EPAPER
Updated: July 18, 2021, 2:04 AM IST | nagpur
یوپی اے ٹی ایس کی کارروائی، گرفتار شدگان کو ٹرانزٹ ریمانڈ پر لکھنؤ لے جانے کی تیاری، مزید گرفتاریاں بعید از قیاس نہیں
اتر پردیش کے انسداد دہشت گردی دستہ (ا ے ٹی ایس ) نے جمعہ کی شام مہاراشٹر کے شہر ناگپور میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے ۳؍ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ یہ گرفتاریاں تبدیلی ٔ مذہب کیس میں کی گئی ہیں ۔ یوپی اے ٹی ایس کا دعویٰ ہے کہ محمد عمر گوتم اور مفتی جہانگیر قاسمی کو گرفتار کرکے اس نے تبدیلی ٔ مذہب کی ایک بڑی ’’سازش‘‘ کو بے نقاب کیا ہے۔ یو پی اے ٹی ایس اس سلسلے میں اب تک کئی نومسلم افراد کو بھی حراست میں لے چکی ہے۔
ناگپور سے حراست میںلئے گے افراد میں سے بھی ۲؍ افراد کے تعلق سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ وہ نومسلم ہیں۔ مقامی پولیس کی مدد لے کر ۳؍ افراد کو گرفتار کرنے کے بعد یو پی پولیس انہیں لکھنؤ لے جانے کی تیاری کررہی ہے اوراس کیلئے ان کا ٹرانزٹ ریمانڈ حاصل کرنے کیلئےانہیں جلد ہی کورٹ میں پیش کیا جائےگا۔
جمعہ کی شام جن ۳؍ افراد کو گرفتار کیاگیا ان کی شناخت پرساد رامیشور کوالے، کوثر عالم شوکت علی خان اور بھوپریہ بندو دیوی داس مانکر کے طور پر ہوئی ہے۔ کوثر عالم کا تعلق جھارکھنڈ سے ہے جبکہ پرساد رامیشور ناگپور کے ہی رہنے والے ہیں۔ بھوپریہ بندو مہاراشٹر کے ضلع گڈھ چرولی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ ان گرفتاریوں کی اطلاع ناگپور پولیس نے میڈیا کو فراہم کی ہے، یوپی اے ٹی ایس نے سرکاری طورپر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔اس سلسلہ میں جب یوپی کے اے ڈی جی (قانون) پرشانت کمار کو فون کیا گیا تو فون ان کے معاون نے اٹھایا اور بتایا کہ وہ میٹنگ میں ہیں جبکہ یو پی اے ٹی ایس کے آئی جی، جی کے گو سوامی کا نمبر بند تھا ۔ بہرحال ناگپور پولیس نے بتایا ہے کہ اتر پردیش اے ٹی ایس کی ٹیم نے جن ۳؍ افراد کو حراست میں لیا ہے وہ سب گنیش پیٹھ علاقہ میں مقیم تھے۔لکھنؤ پولیس کے ذرائع نے اس کیس میں مزید گرفتاریوں کے امکان کو بعید از قیاس نہیں قرار دیا ہے۔
۲۱ جون کو نومسلم مبلغ عمر گوتم اور مفتی جہانگیر قاسمی کو گرفتار کرنے کے بعد یوپی اے ٹی ایس نے ملک بھر میں تبدیلی ٔ مذہب کے ایک بڑے ’ریکٹ‘کو بے نقاب کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔اس دوران اس نے مشرف بہ اسلام ہونے والے کئی افراد کو حراست میں لیا ہے۔ یو پی اے ٹی ایس کا الزام ہے کہ غیر ملکی فنڈنگ کی مدد سے لالچ دے کر نوجوانوں کو اسلام قبول کرنے پر آمادہ کیا جارہاتھا۔دوسری جانب عمر گوتم اور مفتی جہانگیر قاسمی کے اہل خانہ نے واضح کیا ہے کہ وہ نومسلم افراد کے قانونی دستاویزات بنوانے میں ان کی مدد کرتے تھے۔