EPAPER
Updated: January 05, 2021, 11:39 AM IST | Agency | Kolkata
ایک دن قبل فرفرہ شریف جاکر پیر زادہ سے ملاقات کےبعد ایم آئی ایم سربراہ نے ساتھ الیکشن لڑنے کی بات تو کہی لیکن واضح نہیں کیا کہ عباس صدیقی ایم آئی ایم میں شامل ہوںگے یا دونوں سیاسی طورپر اتحاد کرکے میدان میں اُتریںگے۔ اویسی نے مسلم لیگ کے ریاستی سربراہ شہنشاہ جہانگیر سے بھی تفصیلی ملاقات کی اور تبادلہ خیال کیا
ایک دن قبل ایم آئی ایم ( آل انڈیامسلم مجلس اتحاد المسلمین) کے صدر اور رکن پارلیمان اسدالدین اویسی کے اچانک مغربی بنگال کا دورہ کرنے اور وہاں ہگلی جاکر فرفرہ شریف کے پیر زادہ عباس صدیقی ، پیر زادہ نوشاد صدیقی سے ملاقات کرنے سےریاستی سیاست میں کھلبلی مچ گئی ہے۔اس دورے کی وجہ سے ایک جانب جہاں ریاست کی سیاسی جماعتوں سے بیزارمسلم حلقوں میں خوشی کی لہر پائی جارہی ہے، وہیں ترنمول کانگریس اس نئے اتحاد سے پریشان ہے۔ دوسری طرف مسلم ووٹوں کی تقسیم کے خیال سے بی جےپی لیڈروں کے چہرے کھل اٹھے ہیں۔دریں اثنا اویسی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پیر حضرت ابوبکر کے مزار پر جاکر فاتحہ بھی پڑھا۔
اسی کے ساتھ اویسی نے آل انڈیا مسلم لیگ مغربی بنگال شہنشاہ جہانگیر کے ساتھ بھی طویل میٹنگ کی اور ریاست کی سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا۔اس میٹنگ میں آئندہ کیلئے لائحہ عمل بھی ترتیب دیا گیا۔ ان دونوں ملاقاتوں کے بعد اسد الدین اویسی نے اعلان کیا کہ ایم آئی ایم یہاں مغربی بنگال میں پیر زادہ عباس صدیقی کے ساتھ مل کر اسمبلی انتخابات میں حصہ لے گی۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر اویسی نے کہا کہ مغربی بنگال کی ترقی میں فرفرہ شریف کا کافی اہم رول رہا ہے۔ پیر صوفی شیخ ابوبکر صدیقی ؒسماجی اصلاحات کے ساتھ برطانوی سامراج کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔ انہوںنے کہا کہ ایم آئی ایم، عباس صدیقی کے ساتھ مل بنگال اسمبلی انتخابات میں حصہ لے گی اور وہ جو فیصلہ کریں گے ہم اس کی تابعداری کریں گے۔اویسی نے کہا کہ اب عباس صدیقی کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ بنگال کیلئے کیا حکمت عملی بناتے ہیں؟ تاہم اویسی نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ عباس صدیقی، ایم آئی ایم میں شامل ہوکر بنگال میں وہ اویسی کی پارٹی کا چہرہ ہوں گے یا پھر عباس صدیقی کی سیاسی جماعت کے ساتھ مل کر انتخاب لڑیں گے ۔
خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں مغربی بنگال کے مسلمانوں کے ایک بڑے حلقےمیں عباس صدیقی ایک اہم لیڈر کے طورپر اُبھرکر سامنے آئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ پہلے یہ ترنمول کانگریس کے حامی تھی لیکن اب ترنمول سے ان کی نہیں بنتی۔ چند مہینے قبل ان پر ایک حملہ ہوا تھا جس کے تعلق سے ان کے حامیوں نے ترنمول کانگریس پر الزام عائد کیا تھا۔
ایم آئی ایم سے عباس صدیقی کی ملاقات اور ریاست میں ان کے سیاسی عزائم کو دیکھتے ہوئے ترنمول کانگریس بالخصوص ترنمول کے مسلم لیڈروں میں زبردست برہمی پائی جارہی ہے۔ ترنمول کانگریس کے ایک لیڈر شوکت علی ملا نے عباس صدیقی کو بی جے پی کا دلال اور ایجنٹ تک قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ووٹوں کو منتشر کرنے کیلئے عباس صدیقی جیسے لوگوں کا بی جے پی استعمال کررہی ہے۔ خیال رہے کہ بہار اسمبلی انتخابات میں اسدالدین اویسی کی جماعت نے ۵؍ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور کئی سیٹوں پر اس کے امیدوار دوسری پوزیشن پر تھے ۔اس کے بعد ہی سے ایم آئی ایم کے حوصلے بلند ہیں تاہم دوسری طرف مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ اس کی وجہ سے تشویش میں مبتلا ہے کہ کہیں ریاست میں مسلم ووٹوں کی تقسیم سے بی جے پی نہ اقتدار میں آجائے۔ خیال رہے کہ ریاست میں مسلم رائے دہندگان کا تناسب تقریباً ۳۰؍ فیصد ہے۔