Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھانڈوپ :آتشزدگی کے سبب ڈریم مال کے سیکڑوں ملازمین بے روزگار

Updated: March 30, 2021, 6:12 AM IST | Saadat Khan | Bhandup

اندوہناک حادثہ میں خاکستر ہونے والی ۷۰۰؍ دکانوں کے مالکان کو زبردست مالی نقصان کا سامنا ۔کچھ دکانداروںنے حال ہی میں رشتہ داروں اور عزیزوں سے قرض لےکر کاروبار شروع کیاتھا

Bhandup  Mall - Pic : Inquilab
آتشزدگی کے بعدڈریم مال میں ہر طرف تباہی کا منظر ہے۔فائرمین خاکستر دکانوں کا جائزہ لیتے نظر آرہے ہیں۔ (تصویر: انقلاب

یہاں کے ڈریم شاپنگ مال اور سن رائز اسپتال میں گزشتہ دنوں بھیانک آتشزدگی میں جہاں ۱۱؍ افراد  ہلاک ہوئے وہیں اس مال کی ۱۱۰۰؍ دکانوںمیں سے تقریباً ۷۰۰؍ دکانیں خاکستر ہوگئیں جس کی وجہ سے  سیکڑوں  ملازمین  بے روزگا ر ہوگئے ہیں ۔دکانداروں کو بھی زبردست نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ڈریم مال کو غریبوں کا شاپنگ مال بھی کہاجاتاتھا کیونکہ یہاں مناسب کرایے پر  دکانیں مل جاتی ہیں۔ اب یہاں کاروبار کر نے والے افراد سخت پریشان ہیں۔ کچھ دکانداروںنے حال ہی میں رشتہ داروں سے قرض لےکر کاروبار شروع کیاتھا۔ کاروبار  ختم ہونے کے سبب  اب وہ قرض  میں ڈوب گئے ہیں۔  منگل (آج) کو دکانداروںکو عمارت میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی تاکہ وہ اپنی  د کا نو ں کا معائنہ کرسکیں۔
 ڈریم  مال میں کاروبار کرنےوالے راجندر ہری چندر موکلے نے بتایاکہ ’’ ڈریم شاپنگ مال میں میری ۴؍  دکانیں ہیں۔ ۲؍دکانوںمیں کوآپریٹیو بینک  کے آفس ہیں جن میں  اکائونٹ ہولڈروں کے اہم دستاویزات  کے علاوہ نقد رقم بھی موجودتھی۔   رقم سےزیادہ اہم دستاویزات تھے۔ اگر یہ دستاویزات جل جاتےتو میرے لئے بڑا مسئلہ ہوتا۔ اکائونٹ ہولڈروںکو سمجھانا مشکل ہوجاتا۔ میرا آفس گرائونڈ فلو ر پر ہے۔ آگ رات کو ۱۰؍ بجے کےبعد لگی تھی اور دھیرے دھیرے گرائونڈ فلو ر کی طرف آرہی تھی ۔ رات ۲؍ بجے ہمت کرکے میں کسی طرح اپنے دفتر میں داخل ہوا۔ چاروں طرف دھواں پھیلا تھالیکن مجھے یہ پتہ تھاکہ دستاویزات کہاں رکھے ہیں ۔ سب سے پہلےمیں نے اہم دستاویزات نکالےپھر رقم نکال کرکسی طرح باہر نکلنے  میں کامیاب ہوا۔ بعدازیں آگ نے میرے دونوں دفاتر کو خاکستر کردیا۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’ اس کےعلاوہ ایک کرانے کی دکان اورایک جنرل اسٹور تھا۔ ان دونوں کامال پوری طرح جل کر تباہ ہوگیاہے ۔ لاکھوںروپے کا نقصان ہواہے۔ سمجھ میں نہیں آرہاہےکہ اس کی بھرپائی کیسے ہوگی۔  یہ شاپنگ مال متنازع ہے۔ اس کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ ایسےمیں یہ شاپنگ مال کب دوبارہ تعمیر ہوگا،کہا نہیں جاسکتا ہے ۔ ‘‘
  چندرس رہاتے کےمطابق ’’ میرا دفتر بھی گرائونڈ فلور پر ہے۔ میں فائنانس کا کام کرتاہوں۔ میرے گاہکوں کے دستاویزات بہت اہم ہیں۔ ان دستاویزات کی تفصیلات میرے لیپ ٹاپ میں موجودہے۔ میں نے بھی آگ لگنےکےبعد ہمت کرکے نصف شب میں کسی طرح دفتر میں داخل ہوکر لیپ ٹاپ اور کچھ اہم سامان نکال لیا تھا۔ آگ نے پورے آفس کو خاک کردیا ہے۔شاپنگ مال میں مجموعی طورپر ۱۱۰۰؍دکانیں ہیںجن میں ریڈی میڈ کپڑوں، اناج، الیکٹرونک سامان کے علاوہ پتنجلی کا شوروم بھی ہے۔ سیلون کے علاوہ بڑی تعدادمیں دفاتر موجود ہیں۔ شاپنگ مال کا ایک حصہ پوری طرح جل کر راکھ ہوگیاہے جس کی وجہ سے تقریباً ۷۰۰؍دکانیں تباہ وبرباد ہوگئی ہیں۔ کروڑوں روپے کا مال جل گیاہے۔ اس کا معاوضہ کون دے گا، کچھ پتہ نہیں ہے۔ متنازع عمارت کی وجہ سےبیشتر دکانوںکا ا نشورنس بھی نہیں ہے۔ ‘‘
   شاپنگ مال میں اے کے ڈانس اکیڈمی کے نام سے موسیقی کی کلاس چلانےوالے کرن کھوت نے بتایاکہ ’’متنازع عمار ت ہونے سے اس شاپنگ مال میں دکان خریدنے کیلئے مجھے بینک نے قرض دینے سے انکار کر دیا تھا۔ رشتہ داروں اورعزیزوں سے قرض لے کر۳؍مہینے پہلے ہی ۲۵؍لاکھ روپے میں ایک دکان خریدی تھی۔اس کے علاوہ کلاس کیلئے لیپ ٹاپ اور موسیقی کے آلات  وغیرہ کابھی قرض لے کرانتظام کیاتھا۔ لاک ڈائون کی وجہ سے گزشتہ ایک سال سےکاروبار ویسے بھی متاثر ہے، اس پر اس آگ نے ساری اُمیدوں پرپانی پھیر دیاہے۔ انشورنس بھی نہیں ہےجس سے  مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔ قرض کی ادائیگی کیسے کی جائے ، اب یہ فکر لاحق ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK