Inquilab Logo Happiest Places to Work

گیارہ سال بعد بھی شہید ایڈوکیٹ شاہد اعظمی کے اہل خانہ انصاف کے منتظر

Updated: February 13, 2021, 10:45 AM IST | Saeed Ahmed Khan | CSMT

گیارہ ویں برسی پرمراٹھی پترکار سنگھ میں تفتیشی ایجنسیوں کے طریقۂ کار پر کئی سوالات قائم کئے گئے اور ملزمین کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ دہرایاگیا

Marathi Patrakar Sangh
مراٹھی پترکار سنگھ میں ایڈویکیٹ شاہد اعظی کی برسی کے موقع پر پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا

جواں سال شہید ایڈوکیٹ شاہداعظمی کی شہادت کو۱۱؍سال گزر چکے ہیں لیکن اہل خانہ اب بھی انصاف کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ ۱۱؍ویں برسی کی مناسبت سے انوسینس نیٹ ورک آف انڈیا کے زیراہتمام جمعرات کو مراٹھی پترکار سنگھ میں پریس کانفرنس میں مقررین نے مذکورہ بالا اظہار خیال کیا ۔نمائندۂ انقلاب نے پریس کانفرنس میں موجود مرحوم کے بڑے بھائی عارف اعظمی سے بات چیت بھی کی ۔اس دوران شاہد اعظمی کی خدمات کابھی ذکر کیا گیا ۔
 عارف اعظمی نے کہاکہ ’’اب تک اس کیس میں محض ۲؍گواہ پیش ہوئے ہیں اور۲؍ کوضمانت بھی مل چکی ہے۔حالانکہ امید تھی کہ تیزی سے سماعت ہوگی اورجن لوگوں نے ہمارےبھائی کی زندگی چھینی ہے انہیں قرارواقعی سزا دی جائے گی لیکن اب تک ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایڈوکیٹ خالد اعظمی اس کیس کا فالواپ دیکھ رہے ہیں۔‘‘ 
 شاہد اعظمی پر’شاہد‘نام سے فلم بنانے والے ڈائریکٹرہنسل مہتہ کسی سبب نہیں پہنچ سکے تھے لیکن ان کاپیغام پڑھ کرحاضرین کوسنایا گیا جس میں انہوںنےکیس اورشاہداعظمی کی شخصیت پر اپنا تاثر پیش کیا ہے۔’بے گناہ قیدی ‘کتاب کے مصنف عبدالواحدشیخ نے کہا کہ’’ تاخیرسے انصاف کا مطلب انصاف نہ ملنےجیسا ہے ، اتنے اہم کیسز میں بھی مجرمین برسوں آزاد رہتے ہیں اوربیشتر دفعہ حقیقی مجرم توقانون کی گرفت سے ہی دور رہتے ہیںجس کےسبب مظلوموں کوانصاف نہیں ملتا اور آہستہ آہستہ اس طرح کےکیسزعوام کے ذہنوں سے بھی محو ہونے لگتے ہیں۔ اس لئےیہ ضروری ہے کہ مجرموں کوبلاتاخیر سزائیںدی جائیںتاکہ دوسروں کی زندگیوں سےکھلواڑ کرنےوالے سو مرتبہ کسی اورکے ساتھ اس طرح کی حیوانیت سے قبل سوچنے پرمجبور ہوں۔‘‘
 صحافی اورمصنفہ نازیہ سید نے ۷/۱۱؍ بم دھماکوں پر بات چیت کی اورکہا کہ اس کیس کی  تفتیش میں غلطی ہوئی ہے اورکہیں نہ کہیں سچ چھپایا گیا ہے ،اس لئے حقیقی سچ سامنے لانے کی ضرورت ہے اوریہ سچائی ویسے ہی نہیں بلکہ اس کیس کی دوبارہ تفتیش سے سامنے آئے گی۔ انہوں نے پولیس کی تفتیش پر سوال قائم کرتے ہوئے کہا کہ ’’ پولیس نے اپنی تفتیش میں یہ دلیل دی ہے کہ کیس کے ملزم کمال انصاری نے اپنے گھر میں پلنگ کے نیچے آرڈی ایکس چھپا رکھا تھا۔ سوال یہ ہے کہ آخر دھماکے کے کافی دن بعد ملزم اپنے گھر میںکیوں آرڈی ایکس رکھے گا ۔‘‘ انہوںنے یہ بھی کہا کہ ’’ ہر ایجنسی کا الگ الگ تفتیش کاپہلو ہے ،اے ٹی ایس ، کرائم برانچ ، آئی بی ،این آئی اے اوردیگرریاستوں کی پولیس اس کیس کی تفتیش سے متفق نہیں ہے ۔اس کے علاوہ آپ کسی کوپھانسی دے کراس کی زندگی تو نہیں لوٹا سکتے توبے گناہوں کوپھانسی نہ دیں بلکہ اس کیس کا سچ سامنے لائیں کہ یہی انصاف کا تقاضہ ہے۔‘‘
 اس موقع پرایڈوکیٹ فیصل قاضی نے بھی اظہارخیال کیااور انہوںنے بھی تفتیش اورسزا ملنے میں تاخیر پرسوال قائم کئے جبکہ ۷/۱۱؍ دھماکہ پر ہندی فیچر فلم بنانے والے سدرشن گمرے نے بھی اظہارخیال کیا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK