیقات اور تجربات کی بنا پر یہ الزام لگایا ہے کہ بیشتر سوشل میڈیا پلیٹ فارم خاص کر فیس بک فلسطین کے معاملے میں متعصب ہیں جبکہ وہ اسرائیل کی طرفداری کرتے ہیں۔ 
 ڈیجیٹل حقوق کی جنگ لڑنے والے فلسطینی تنظیم ’ڈیجیٹل رائٹس ‘کے مطابق فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم اسرائیلی حکومت کے دبائو میں آ کر اس (اسرائیل )پر تنقید کو سنسر کر رہے ہیں۔فلسطینی تنظیم ’حملۃ عرب سنٹر برائے سوشل میڈیا‘ کے مطابق فلسطینی سماجی کارکنوں کی آن لائن پوسٹس کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ بالخصوص فیس بک اور انسٹاگرام پر سنسر کیا جارہا ہے۔ تنظیم حملۃ نے ۲۰۲۱ء میں اب تک ۷۴۶؍ایسے واقعات درج کئے ہیں جن میں فلسطینی آوازوں کو دبانے کی کوشش کی گئی ہے۔
 تنظیم کے بانی ندیم ناشف کے مطابق ’’ہم ویب سائٹس کے ان اقدام کو فلسطینی موقف کے خلاف جنگ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ فلسطینیوں پر جارحیت اور مظالم کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘‘ یاد رہے کہ  ابھی کچھ دنوں قبل  فیس بک کی ایک سابق ملازمہ فرانسس ہوگن نے الزام لگایا تھا کہ فیس بک  منافع کی خاطر اشتعال انگیزی کو فروغ دیتا ہے۔  ساتھ ہی انہوں نے کئی مثالوں کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ فیس بک مسلمانوں پر ہو نے والے مظالم کے تعلق سے جانبدارانہ رویہ رکھتا ہے۔ اس کیلئے انہوں نے روہنگیا کے قتل عام اور غزہ کی ۱۱؍ روزہ جنگ کا حوالہ دیاتھا۔ اس تعلق  سے فرانسس ہوگن نے کئی ثبوت امریکہ کی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش کئے تھے۔ 
  فلسطینی تنظیم کے  الزامات کے بعد عالمی نیوز ایجنسی روئٹرز نے فیس بک سے رابطہ کرکے اس کا موقف معلوم کرنے کی کوشش کی تو کمپنی نے بتایا کہ وہ اپنے قائم کردہ  خودمختار بورڈ کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ کی سفارشات پر عمل کرے گی۔ واضح  رہے کہ ماہ ستمبر میں فیس بک نے ایک بورڈ قائم کیا تھا جس نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کےمتعصب رویوں کے حوالے سے تحقیقات کی تھی۔اس سے قبل مئی میں اسرائیلی فوج اور غزہ کے مزاحمت کاروں کے درمیان جنگ کے دوران اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینز نے فیس بک پر زور دیا تھا کہ وہ اسرائیل کو نقصان پہنچانے والا مواد اپنی ویب سائٹ سے جلداز جلد ہٹا دے۔ اس وقت  صارفین کی عام شکایت تھی کہ غزہ جنگ کے معاملے میں فیس بک کا رویہ یکطرفہ ہے۔ وہ اسرائیل کے غاصبانہ موقف کو برابر نشر کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی مظالم اور تشدد کی شکایتوں کو ڈیلیٹ کر دیتا ہے ۔ حتیٰ کہ خود فیس بک (کمپنی) کے اندر بھی اس تعلق سے  تشویش کا ماحول تھا ۔ کہا جاتا ہے کہ بینی گینز کی جانب سے اسرائیل کے خلاف پوسٹ کو ڈیلیٹ کرنے کی ہدایت اور فیس بک کی جانب سے اس تعمیل پر کئی ملازمین نے   اعتراض ظاہر کیا تھا۔ 
 یاد رہے اس وقت   عالمی سطح  پر بھی یہ آواز اٹھنے لگی تھی کہ فیس بک  جنگ کے معاملے میں صہیونیت کا طرفدار ہے۔  یہ بھی سچ ہے کہ گزشتہ مئی میں ہونے والی جنگ کے دوران پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ عالمی سطح پر لوگوں کی نظر اسرائیلی مظالم کی طرف گئی تھی اور لوگوں نے کھل کر اس جارحیت کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ اور اس  میں ایک بڑا کردار سوشل میڈیا کا تھا۔ 

facebook Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK