EPAPER
Updated: January 01, 2021, 9:46 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
دھاراوی، ناگپاڑہ، ملنڈ، کرلا اورورسوا وغیرہ میں موم بتیاں جلائی گئیں اورخاموش احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ فوت ہونے والے کسانوں کی یاد اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ’ہم بھارت کے لوگ ‘کی جانب سے ۱۰۰؍ میٹنگیں اور مجالس کے انعقاد کا اعلان کیا گیا تھا
زرعی قوانین کو اپنے حق میں انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے ۳۶؍ دن سے کسان دہلی میں اور ملک کے دیگر ریاستوں میں احتجاج کر رہے ہیں نیز سیاہ قوانین رد کرنے کا مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں۔ سخت سردی میں احتجاج کرتے ہوئے کئی کسان فوت ہوچکے ہیں جنہیں خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کی قربانی کو یاد کرنے کیلئے ’ہم بھارت کے لوگ‘ کی جانب سے شہرو مضافات کے۱۰۰؍ مقامات پر بدھ کی شب میں احتجاج کا اعلان کیا گیا ۔ اسی کے تحت ناگپاڑہ، کرلا ، دھاراوی، ورسوا، ملنڈ اور دیگر علاقوں میں کینڈل مارچ اور خاموش احتجاج کیا گیا۔ اس دوران مظاہرین نے بیک آواز کہا کہ کسانوں کی یہ قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔اس دوران یہ مطالبہ کیا گیا کہ حکومت کسانوں کا مطالبہ تسلیم کرے، زرعی قوانین رد کرے، ایم ایس پی کو آئینی تحفظ فراہم کرے اور کسان جو دیگر مطالبات کر رہے ہیں ان کو عملی جامہ پہنائے ۔
’قوانین رد کرنا ہی مسئلے کا واحد حل ہے‘
دھاراوی میں پرامن احتجاج کے دوران حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے نصیرالحق نے کہا کہ ’’حکومت جان بوجھ کر کسانوں کے ساتھ کھلواڑ کررہی اور ان کے مطالبات کو نظر انداز کر رہی ہے ،حالانکہ اسے کسانوں کے احتجاج، عزائم اور ان کی تیاریوں کا اندازہ ہوگیا ہے۔ اسی لئے وہ قدم پیچھے ہٹاتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ حکومت کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ قوانین رد کرنا ہی مسئلے کا واحد حل ہے اور کسان ہر حال میں اپنا مطالبہ پورا کروا کر ہی دم لیں گے۔ ‘‘
’کسانوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی‘
ورسوا میں اڈانی دفتر کے قریب احتجاج میں شامل فیروز میٹھی بور والا نے کہا کہ ’’یہ حکومت کیلئے شرم کی بات ہے کہ وہ۱۳۰؍ کروڑ ہندوستانیوں کے اعتماد حاصل کرنے اور ان کی فلاح کا دعویٰ کرتی ہے لیکن کسان۳۶؍ دن سے انتہائی سخت سردی میں اپنے مطالبے کیلئے ڈٹے ہوئے ہیں اور حکومت ان کی بات ماننے کے بجائے روزانہ کوئی نہ کوئی نیا ڈرامہ کرتی ہے۔ اگر واقعی حکومت کسانوں کی ہمدرد ہے تو بلا تاخیر تینوں قوانین رد کرے۔ اگر حکومت نے پہلے ہی طے کر لیا ہوتا تو اب تک۳۵؍ سے۴۰؍ کسانوں کی جان نہ جاتی۔ ‘‘ چندر کانت شندے نے کہا کہ کسانوں کی یہ قربانی رائیگاں نہیں ہوگی بلکہ ایک نئے باب کا اضافہ کرے گی اور وہ کسان جو کالے قانون کیلئے میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں، اپنے شہید ہونے والے کسان بھائیوں سے تحریک پا کر اور شدت کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ آج نہیں تو کل حکومت کو یہ قوانین رد کرنے کا اعلان کرنا ہی پڑے گا۔‘‘ اصغر حسین نے کہا کہ ’’یہ احتجاج ان کسانوں کی حمایت اور انہیں طاقت پہنچانے کیلئے کیا جارہا ہے۔ ہمارے کسان بھائی چٹان جیسے عزم وحوصلے کے ساتھ آئے ہیں اور حکومت ان کی بات سننے کے بجائے میٹنگ پر میٹنگ کر رہی ہے لیکن یہ سلسلہ زیادہ دنوں تک نہیں چلے گا۔‘‘
’یہ حکومت کسانوں کی قاتل اوران کی دشمن ہے‘
کرلا کے احتجاج میںشامل ارشاد خان (کرلا وائس) نے کہا کہ ’’حکومت کی ہٹ دھرمی زیادہ دن نہیں چلے گی اور اسے صنعتکاروں کو فائدہ پہنچانے والے قوانین رد کرنے ہی ہوں گے۔‘‘ سکھویندر سنگھ نے کہا کہ ’’یہ حکومت کسانوں کو فائدہ پہنچانے کا دم تو بھرتی ہے لیکن اس کا حقیقی چہرہ یہ ہے کہ یہ کسانوں کی قاتل اور ان کی دشمن ہے۔‘‘