EPAPER
Updated: October 14, 2020, 11:14 AM IST | Agency | Washington
فیس بک نے کہا ہے کہ وہ نفرت پر مبنی مواد کے حوالے سے اپنی پالیسی میں تجدیدکرتے ہوئے ایسے کسی بھی مواد پر پابندی عائد کرے گا جو ہولوکاسٹ کی تردید یا اس میں بگاڑ پیدا کرے گا
فیس بک نے کہا ہے کہ وہ نفرت پر مبنی مواد کے حوالے سے اپنی پالیسی میں تجدیدکرتے ہوئے ایسے کسی بھی مواد پر پابندی عائد کرے گا جو ہولوکاسٹ کی تردید یا اس میں بگاڑ پیدا کرے گا۔دو سال قبل ۲۰۱۸ءمیں فیس بک کے چیف ایگزیکٹیو، مارک زکربرگ نے کہا تھا کہ وہ ہولوکاسٹ سے انکار کو سخت ناپسندیدہ سمجھتے ہیں۔ لیکن ان کے نزدیک فیس بک سے ایسے مواد کو نہیں ہٹایا جائے گا۔ تاہم اب دو سال بعد یہ قدم اٹھا لیا گیا ہے۔یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والے زکربرگ نے پیر کو فیس بک پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ میں آزادی اظہار کا ساتھ دینے اور ہولوکاسٹ سے انکار یا اس کی ہولناکی کو کم کرنے کے درمیان کشمکش میں رہا۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈیٹا دیکھا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہود مخالف تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے ان کی سوچ اور ادارے کی نفرت پر مبنی ابلاغ سے متعلق وسیع تر پالیسی میں بتدریج تبدیلی آئی ہے۔دی ورلڈ جیوش کانگریس اور امیریکن جیوش کمیٹی نے فیس بک کے اس اقدام کی تعریف کی ہے۔گروپ کا کہنا تھا کہ ورلڈ جیوش کانگریس کئی برسوں سے مطالبہ کر رہی تھی کہ ہولوکاسٹ سے انکار پر مبنی مواد کو فیس بک اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دے۔اس موسم گرما میں شہری حقوق کیلئے کام کرنے والے گروپوں نے فیس بک کے اشتہارات سے متعلق بائیکاٹ کا وسیع تر اہتمام کیا تاکہ سوشل میڈیا کمپنیوں پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ نفرت پر مبنی مواد کو اپنے اپنے پلیٹ فارم سے ہٹائیں۔
اینٹی ڈیفی میشن لیگ کےچیف ایگزیکٹو جوناتھن گرین بلاٹ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ اس پیش رفت میں بہت سے سال لگ گئے، اور وہ خود شخصی طور پر اس معاملے پر فیس بک سے رابطے میں رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہولوکاسٹ سے انکار پر پابندی عائد کرنا بہت بڑی بات ہے، اور انہیں خوشی ہے کہ ایسا ہوا۔ ان کے علاوہ بھی کئی یہودی تنظیموں نے اس اقدام کی ستائش کی ہے۔