Inquilab Logo Happiest Places to Work

آئی ٹی قانون پر ٹویٹراور مودی سرکار میں لفظی جھڑپیں

Updated: May 28, 2021, 8:59 AM IST | New Delhi

دہلی پولیس کے ذریعے ٹویٹر کے دفتر پر’چھاپہ ‘ پر ٹویٹر انتظامیہ کا سخت اعتراض ، کہا کہ اسے اپنے ملازمین کی حفاظت کی فکر ہے ، آزادیٔ اظہار رائے پر سمجھوتے سے انکار کیا، مودی سرکار کی۱۵؍ دن کے اندر نیا آئی ٹی قانون نافذ کرنے کی ہدایت ، کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو قانون سکھانے کی کوشش نہ کرے ٹویٹر ، ہمیں اپنا اچھا برا معلوم ہے

Delhi Police had recently visited Twitter offices and questioned the employees.Picture:PTI
دہلی پولیس نے گزشتہ دنوں ٹویٹر کے دفاتر میں جاکر ملازمین سے پوچھ تاچھ کی تھی ۔ تصویرپی ٹی آئی

 مودی حکومت کے وضع کردہ ڈیجیٹل میڈیا کے نئے اصولوں  اور قوانین پر سوشل میڈیا کی بااثر کمپنیوں میں سے ایک ٹویٹراورمرکزی حکومت میں ٹھن گئی ہے۔ دونوں کے درمیان لفظی جھڑپیں نہ صرف عروج پر ہیں بلکہ ٹویٹر نے واضح کردیا ہے کہ وہ آزادی اظہار رائے کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ جہاں تک ممکن ہو سکے گا وہ ان قوانین کی مخالفت کرے گی اور حکومت سے اپیل کرے گی وہ ان میں ضروری ترمیمات کرے تاکہ عالمی اصولوں سے کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔ ٹویٹر کے اس موقف سے مودی سرکار بری طرح ناراض ہے۔ اس نے ٹویٹر کے خلاف سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ میڈیا میں سخت بیان جاری کردیا ہے اور ۱۵؍ سے ۲۰؍ دن کے اندر اندر نئے قوانین پر عمل کی رپورٹ حکومت کو سونپنے کی ہدایت دی ہے۔ اس پر ٹویٹر نے ۳؍ ماہ کا وقت مانگا ہے لیکن یہ بھی واضح کیا  ہے کہ وہ اظہار رائے کی آزادی کے کسی بھی اصول پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
  مبینہ کانگریس ٹول کٹ  جسے بی جے پی کے ترمجان  سمبت پاترا نے جاری کیا تھا  اور جس پر اب تک سزبردست تنازع ہے ، سے متعلق  معاملات میں دہلی اور گروگرام میں ٹویٹر کے دفتر پر پولیس نے چھاپے مارے تھے۔ اس ٹول کٹ کو ٹویٹر نے متنازع قرار دے کر اس پر پابندی لگادی تھی ۔  ٹویٹر کے دفاتر میں یہاں پولیس افسران نے  ملازمین سے پوچھ تاچھ بھی کی تھی ۔ اس پر ٹویٹر نے بیان جاری کرکے پولیس کی کارروائی کی سخت مذمت کی ہے۔ اس نے کہا کہ وہ  ہندوستان میں نافذ قانون کی پیروی کرنے کی کوشش کرے گی لیکن اپنے اصولوں سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔  ٹویٹر ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ابھی ہم ہندستان میں اپنے ملازمین کے بارے میں حالیہ واقعات اور ان لوگوں کیلئے اظہار رائے کی آزادی کے ختم ہوجانے کے امکان پر فکر مند ہیں۔ پولیس کے ذریعے ہمارے ملازمین کو ہراساں کیا جانا قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ہندوستان کی وزارت انفارمیشن ٹکنالوجی سے رابطہ کیا جارہا ہے لیکن  پولیس کی کارروائی کی ہم سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ ترجمان کے مطابق  ہندوستان میں اپنی خدمات فراہم کرتے رہنے کے لئے ہم   یہاں کے قوانین پر پوری طرح عمل کرتے رہیں گے لیکن موجودہ اصولوں اور احکامات کی وجہ سے جو تشویشات لاحق ہوئی ہیں انہیں دور کیا جانا ضروری ہے۔پولیس کے ذریعے ہمیں دھمکانے کی کوششیں ہو رہی ہیں جو سخت ناقابل برداشت ہیں۔ اس معاملے میںہمیں حکومت کے جواب کا انتظار ہے۔
 ٹویٹر کے اس سخت موقف سے حکومت ہند بھی بھڑک اٹھی۔ اس نے ٹویٹر انتظامیہ پر یہ بالکل واضح کرنے کی کوشش کی کہ اسے آئی ٹی  کے نئے اصولوں کی پابندی ہر حال میں کرنی ہو گی۔وزارت برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی نے ٹویٹر پر ہی بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ  ٹویٹر بلاوجہ کا واویلا کرنے کی کوشش نہ کرے  اور پوری دنیا میں ہمیں بدنام کرنے کی کوشش نہ کرے۔ اسے ہمارے قوانین اور اصولوں کو ماننا ہوگا۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو ایک سوشل میڈیا کمپنی کے ذریعے سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے کہ آزادی اظہار رائے کیا ہے اور اس کی کیسے حفاظت کی جانی چاہئے۔ حکومت کے مطابق قوانین بنانا اور اسے نافذ کرنا ہندوستانی حکومت کا اختیار ہے۔ جو ان  اصولوں کو ماننے سے انکار کرتا ہے  اسے ہمارے یہاں آپریٹ کرنے کے سلسلے میں اصولوں کے تحت لانے کا کام ہم کرسکتے ہیں۔
  حکومت کی جانب سے یہ  واضح کیا گیا ہے کہ ہندوستان میں کسی بھی سوشل میڈیا کمپنی کے کسی بھی ملازم کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ہندوستان میں آزادی اظہار رائے کی اصولوں کو فروغ دینے اور ان کی حفاظت کرنے کی تاریخ رہی ہے ۔ اسی لئے کسی بھی ملازم کو پریشان ہونے یا خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔واضح رہے کہ ٹویٹر کے موقف نے حکومت کو بری طرح دہلادیا ہے کیوں کہ ٹویٹر انتظامیہ اس سے قبل دنیا کے سب سے طاقتور صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف کارروائی کرچکی ہے۔ ایسے میں وہ مودی حکومت  سے لوہا لینے کے لئے بالکل تیار نظر آرہی ہے۔ 

twitter Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK