EPAPER
Updated: May 24, 2020, 11:12 AM IST | Abdul Kareem Qasam Ali | Mumbai
تھیٹر اور فلم اداکارہرش اے سنگھ نے کہا :ہندوستان میں ویب سیریز نے جڑیں مضبوط کی ہیں لیکن مزاحیہ موـضوع پر بہت کام با قی ہے
لدھیانہ میں پیدا ہونےو الے ہرش اے سنگھ نے کافی تاخیر کے بعد بالی ووڈ میں قدم رکھا ہے۔ حالانکہ وہ تھیٹر سے وابستہ رہے ہیں لیکن ۶؍سال قبل انہو ںنے فلمو ںمیں چھوٹے چھوٹے رول کرکے اپنی الگ پہچان بنانے کی کوشش کی ہے۔ آج کل وہ ویب سیریز میں مصروف کار ہیں۔ لدھیانہ میں خاندانی کاروبار چھوڑ کر ممبئی آنے والے ہرش اے سنگھ نے ابتدا میں ریڈیو جاکی کا کام کیا تھا۔ یہاں وہ ۱۲؍برسوں تک مصروف رہنے کے بعد تھیٹر کی طرف متوجہ ہوئے اور اس کے بعد بالی ووڈ کا رخ کیاجہاں انہیں سلمان خان کی فلم ’بجرنگی بھائی جان ‘ میں کام کرنے کا موقع ملا ۔ اس فلم میں وہ نوازالدین صدیقی اور ٹی وی چینل کے مالک کے رول میں نظر آئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے انوراگ کشیپ کی فلم ’رمن راگھو۲ء۰‘اور انوبھو سنہا کی فلم ’تھپڑ‘ میں کام کیا۔ نمائندہ انقلاب نے اداکارہرش اے سنگھ سے بات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
س:لاک ڈاؤن میںکہاں ہیں اور کس طرح مصروف ہیں؟
ج:فی الحال تو ممبئی میں ہوں اور میری آدھی فیملی کینیڈا میںہے۔ لدھیانہ چھوڑے ہوئے کافی وقت ہوگیا۔ لاک ڈاؤن میں اپنی فیملی کو وقت دے رہا ہوں اوروہ چیزیں سیکھنے کی کوشش کررہا ہوں جو میں نے اب تک سیکھی نہیں ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران دال چاول بنانا سیکھ گیا ہوں۔اس کے ساتھ ہی کُکنگ کافن سیکھ رہاہوں جو مجھے نہیں آتاہے۔ مجھے گیٹار بجانے کا بہت شوق تھا اور گزشتہ ۶۰؍دنوں کے اندر میں ایک اچھا گیٹارسٹ بن گیا ہوں۔ اداکاری کے ساتھ میں ایک چھوٹا سا کاروبار بھی کرتا ہوں اور لاک ڈاؤن کے بعد اس کی پلاننگ بھی کررہا ہوں۔
س:ایک اداکار کو لاک ڈاؤن کے دوران کتنی دقت پیش آتی ہے ؟
ج: ایک اداکارکی حیثیت سے دیکھیں گے تو بہت سے مسائل سامنے آتے ہیں۔ مثلاً لاک ڈاؤن سے پہلے میں نے ایک پروجیکٹ مکمل کیا تھا ، اس کے بعد دوسرا پروجیکٹ ادھورا ہوگیا تھا اور اب سننے میں آرہا ہے کہ پروڈکشن ہاؤس نے اس میں ترمیم کرتے ہوئےباقی کے مناظر کوختم کرکے اسے مکمل کرلیا ہے۔ ایک پروجیکٹ جلد ہی شروع ہونے والا تھا لیکن اب اس کے متعلق کچھ نہیں کہاجاسکتا۔ انڈسٹری میں ایسے اداکار بھی ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر اجرت پاتے تھے لیکن کام نہیں ہونے کی وجہ سے وہ پریشان ہیں اور زبردست ذہنی دباؤ میںہیں۔ حال ہی میں پنجاب کے ایک اداکار نے خود کشی بھی کرلی۔
س:لدھیانہ سے ممبئی کے سفر کے بارے میں بتائیں ؟
ج: میں سکھ فیملی سے تعلق رکھتا ہوں اور لدھیانہ میں میرے اہل خانہ مجھ پر خاندانی کاروبار کیلئے دباؤ ڈالتے تھے۔ حالانکہ میں نے کوشش کی تھی لیکن جب مجھ سے نہیں ہوسکا تو میں نے ممبئی کا رخ کیا اور ممبئی میں میری ملاقات کوریو گرافر ٹیرینس لوئیس سے ہوئی۔ کچھ دن ان کی ڈانس کمپنی میں گزارے ۔ اس کے بعد ریڈیو جاکی بن گیا اور یہاں ۱۲؍سال تک مصروف رہا۔ اس دوران مجھے ریڈیو جاکی کاایوارڈ بھی ملا۔ جب ریڈیو جاکی سے دل بھر گیا تو میں نے تھیٹر کی طرف رخ کیا اور معروف ناموں کے ساتھ تھیٹر شوز کئے۔ تھیٹر میں مہارت حاصل کرنے کے بعد میں نے فلموں کا رخ کیا اور مجھے بڑے بڑے ہدایتکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔اب میں ویب سیریز میں مصروف ہوں۔ ایک بات بتانا چاہوں گاکہ میں نے خود کو ٹی وی شوز سے دور رکھا ہے ۔
