EPAPER
Updated: March 17, 2020, 6:07 PM IST | Agency | Kolkata
کورونا وائرس انفیکشن سے متاثرافراد کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر مغربی بنگال حکومت نے اسکولوں کو۱۵؍اپریل تک بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں ریاست کے سب سے بڑے کتب خانے’نیشنل لائبریری‘ کو بھی مقفل کردیا گیا ہے اور اسمبلی اجلاس کو بھی ملتوی کردیا گیا ہے۔
کورونا وائرس انفیکشن سے متاثرافراد کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر مغربی بنگال حکومت نے اسکولوں کو۱۵؍اپریل تک بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں ریاست کے سب سے بڑے کتب خانے’نیشنل لائبریری‘ کو بھی مقفل کردیا گیا ہے اور اسمبلی اجلاس کو بھی ملتوی کردیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ حکومت نے احتیاطی تدابیر کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے ہیں۔اس سے قبل حکومت نے۳۱؍مارچ تک اسکول اور کالج کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے ریاستی سیکریٹریٹ میں پیر کو ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے بعداس کا اعلان کیا۔ وزیرا علیٰ نے کہا کہ ریاست کے تمام آنگن واڑی کے مراکز اور سنیما گھر بھی بند رہیں گے۔اس کے علاوہ تمام ثقافتی اور کلچرل پروگرام بھی بند کرنے کا اعلا ن کیا گیا ہے۔ وزیرا علیٰ نے ہدایت دی ہے کہ تمام آڈیٹوریم بھی بند رہیں گے۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے اس کی روک تھام کیلئے۲۰۰؍کروڑ روپوں کا فنڈ مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔چوں کہ اس وقت تک کورونا وائرس کی کوئی خاص دوا نہیں آئی ہے،اسلئے اس کی روک تھا م میں کام آنے والے دوائیوں کا اسٹاک جمع کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صورت حال گرچہ ابھی بھیانک نہیں ہوئے ہیں مگر ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نہیں رہ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنگال میں ابھی تک ایک بھی مریض کی تشخیص نہیں ہوئی ہےمگر کئی افراد کو خصوصی جانچ کیلئے رکھا گیا ہے۔میٹنگ میں وزیرا علیٰ نے کورونا کا مقابلہ کرنے کیلئے سرکاری تیاریوں کا جائزہ لیا اور افسران سے کہا کہ زیادہ سے زیادہ تیاریاں رکھی جائیں۔
دوسری طرف اسمبلی کے اسپیکر بمان مکھرجی کی صدارت میں بھی ایک کل جماعتی میٹنگ ہوئی جس میں احتیاطی تدابیر کے تحت منگل کو اسمبلی اجلاس ہونے کے بعد سیشن کی کارروائی ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس سے قبل چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش نے بھی اسمبلی اجلاس کو ملتوی کردیا ہے۔اس سے قبل اسمبلی اجلاس میں ایم ایل ایز کے ساتھ آنے والوںاور سیشن کے دوران وِزٹ کے طورپر آنے والے طلبہ پر پابندی عائد کی جاچکی تھی۔ حالانکہ سی پی ایم اور کانگریس نے اجلاس ملتوی کرنے کی مخالفت کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں مخصوص لوگ ہی آتے ہیں، جو تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کرسکتے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ اجلاس ملتوی کرنے کے بجائے حکومت سڑکوں اوربھیڑ بھاڑ والے علاقوں پر توجہ دے ، جہاں اس کے پھیلنے کے خدشات زیادہ ہیں۔