EPAPER
Updated: September 08, 2021, 8:56 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai
غیرسرکاری اور تعلیمی تنظیموں نےاسکولوں اوردیگر ۱۰؍مقامات پرکوڑاکرکٹ کے ڈھیر کی تصاویر کےساتھ میونسپل کمشنر اور پی نارتھ وارڈ کو خط دیا ۔صاف صفائی معاملے میںبدعنوانی کی بھی نشاندہی کی
یہاں الگ الگ پلاٹس اور مختلف مقامات پر جگہ جگہ گندگی کا انبار ہے جس سے تعفن پھوٹتا ہے اور اس کے سبب بارش میںراہ گیروں کا چلنا پھرنا مشکل ہوگیا ہے نیز بیماریاں پھیلنے کابھی اندیشہ رہتا ہے اسی لئے مقامی غیرسرکاری اور تعلیمی تنظیموںنے بی ایم سی سے جگہ جگہ کوڑاکرکٹ کے ڈھیر کو صاف کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور ان کے عہدیداران نے متنبہ کیا ہے کہ اس کے خلاف وہ عدالت سے رجوع ہوں گے۔
’وندے ماترم سنستھا ‘ کے سیکریٹری اورمالونی اتکرش ودیالیہ کے ذمہ دار فیروز شیخ نےسینٹ پال ، سینٹ میتھیو، آکسفورڈ، مدر ٹریسا، مالونی اتکرش ودیالیہ، گیٹ نمبر ۶؍ کارپوریٹر قمر جہاں صدیقی کے دفترکے سامنے ،گردوارہ بس اسٹاپ، کچا روڈ ، ہیم گری بلڈنگ، ویر عبدالحمید روڈ اور انبوزواڑی وغیرہ میںگندگی کے ڈھیر کی نشاندہی کرتے ہوئے ان جگہوں کی تصاویر کےساتھ میونسپل کمشنر اقبال سنگھ چہل اورپی نارتھ وارڈ کے افسران کو۷؍نکات پرمشتمل خط دیا ہے ۔اس خط میںانہوں نے صاف صفائی کے تعلق سے بدعنوانی کی بھی نشاندہی کی اوریہ لکھا کہ یوں توکاغذ پر سیکڑوںصفائی عملہ ہے لیکن زمین پر اس کی موجودگی ندارد ہے ۔ میٹنگ میں افسران میٹھی میٹھی باتیں کرتے ہیں اور سوال کرنے پربتایا جاتاہے کہ کام کیا جارہا ہےجبکہ ٹھیکہ لینے والے اداروں کے ذمہ داران کے مطابق انہیں ہر مہینے ہزاروں روپے بانٹنے پڑتے ہیں۔‘‘
فیروز شیخ کے مطابق’’ سوال یہ ہے کہ یہ رقم کسے بانٹی جاتی ہے اورصاف صفائی کے نام پرکرپشن کوکون لوگ بڑھاوا دے رہے ہیں۔ اگر بی ایم سی افسران کا یہ کارنامہ ہے تو ان کے نام بتانے میں کیوں پریشانی ہے ؟اس کے خلاف فوری طور پرکارروائی کی جائے اورصاف صفائی کو یقینی بنایا جائے ورنہ ہم اس سلسلے میںجلد ہی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیںگے۔‘‘انہوںنے یہ بھی بتایاکہ ’’ انہوں نے اس سلسلے میں بار بار خط وکتابت کی،دھرنا دیا گیا ، مورچہ نکالا گیا اورایک دفعہ توایسا بھی ہواتھا کہ انہوںنے ٹیمپو میںکوڑاکرکٹ بھرکرمیونسپل دفترلبرٹی گارڈن کے گیٹ پرگرا دیا تھا لیکن بار بار توجہ دلانے کے باوجود بی ایم سی کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے جس سے شہریوں اور اسکول کے طلبہ کو زبردست دقتوںکا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اسی طرح گھنٹہ گاڑی (چھوٹی جیپ) کے کتنے چکرلگتےہیں،اس کےبارے میںبھی کاغذپرکچھ اورزمین پرکچھ اوردرج ہوتا ہے۔ ‘‘
اتکرش ودیالیہ کے ذمہ دار نےاس بات کابھی ذکرکیا کہ ’’ جب انہوںنے اس سلسلےمیںپہل کی تو انہیں دھمکی دی گئی کہ خاموش رہوورنہ تیرے خلاف ایف آئی آر درج ہوجائے گی اورتو اندر ہوجائے گا جس پرفیروز شیخ نے کہا کہ ٹھیک ہے کہ اگراچھے کام کےلئے آوازبلند کرنے پرایف آئی آر درج کرواکر مجھے اندر کرادیا جائے گا تو مجھے منظور ہے لیکن گندگی بہرحال صاف ہونی چاہئے اورمیں آئندہ بھی اس سلسلے میں آوازبلند کرتا رہوں گا۔‘‘