س:تھیٹر میں کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا ؟
ج: مجھے بہت خوشی ہے کہ میں نے اپنے کریئر میں تھیٹر شوز بھی کئے ہیں۔ یہاں کا تجربہ مجھے فلموں کیلئے بہت کارآمد ثابت ہوا اور مجھے اداکاری میں زیادہ دقت پیش نہیں آئی۔ دوسرے علیق پدمسی جیسی نامور تھیٹر شخصیت کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا اور ان سے کافی کچھ سیکھنے کا موقع ملا ۔ تھیٹر کے کریئرمیں وہ میرے لئے بہت معتبر شخصیت سے تھی اور وہ ہمیشہ مجھے یاد رہیں گے۔ اس کے بعد ان کے بیٹے کوثر پدمسی کے ساتھ بھی میں نے ۲؍ شوز کئےجوکہ ہٹ ثابت ہوئے تھے۔ میری زندگی میں تھیٹر کی بہت اہمیت ہے۔
س:بڑے ہدایتکاروں کے ساتھ کام کرنےکا کتنا فائدہ ہوا ؟
ج: میں نے کبیر خان، انوراگ کشیپ اور انوبھو سنہا جیسے اچھے ہدایتکاروں کے ساتھ کام کیا ہے۔ اس کا یہ فائدہ ہوا کہ میں نے اگر ان کی فلم میں چھوٹا سا رول بھی کیا ہے تو مجھے الگ شناخت ملی ہے کیونکہ سامنے والا یہ غور کرتا ہے کہ اتنے بڑے ہدایتکاروں نے اس بندہ کو منتخب کیا ہے تواس میں کچھ نہ کچھ خاص بات ہوگی ہے۔ حالانکہ میں نے انوراگ کشیپ کے ساتھ کام کرنے سے منع کردیا تھا لیکن جب انہوں نے بذات خود فون کیا تو میں انکار نہیں کرسکا۔ میں نے ان کی فلم ’رمن راگھو ۲ء۰‘ کیلئے آڈیشن بھی نہیں دیا تھا اور انہوں نے ’بجرنگی بھائی جان ‘ کے چھوٹے رول کی بنیاد پرمجھے اپنی فلم میں اچھا رول دیا۔ میں تو بہت خوش قسمت ہوں کہ کم وقت میں بڑے اور معروف ہدایتکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔
س:اب تک کے کریئر میں کون سا کام دلچسپ رہا ہے؟
ج:میں کبھی ریڈیو جاکی نہیں بننا چاہتا تھا لیکن قسمت نے بنادیا۔ میرے کریئر میں تھیٹر کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہےکیونکہ اس میں ہرکوئی اسٹار ہوتاہے۔وہ لائیو آڈینس کے سامنےپرفارم کرتاہےاور اسے اسی وقت اس کی اداکاری کی اچھی اور بری ہونے کی معلومات مل جاتی ہے۔ میں نے تھیٹر میںزیادہ وقت گزارا اور اپنی صلاحیت کوبہت نکھارا۔ تھیٹر میں میرے کام کی نصیرالدین شاہ بھی تعریف کیا کرتے تھے جس سے مجھے بہت حوصلہ ملتا تھا۔ بالی وو ڈ تو آدمی کو عروج پرپہنچا دیتاہے۔ اگر میں اسے ترتیب میں رکھوں تو پہلے تھیٹر رہے گا، اس کے بعد بالی ووڈ اور آخر میں ریڈیو جاکی ۔
س:کیاموجودہ دور میں ویب سیریز نے ہندوستان میں اپنی جڑیں مضبوط کرلی ہیں؟
ج: ابھی لاک ڈاؤن ہے تو سبھی ویب سیریز دیکھ کر اپنا وقت گزار رہے ہیں ۔ لاک ڈاؤن کے بعد سنیما ہال کا کیا ہوگا اس کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا۔اس لاک ڈاؤن کے دوران بھی چند ویب سیریز جاری کی گئی ہیں جسے عوام میں پسند کیا جارہا ہے۔ویب سیریز کی جڑیں تو مضبوط ہوگئی ہیں لیکن ہم ابھی ایک معاملے پیچھے ہیں۔ کامیڈی کے معاملے میں ہم بیرون ملک کی ویب سیریز سے مقابلہ نہیں کرسکے ہیں۔ ہمارےیہاں مزاحیہ ویب سیریز اس معیار کی نہیں ہیں جیسی بیرون ملک میں ہوتی ہیں