EPAPER
Updated: June 16, 2021, 7:47 AM IST | Ottawa
کناڈا میں گزشتہ دنوں ہو ئے ایک مسلم خاندان کے۴؍ افراد کے بہیمانہ قتل کو دہشت گردی قرار دیا گیا
کناڈا میں گزشتہ دنوں ہو ئے ایک مسلم خاندان کے۴؍ افراد کے بہیمانہ قتل کو دہشت گردی قرار دیا گیا ہے او قتل میں ملوث نوجوان کے خلاف دہشت گردی کا معاملہ درج کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔ یاد رہے کہ کناڈا کے سماجی اور سیاسی حلقوں نے اسے پہلے ہی دہشت گردانہ فعل قرار دیا تھا۔
کناڈا کے اٹارنی جنرل نے ریاست اونٹاریو میں مذکورہ مسلم خاندان کو ٹرک تلے کچل کر قتل کرنے کے الزام میں پکڑے گئے شخص پر دہشت گردی کا مقدمہ چلانےکی باقاعدہ منظوری دیدی ہے۔ ۲۰؍ برس کے نتھانیل ویلٹمین نے انٹاریو کے شہر لندن میں ایک ہی خاندان کے چار افراد کو ان کے مذہب کی بنیاد پر عمداً قتل کر دیا تھا۔ ویلٹمین پر قتل کے چار اور اقدامِ قتل کا ایک الزام عائد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ۶؍جون کو کناڈا میں دہشت گردی کے واقعے میں ایک ہی خاندان کی تین نسلیں ہلاک ہوئی تھیں، جن میں ۴۶؍ سالہ فزیو تھیراپسٹ سلمان افضل، ان کی اہلیہ اور پی ایچ ڈی کی طالبہ ۴۴؍ سالہ مدیحہ سلمان، نویں جماعت کی طالبہ ۱۴؍ سالہ یمنی سلمان اور اُن کی ۷۴؍ سالہ ضعیف دادی شامل ہیں، جبکہ اسی خاندان کے۹؍سالہ فائز سلمان زیرعلاج ہیں۔یہ واقعہ اتوار کی شام اونٹاریو کے شہر لندن میں پیش آیا تھا جب ۲۰؍ سالہ مقامی شخص نے اپنی گاڑی اس خاندان کے افراد پر اس وقت چڑھا دی تھی جب وہ اپنے گھر کے باہر چہل قدمی کر رہے تھے۔پولیس نے اب تک اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا کہ تفتیش کے دوران انھیں کون سے ایسے ثبوت ملے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ واردات، نفرت کی بنیاد پر کی گئی تھی البتہ پولیس کا کہنا ہے کہ نتھانیل ویلٹمین نے اس بات کا اقرار کیا ہے کہ اس نے اس خاندان کو صرف اس لئے قتل کیا کہ وہ مسلمان تھا۔نیتھانیل ویلٹمین نے اپنی جانب سے ابھی تک کوئی درخواست داخل نہیں کی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق پیر کو اسے تھوڑی دیر کیلئے ویڈیو کال پر عدالت میں دیکھا میں گیا تھا۔ اس نے بڑے سائز کا ایک نارنجی ٹی شرٹ اور پینٹ پہنی ہوئی تھی اور نیلے رنگ کے کپڑے سے اپنے منہ کو ڈھانپا ہوا تھا۔
دہشت گردی کے اضافی الزامات پر تبصرہ کرتے ہوئے کناڈاکی نائب وزیرِ اعظم کرسٹیا فریلینڈ نے کہا کہ یہ ’ضروری‘ ہے کہ حملے کو دہشت گردی کا عمل کہا جائے۔لندن کی پولیس نے کہا ہے کہ انھوں نے ویلٹمین پر الزامات کے حوالے سے اٹارنی جنرل اور وفاقی استغاثہ کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی بھی تحقیقات جاری ہیں لیکن عوام کو مزید کوئی خطرہ نہیں ہے۔ دہشت گردانہ قتل کے الزام میں استغاثہ کو ثابت کرنا پڑتا ہے کہ ہلاک کرنے یا شدید نقصان پہنچانے کے تعلق سے پہلے سے منصوبہ بنایا گیا تھا۔اس بات کا ثبوت کہ یہ عمل کسی سیاسی، مذہبی یا نظریاتی بنیاد پر کیا گیا ہے، اور یہ ثابت کرنا کہ یہ عمل عوام یا کسی خاص گروہ کو نقصان پہنچانے کیلئے کیا گیا ہے ضروری ہوتا ہے ۔گزشتہ چند سال میں کینیڈا کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے اونٹاریو میں یہ دہشت گردی کا تیسرا واقعہ ہے۔لندن کی مسلم برادری اس خاندان کی موت پر سوگوار تو ہے ہیںساتھ میں پورا ملک اس واقعہ کے بعد دکھ اور خوف کی لپیٹ میں ہے۔ا توار کو افضال خاندان کے جنازے میں شرکت کیلئے سیکڑوں افراد لندن آئے تھے۔ لندن شہر ٹورنٹو سے دو گھنٹوں کی مسافت پر واقع ہے۔ وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس حملے کو ایک دہشت گردانہ حملہ قرار دیا تھا جس پر کناڈا کی تقریباً تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے ان کا ساتھ دیا، جو کہ اپنے آپ میں ہی ایک غیر معمولی سیاسی اتحاد ہے۔ اس کیلئے پارلیمنٹ کا ایک خصوصی اجلاس بھی بلایا گیا تھا جس میں برسراقتدار اور حزب اختلاف دونوں ہی پارٹیوں نے واقعے کی سخت مذمت کی تھی۔