EPAPER
Updated: November 11, 2021, 10:33 AM IST | Kazim Shaikh
ملاڈ میں واقع مالونی علاے میں نکاح سے ٹھیک پہلے جب دلہن سج دھج کر گھر میں بیٹھی تھی پولیس نے آکر اسے اپنی تحویل میں لے لیا ۔
ملاڈ میں واقع مالونی علاے میں نکاح سے ٹھیک پہلے جب دلہن سج دھج کر گھر میں بیٹھی تھی پولیس نے آکر اسے اپنی تحویل میں لے لیا ۔ پولیس کو کسی سماجی تنظیم نے شکایت کی تھی کہ دلہن نابالغ ہے اور اس کے والدین اس کی زبردستی شادی کروا رہے ہیں۔ پولیس نے دلہن کو جس کی عمر ۱۸؍ سال بتائی جا رہی ہے چلڈرن ہوم بھیج دیا جہاں اس بات کی جانچ کی جا رہی ہے کہ لڑکی بالغ ہے یا نابالغ۔ اطلاع کے مطابق پولیس کی اس کارروائی کے سبب جہاں لڑکی والوں کو ذہنی طور پرپریشان ہونا پڑا ۔ وہیں انھیں مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا ۔ نیز دولہے کو بھی بغیر دلہن باراتیوں کے ساتھ مایوس ہوکر واپس لوٹنا پڑا۔ پولیس پورے معاملے کی چھان بین کر رہی ہے۔
مالونی کے علاقے میں ۱۸؍سالہ لڑکی( قصداً لڑکی کا نام اور پتہ نہیں لکھا جارہا ہے ) اپنے والدین اوربہنوں کے ساتھ رہتی تھی۔۹؍ نومبر کی شام ۷؍بجے کلیان میں رہنے والے ایک نوجوان سےاس کی شادی تھی۔ دونوں کے والدین نے یہ شادی طےکی تھی۔ طے شدہ تاریخ اور وقت کے مطابق بارات آنے والی تھی اور نکاح کیلئےلڑکی کو بھی شادی کا جوڑا پہناکر اس کو تیار کیا گیا تھا ۔ تبھی اچانک ایک تنظیم کی شکایت پر پولیس اہلکار زبردستی دولہن کے گھر میں گھس گئے اور انھوں نے یہ کہہ کر اسے اپنے قبضے میں لے لیا کہ لڑکی نابالغ ہے ۔
لڑکی کی ماں نے بتایا کہ پولیس اہلکار کو اسے شادی کے جوڑے میں ہی اپنےساتھ مالونی پولیس اسٹیشن چلے گئے ۔ لڑکی کو شادی کا جوڑا بھی تبدیل کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ ان کے پیچھے لڑکی کے والدین بھی پولیس اسٹیشن گئے اور اس کے بالغ ہونے کے کاغذ ات ثبوت کےطور پر پیش کئے لیکن پولیس اہلکار کچھ سننے کو تیار نہیں تھے ۔ بہر حال پولیس اہلکاروں نے بیٹی کو ایک رات کیلئےکاندیولی میں واقع چلڈرنس ہوم میںڈال دیا ۔ دوسرے دن لڑکی کو طبی جانچ کیلئے کوپر اسپتال لے جایا گیا۔ جہاں تادم تحریر جانچ کرکے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ لڑکی بالغ ہے یا نہیں ۔
مالونی میں لڑکی کے پڑوس میں رہنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ پولیس اسٹیشن پہنچنے کے تھوڑی ہی دیر بعد دولہابھی بارات لے کرشادی ہال میں پہنچ گیا مگر اسے بغیر دلہن لئے مایوس ہوکر اکیلا واپس لوٹنا پڑا۔ باراتیوں سمیت سیکڑوں افراد کیلئے کھانا وغیرہ بنایا گیا تھا ۔ شادی نہ ہونےپر کم سے کم ایک لاکھ روپے لڑکی والوں کا اور ا س سے کہیں زیادہ دولہے کا مالی نقصان ہوا۔ پڑوسی خاتون کا الزام ہے کہ کسی ایک شخص نے ۳؍ نومبرکو اس لڑکی کے خلاف پولیس اسٹیشن میںشکایت درج کرائی تھی ۔ پولیس نے ۹ ؍ نومبر کو عین شادی کے موقع پر ان کے خلاف کارروائی کرکے گھروالوں کو ذہنی اور مالی تکلیف پہنچائی ہے ۔
انھوں نے مزید کہا کہ شادی نہ ہونے کی وجہ سے جہاں لاکھوں روپے کےنقصان ہواہے ۔ وہیں پر دولہا اوردلہن کے گھروں پر آئے ہوئےمہمانوں کو مایوس ہوکر لوٹنا پڑا۔
اس ضمن میں مالونی پولیس اسٹیشن کے تفتیشی انسپکٹر راہل کولپے کا کہنا ہے کہ ایک مقامی تنظیم کی جانب سے اس بارے میں تحریری شکایت کی گئی تھی کہ جس لڑکی کی شادی ہونے والی ہے ، وہ نابالغ ہے اور وہ اس لڑکے سے شادی نہیں کرنا چاہتی ہے لیکن دونوں کے گھروالے زبردستی دونوں کی شادی کروارہے ہیں۔ اس شکایت پر پولیس نے شادی ہونے سے پہلے لڑکی کو اپنے تحویل میں لے لیا ہے ۔واضح رہے کہ لڑکی کے آدھاکارڈ کے مطابق اس کی عمر ۱۸؍ سال ہے لیکن پولیس کا دعویٰ ہے کہ گھروالوں نے لڑکی کا جو آدھار کارڈ پیش کیا ہے اس میں زبردستی اس کی عمرزیادہ لکھائی گئی ہے اور لڑکی کے بالغ ہونے کی جانچ کی جاری ہے ۔