Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹویٹرپربلاک کئےجانےکےبعد بنگال کے گورنر نے وزیراعلیٰ کو وہاٹس ایپ پر پیغام بھیجا

Updated: February 02, 2022, 9:15 AM IST | kolkata

جگدیپ دھنکر نے ممتا بنرجی کے نام پوسٹ میں لکھا کہ’آئینی عہدے پر فائز افراد کے درمیان مکالمہ اور ہم آہنگی جمہوریت کی روح اور آئین کے مینڈیٹ کا تقاضا ہے‘

Mamata Banerjee
ممتا بنرجی

مغربی بنگا ل میں گورنر جگدیپ دھنکر اور وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے درمیان جاری سرد جنگ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ ایک دن قبل  وزیراعلیٰ کے ذریعہ گورنر کو ٹویٹر پر بلاک کئے جانے اور گورنر کو ہٹانے کی درخواست کے ساتھ صدر جمہوریہ سے ترنمول کانگریس کے ایک وفد کی ملاقات  کے بعد منگل کو گورنر نے وزیراعلیٰ کو وہاٹس ایپ کے ذریعہ ہم آہنگی کے نام سے ایک طنزیہ پیغام پوسٹ کیا ہے۔ بعد ازاں گورنر نے وہاٹس ایپ کے اس  پیغام کو پھر ٹویٹ بھی کیا ۔
 خیال رہے کہ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے ایک دن قبل یعنی پیر کو گورنر پر سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعہ حکومت اور ان کے افسران کو ہراساں کرنے کی کوشش کرتے ہیں،اسلئے میں نے اپنے ٹویٹر اکائونٹ پر  انہیں بلاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ممتا بنرجی نے کہا کہ گورنر روزانہ کی بنیاد پر ٹویٹر کے ذریعہ غیر آئینی اور غیر اخلاقی باتیں پوسٹ کرکے ہمیں ہدایات جاری کرتے ہیں ۔انہیں اس بات کا اندازہ نہیں کہ ہم عوام کے ذریعہ منتخب حکومت ہیں جبکہ وہ ایک نامزد عہدے پر فائز ہیں ۔انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وہ سپرڈاگ واچ بننے کی کوشش کررہے ہیں جسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
 ممتا بنرجی کے اس فیصلے کے ایک دن بعد جگدیپ دھنکر نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آج (منگل کو) میں نے وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کو وہاٹس ایپ کے ذریعہ پیغام بھیجا ہے۔ گورنر نے وزیراعلیٰ کو بھیجے گئے پیغام کا متن شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’آئینی عہدے پر فائز افراد کے درمیان مکالمہ اور ہم آہنگی جمہوریت کی روح اور آئین کے مینڈیٹ کا تقاضا ہے۔یہ ایک دوسرے کی عزت اور احترام کے ساتھ حاصل ہوسکتا ہے۔میری طرف سے آپ کیلئے  سب سے زیادہ  احترام رہا ہے۔مجھے یقین ہے کہ اس پر آپ سوچ سمجھ کر غور کریں گی۔‘‘
 خیال رہے کہ گورنر اور بنگا ل حکومت کے درمیان اختلافات ہر گزرتے دن کے ساتھ شدید تر ہوتے جارہے ہیں۔یہی سبب ہے کہ ایک دن قبل یعنی پیر کو پارلیمنٹ میں صدر کے خطاب کے بعدترنمول کانگریس کے ایوان کے لیڈر سدیپ بندو پادھیائے نے ایک وفد کے ہمراہ صدر جمہوریہ سے ملاقات کی اور ان سے شکایت کی کہ گورنر بنگا ل پارلیمانی جمہوریت کیلئے خطر ہ بنے ہوئے ہیں،اسلئے انہیں اس عہدہ سے برطرف کیا جائے۔ واضح رہے کہ اس وقت نائب صدر جمہوریہ وینکیا نائیڈو بھی وہاں موجود تھے۔
 صدر جمہوریہ کے خطاب کے بعد سدیپ بندو پادھیائے نے میڈیا کو بتایاکہ صدر جمہوریہ بجٹ اجلاس کے پہلے دن پارلیمنٹ میںخطاب کرنے آئے تھے۔ وہ بھی اس وقت سینٹرل ہال میں موجود تھے۔ اس موقع پر میں نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو کو براہ راست پارٹی کے دیرینہ مطالبہ کو پیش کیا۔صدر جمہوریہ کے خطاب کے دوران پہلی ہی صف میں جہاں وزیر اعظم نریندرمودی اور دیگر پارٹیوں کے سربراہ  بیٹھے تھے، وہیں سدیپ  بندوپادھیائے بھی موجود تھے۔صدرجمہوریہ خطاب کے بعد وزیر اعظم سمیت دیگر پارٹی کے لیڈروں سے ملاقا ت کررہے تھے۔اس درمیان سدیپ بندو پادھیائے نے بھی صدر جمہوریہ کو سلام پیش کرتے ہوئے چہرے سے ماسک ہٹایا اور کہا کہ بنگال میں گورنر کی وجہ سے پارلیمانی جمہوریت خطرے میں ہے،اس گورنر کو ہٹانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھنکر کے گورنر بننے کے بعد ہی سےریاستی حکومت او ر راج بھون کشیدگی ہے۔ ان کی وجہ سے وزیر اعلیٰ اور گورنر کا تنازع بار بار سامنے آرہا ہے۔ترنمول کانگریس کے اس قدم سے بی جے پی تلملا اٹھی ہے۔ ریاستی بی جے پی کے صدر سکانت مجمدار نے اس پر اپنی برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں ترنمول کے ممبران پارلیمنٹ نے جو کچھ کیا وہ ہندوستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ سینٹرل ہال میں صدر کی تقریر کے بعد مبارکباد کے تبادلے کی روایت ہے۔‘‘
  اس سے قبل ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا کے چیف وہپ سکھیندو شیکھر رائے نے  وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کوراجیہ سبھا میں گورنر کے خلاف تحریک پیش کرنے کی تجویز پیش کی تھی جس  پرترنمول کانگریس کے تمام ممبران پارلیمنٹ نے اتفاق کیا تھا۔
  خیال رہے کہ اس سے قبل ممتا  بنرجی نے گورنرکی شکایت وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے بھی کرچکی ہیں۔۲۰۲۱ء میں اسمبلی انتخابات کےبعد  ہی سے  گورنر اور حکومت کے درمیان تصادم میں شدت آگئی ہے۔ اس کے بعد سے گورنر تقریباً ہر روز ریاستی حکومت کے خلاف جارحانہ ٹویٹ کرتے ہیں۔ ترنمول کانگریس انہیں `بی جے پی کاآدمی کہہ کر ان پر تنقید کرتی رہی ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK