EPAPER
Updated: October 01, 2021, 11:18 AM IST | Agency | Washington
اقوام متحدہ کےخوراک اور زراعت سے متعلق ادارے، ایف اے او نےخوراک کے نقصان اور ضیاع کو روکنے کے لئے اقدامات کی اپیل کی ہے، جو اس کے بقول، دنیا بھر میں بھوک اور غذائی قلت کی ایک بڑی وجہ ہے۔
اقوام متحدہ کےخوراک اور زراعت سے متعلق ادارے، ایف اے او نےخوراک کے نقصان اور ضیاع کو روکنے کے لئے اقدامات کی اپیل کی ہے، جو اس کے بقول، دنیا بھر میں بھوک اور غذائی قلت کی ایک بڑی وجہ ہے۔ادارے کے ماہرین نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر کے ممالک لگ بھگ آٹھ ارب لوگوں کے لئےکافی خوراک پیدا کر رہے ہیں، لیکن اس کے باوجو د ۸۰؍ کروڑ لوگ ابھی تک بھوک کا شکار ہیں اور دو ارب انسانون کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس سے صحت کے سنگین مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ایک پورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پیدا کی جانے والی خوراک کا لگ بھگ ایک تہائی یا ایک ارب ۳۰؍ کروڑ ٹن خوراک کسی کے پیٹ میں جانے کی بجائے آخر کار پرچون مارکیٹ میں پڑے پڑےگل سڑ جاتی ہے یا پھر صارفین کے کوڑے دانوں میں چلی جاتی ہے جو کہ بہت بڑا نقصان ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق اس نقصان کا اندازہ سالانہ ایک ٹریلین ڈالر ہے۔خوراک اور غذائیت کے امور سے متعلق ایف اے او کی ڈپٹی ڈائریکٹر ننسی ابورٹو کا کہنا ہے کہ خوراک کے ضیاع کے نتیجے میں پانی، زمین، توانائی، مزدوری اور سرمائے سمیت وہ تمام وسائل ضائع ہو جاتے ہیں جو اسے پیدا کرنے میں صرف ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر خوراک کے ضیاع کی روک تھام کے لئے اقدام نہ کئے گئے تو اقوام متحدہ ۲۰۳۰ء تک بھوک کے خاتمے سے متعلق دیرپا ترقی کےاپنے ہدف کو کبھی حاصل نہیں کر سکے گا۔ ابورٹو کا مزید کہنا تھا کہ غذائی قلت کے باعث ایک جانب لاکھوں بچے مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں تو دوسری طرف ہر تین میں سے ایک بالغ شخص موٹاپے کا شکار ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ غذائیت کی کمیابی کا ایک اور سبب غیر صحت بخش خوراک اور ضروری وٹامنز اور معدنیات کی غذا میں کمی ہے۔ابورٹو کا کہنا ہے کہ صحت بخش خوراک کی زیادہ قیمت ہونے کے سبب دنیا کے ہر براعظم، علاقے اور ممالک میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد اسے خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتی۔ اور کرونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران یہ صورت حال مزید سنگین ہو گئی ہے۔ صحت بخش خوراک کے بغیر ہم کبھی بھی بھوک اور غذائیت میں کمی کے مسئلے پر قابو نہیں پا سکتے۔خوراک اور زراعت کے عالمی ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ ۲۰۱۹ء کے دوران دنیا بھر کی خوراک کا ۱۴؍ فی صد حصہ کھیتوں کھلیانوں سے لے کر اسے فروخت کے مراکز تک پہنچانے کے عمل کے دوران ضائع ہو گیا تھا۔ جبکہ اس سال کے اعداد و شمار کے مطابق دستیاب خوراک کا ۱۷؍ فی صد حصہ ضائع ہو گیا۔