EPAPER
Updated: January 30, 2022, 10:07 AM IST | Mumbai
دعویٰ کیا کہ فسادات متاثرین کو ملزم بنا دیا گیا اور جو ملزم تھے انہیں متاثر بنا کر پیش کیا گیا، سابقہ حکومت پر تنقید ، اس وقت کی پولیس پر بھی یکطرفہ کارروائی کا الزام
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اتر پردیش کے مظفر نگر کے دورے پر مذہبی کارڈ کھیلتے ہوئے مظفر نگر فسادکا تذکرہ کیا اور فسادات کے حوالے سے سابقہ سماجوادی حکومت پرتنقید کی اوراکثریتی ووٹ بینک کولبھانے کی کوشش کی۔امیت شاہ نے دعویٰ کیا کہ مظفر نگر فسادات میں جو متاثرین تھے انہیں ملزم بنا دیا گیا اور جو ملزم تھے انہیں متاثر بنا کر پیش کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے انتخابی مہم میں الزام لگایا کہ پولیس نے ووٹ بینک کو مدنظر رکھتے ہوئے کارروائی کی۔ ہزاروں جعلی مقدمات درج ہوئے۔ اس معاملے میں بی جے پی مظفر نگر فساد متاثرین کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑی ہے۔
امیت شاہ نے کہا کہ وہ مظفر نگر اور پورے مغربی اتر پردیش کے لوگوں سے پوچھنے آئے ہیں کہ کیا عوام فسادات کو بھول گئے ہیں۔ اگر آپ بھولے نہیں ہیں تو ووٹ ڈالنے میں غلط انتخا ب نہ کرنا، ورنہ پھر وہی ’فسادی‘ لکھنؤ کے تخت پر بیٹھیں گے۔ بی جے پی کے دور حکومت میں اب تک ایک بھی فساد نہیں ہوا۔ فسادی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی نے اتر پردیش میں قانون کی حکمرانی قائم کی ہے۔ امیت شاہ نے کہا ’’ اکھلیش بابو کو شرم بھی نہیں آتی، کل یہاں یہ کہہ کر گئے تھے کہ امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے۔ اکھلیش بابو، آج میں ایک عوامی پروگرام میں اعداد و شمار دینے آیا ہوں، اگر آپ میں ہمت ہے تو اپنے وقت کے اعداد و شمار لے کر کل پریس کانفرنس کریں۔‘‘
یوگی اقتدار میں اترپردیش سے مافیاؤں کا صفایاہوا
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ اترپردیش میں یوگی اقتدار کے دوران پانچ سال میں ریاست سے مافیاؤں کا صفایاہوا ۔ یہاں کے مافیا یا تو جیل میں ہیں یا ریاست کے باہر چلے گئے ہیں یا ایس پی کے امیدواروں کی فہرست میں شامل ہیں۔اس دوران دیوبند میں امید سے زیادہ بھیڑ جمع ہونے کی وجہ سے امیت شاہ کو گھر گھر جاکر عوامی رابطہ مہم کو بیچ میں ہی چھوڑکر واپس جاناپڑا۔ قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن کے ذریعہ نافذ کووڈ پروٹوکول کی وجہ سے طے شدہ تعداد سے زیادہ بھیڑ جمع کر کے انتخابی تشہیر کرنے کی ممانعت ہے۔
اس سے پہلے شاہ نے اسمبلی الیکشن کے دوران سہارنپور ضلع میں سنیچر کو ووٹر رابطہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایس پی کےاقتدار میں غنڈہ راج، مافیا راج، عصمت دری و قتل کے واقعات ریاست کے عوام بھولے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس بی جے پی اقتدار میں اترپردیش میں ایک بھی بڑا فساد نہیں ہوا ہے۔
امیت شاہ نے کہا کہ گزشتہ الیکشن میں وہ انتخابی وعدے لے کر آئے تھے لیکن اس بار حکومت کے کام لے کر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر بار ریاست کی عوام نے بی جے پی کو پورا تعاون و حمایت دیا ہے۔ اس بار بھی عوام کا پیار و حمایت انہیں بھر پور ملے گا۔
شاہ نے کہا کہ سابقہ حکومتوں میں ہر ہر ضلع میں ایک منی وزیر اعلیٰ اور ایک مافیا کو اپنا ووٹ بینک مضبوط کرنے کے لئے چھوڑ دیا جاتا تھا۔انہوں نے کہا’’یوگی راج میں ریاست سے مافیاؤں کا پتہ صاف ہوا ہے۔ یہاں کے مافیا یا تو جیل میں ہیں یا ریاست کے باہر ہے یا ایس پی کی ٹکٹ فہرست میں شامل ہیں۔‘‘انہوں نے ملک،ریاست اور ضلع کی ترقی کے لئے پانچ برسوں میں کئے گئے کاموں کی تفصیل پیش کرتے ہوئے ووٹروں سے سہارنپور دیہات سیٹ سے جگپال سنگھ کو جتانے کی اپیل کی ہے۔ اس دوران سہارنپور کےپارلیمنٹ وجئے پال تومر سمیت دیگر سینئر مقامی لیڈر موجود تھے۔
دیوبند میں بھی ریلی
اس کے بعد امیت شاہ دیوبند میں عوامی رابطہ مہم میں شریک ہونے کے لئے روانہ ہوئے۔حالانکہ دیوبند میں امید سےزیادہ بھیڑ جمع ہونے کی وجہ سے پیدا ہوئی بدنظمی کی وجہ سے شاہ تقریباً۱۵؍منت تک ہی عوامی رابطہ مہم میں شریک رہ سکے۔ دیوبند میں ایم بی ڈی چوک پر جب دوپہر تقریبا ڈھائی بجے شاہ پہنچے تب تک وہاں کثیر تعداد میں لوگ جمع ہوچکے تھے۔ گھر گھر رابطہ مہم میں وہ بمشکل۵۰؍قدم ہی چل پائے کہ بھیڑ کے بے قابوہونے کی وجہ سے وزیر داخلہ کو واپس لوٹنا پڑا۔
اکھلیش اور جینت چودھری پر طنز
امیت شاہ نے کہا کہ’’ یوپی میں اکھلیش یادو اور جینت چودھری ووٹوں کی گنتی تک ساتھ ہیں۔ اگر ایس پی کی حکومت بنتی ہے تو اعظم خان حکومت میں بیٹھیں گے اور جینت بھائی باہر ہو جائیں گے۔ ‘‘ایس پی آر ایل ڈی اتحاد پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے امیدواروں کی فہرست بتا رہی ہے کہ انتخابات کے بعد کیا ہوگا۔
ایک ذات اور ایک خاندان
امیت شاہ نے کہا کہ جب بی ایس پی کی حکومت تھی تو ایک ذات کی بات ہوتی تھی۔ کانگریس خاندان کی بات کرتی تھی۔ ایس پی غنڈوں اور مافیا کی بات کرتے تھے۔ اب ریاست میں سب کا تعاون اور سب کی ترقی ہے۔ اتر پردیش میں سبھی محفوظ ہیں۔