EPAPER
Updated: February 21, 2021, 11:31 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
دہلی پولیس نے جنید، چاند محمدا ور ارشاد کو فساد کے دوران شاہد کا قتل کرنے کا ملزم بنایا ہے، ہائی کورٹ نےحیرت کااظہار کیا اور کہاکہ ’’اس پریقین کرنا مشکل ہے کہ فرقہ وارانہ فساد کے دوران کوئی اپنے ہی ہم مذہب کو قتل کردیگا‘‘
دہلی ہائی کورٹ نے فروری ۲۰۲۰ء میں دہلی میں پھوٹ پڑنے والے فساد کے ایک کیس میں جنید، چاند محمد اور ارشاد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے ان کے تعلق سے جو کہانی پیش کی ہے اس پر اعتبار کرنا مشکل ہے۔ پولیس کا الزام ہے کہ یہ تینوں نوجوان شاہد کے قتل کے ذمہ دار ہیں جسے ۲۴؍ فروری کو فساد کے دوران گولی مار دی گئی تھی۔ جسٹس سریش کمار کایت نےفیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اس میں نہ ان کا کوئی مقصد نظر آتا ہے، نہ ہی سبت رشی بلڈنگ کی چھت پر موجود کسی اور شخص کا کوئی مقصد اس جرم کے ارتکاب کا ظاہر ہوتا ہے۔ پولیس نے بھی پورے کیس میں کسی مقصد کی نشاندہی نہیں کی، اس لئے یہ یقین کرلینا مشکل ہے کہ فرقہ وارانہ فساد میں عرضی گزاروں نے اپنے ہی ہم مقصد کو قتل کیاہوگا۔‘‘ یاد رہے کہ ۲۴؍ فروری کو فساد کے دوران مسلمانوں کا ہجوم سپت رشی، اسپات اور الائے پرائیویٹ لمیٹڈ کی بلڈنگ کی چھت پر تھا جبکہ غیر مسلموں کا ہجوم موہن نرسنگ ہوم کی چھت پر سرگرم تھا۔ اسی دوران شاہد کو گولی لگی تھی اور پولیس نے تینوں ملزمین کو گرفتار کرلیا۔ ملزمین کا دعویٰ ہے کہ محض کسی کی گواہی پر انہیں ملزم بنادیاگیا ہے۔ کورٹ نے ان تینوں کو ضمانت پر رہا کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہ ملزمین کے خلاف کوئی براہ راست ثبوت ہے، نہ واقعاتی اور فورنسک شواہد۔ کورٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس معاملے میں اسلحہ برآمد نہیں ہوا اور پولیس یہ بھی یقین سے نہیں کہہ پارہی کہ گولی قریب سے ماری گئی یا دور سے۔