Inquilab Logo Happiest Places to Work

آج سے اسمبلی کا ۲؍ روزہ مانسون اجلاس، ہنگامہ یقینی

Updated: July 05, 2021, 10:44 AM IST | Mumbai

حکومت نے تعاون کی اپیل کی مگر اپوزیشن نے آمادگی کااظہار نہیں کیا، ہفتہ وصولی کے الزامات پرحکمراں محاذ کو گھیرنے کی تیاری، اجلاس کےمختصر ہونے پر بھی تنقید

Former Chief Minister Fernandez talking to media on Sunday before the assembly session.Picture:INN
اسمبلی اجلاس سے قبل اتوار کو سابق وزیراعلیٰ  فرنویس میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے۔ ۔تصویر : پی ٹی آئی

 پیر سے شروع ہونے والے  مہاراشٹر اسمبلی کے دو روزہ اجلاس سے قبل اتوار کو سابق وزیراعلیٰ  دیویندر فرنویس نے پریس کانفرنس کرکے واضح کردیاکہ اپوزیشن  اجلاس کے دوران وہ حکومت کو آسانی سے کام نہیںکرنے دے گی۔  اپوزیشن پہلے ہی صرف ۲؍ دن کا اجلاس  منعقد کرنے پر اعتراض کرچکی ہے۔اس کا مطالبہ تھاکہ کم از کم ۱۵؍ دن کا اجلاس منعقد کیا جائے ۔ اس کی سفارش پر ریاست کے گورنر نے بھی وزیراعلیٰ  اُدھو ٹھاکرے کوخط لکھ کر اجلاس کی مدت بڑھانے کا مشورہ دیا تھا جسے وزیراعلیٰ نے مسترد کردیاہے۔ 
 عوام  کے مفاد میں اپوزیشن سے تعاون کی اپیل
 اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی کی کارروائی کے دوران ہنگامہ آرائی کے اندیشوں کے بیچ شیوسینا کے ترجمان اور رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نےکہا ہے کہ اگر بی جےپی کیلئے ریاست کے عوام کا مفاد مقدم ہے تواسے اسمبلی اجلاس کو بحسن وخوبی چلنے دینا چاہئے۔ نامہ نگاروں کے سوالوںکا جواب دیتے ہوئے شیوسینا کے ترجمان  نےکہا ہےکہ ’’شور شرابہ کسی حکومت پر تنقید کا صحیح طریقہ نہیں ہے۔  یہ طریقہ کارفریق مخالف بھی اختیار کرسکتا ہے مگر اس سےکورونا ،ٹیکہ کاری ،بےروزگاری اور معیشت کی بدحالی  جیسے مسائل  حل نہیں ہوںگے۔‘‘ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حکومت کئی عوامی مسائل پر اسمبلی میں گفتگوکرناچاہتی ہے، راؤت نے کہا ہے کہ ’’اگر بی جےپی ریاست کی فلاح وبہبود کیلئے پابند عہد ہے تو اسے چاہئے کہ وہ ایوان کی کارروائی چلنے دے۔ عوام نہیں چاہتے کہ ۲؍ دن کا یہ اجلاس ہنگامہ آرائی یا شور شرابے کی نذر ہوجائے۔ ‘‘
اجلاس میں زرعی قوانین کے خلاف قرارداد کی منطوری متوقع
 اس بیچ کسانوں نے مہاراشٹر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مودی حکومت کے پاس کردہ تینوں زرعی قوانین کو مہاراشٹر میں  نافذ نہ کرے اور اس ضمن میں اسمبلی میں باقاعدہ قرارداد منظور کی جائے۔اس سلسلےمیں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں  سنجے راؤت نے کہا ہے کہ اگر مہاوکاس اگھاڑی حکومت ایسی کسی قرار داد کے بارے میںغور کررہی ہےتو اس کا مطلب یہ ہے کہ حکمراں محاذ کی تینوں پارٹیاں اس پر متفق ہیں۔  واضح رہے کہ ریاستی وزیر اور این سی پی کے ترجمان نواب ملک سنیچر کو یہ اعلان کرچکے ہیںکہ مانسون اجلاس میںاسمبلی میں زرعی قوانین کے خلاف قرارداد پیش کی جائے گی۔ انہوں نے اس بات کی بھی تردید کی ہے کہ شرد پوار نے زرعی قوانین کی منسوخی کی مخالفت کرتے ہوئے ان میں ترمیم کی وکالت کی ہے۔  اگر حکومت قرار داد پیش کرتی ہے تو اپوزیشن کی جانب سے اس کی بھی مخالفت کا قوی امکان ہے۔ 
 اپوزیشن کیل کانٹوں سے لیس، فرنویس کی پریس کانفرنس
  اس بیچ اپوزیشن لیڈر دیویندر فرنویس نے اسمبلی اجلاس سے ایک روز قبل ممبئی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ حکومت اسمبلی میںاپوزیشن کا سامنا کرنے سے خوفزدہ ہے۔ اس بات کا اشارہ دیتے ہوئے کہ انل دیشمکھ   اور ای ڈی کی جانچ کو بی جےپی اسمبلی اجلاس کےدوران  رخنہ اندازی کااہم جواز بنائے گی،  فرنویس نے کہا ہے کہ ’’ کورونا کا حوالہ دے کر صرف دو دن کا اجلاس جمہوریت کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ وزیروں پر لگنے والے ہفتہ وصولی کے الزامات کی وجہ سے حکومت اپوزیشن سے خوفزدہ ہے۔ 
فرنویس کو وبا کے دوران سیاست سے باز آجانے کا مشورہ
  اس بیچ کانگریس نے سابق وزیراعلیٰ پر وبا کے اس دور میں  بھی سیاست کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں  اس سے باز آجانے کا مشورہ دیا ہے۔  پارٹی نے کہا ہے کہ اس کے بجائے فرنویس کو کورونا کی ممکنہ تیسری لہر کو ذہن میںرکھنا چاہئے۔ کانگریس کی مہاراشٹر اکائی کے ترجمان   سچن ساونت نے  فرنویس کو آڑے ہاتھوںلیتےہوئے کہا ہے کہ’’یہ افسوسناک ہے کہ فرنویس کو کورونا کی وبا کی کوئی فکر نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ ’’نریندر مودی کے دور میںگجرا ت میںاسمبلی کا اجلاس سال میںصرف ۳۰؍ دن ہوتاتھا، حالانکہ اس وقت کوئی وبا بھی نہیں تھی۔ ‘‘
پیغمبر محمد ؐ  بل اور مسلم ریزرویشن کا مطالبہ
 اس بیچ سماجوادی پارٹی، ونچت بہوجن اگھاڑی اور مسلم عمائدین  نے حکومت سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ حضورؐ کی شان میں گستاخی کرنے والو ں کے خلاف کارروائی کیلئے  اس اجلاس میں  پیغمبر محمد ؐ بل کو منظور کرے ،ساتھ ہی مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمت  میں ۵؍ فیصد ریزرویشن کو بھی منظوری دی جائے۔  حکومت کو یاد دلایاگیاہے کہ تینوں سیاسی پارٹیوں (این سی پی ، کانگریس اور شیو سینا)  کے کم از کم مشترکہ  پروگرام میں مسلمانوں کے ۵؍ فیصد ریزرویشن کی منظوری کو بھی شامل کیاگیاتھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK