EPAPER
Updated: May 26, 2021, 2:45 AM IST | New Delhi
کمپنی بائیڈن حکومت سے رجوع ہوسکتی ہے، کانگریس نے ۱۱؍ مرکزی وزیروں کے ٹویٹس کی بھی شکایت کی، پارٹی کے ۲؍ لیڈروںکو پولیس کا نوٹس
سمبت پاترا کے ذریعہ کانگریس کے خلاف شیئر کئے گئے مبینہ فرضی ٹول کٹ کا معاملہ پیر کی رات دہلی پولیس کے ٹویٹر کے دفتر پہنچ جانے کےبعد گرما گیا ہے۔ ایک طرف جہاں ہندوستان میں مرکزی حکومت پر سچائی کو دبانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد ہورہاہے تووہیں دوسری جانب ٹویٹر کی ہندوستانی اکائی نے اب یہ معاملہ اپنے امریکی صدر دفتر کے حوالے کردیا ہے۔ بتایا جارہاہے کہ ہندوستانی حکومت کی جانب سے دباؤ ڈالے جانے اور نوٹس بھیجنے کے معاملے کو اب ٹویٹر کے ڈپٹی جنرل کونسل اور نائب صدر (قانونی امور) جِم بیکر دیکھ رہے ہیں جو ایف بی آئی میں بھی کام کرچکے ہیں۔ معاصر انگریزی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ نے اپنے ذرائع کے حوالے سے امکان ظاہر کیا ہے کہ ٹویٹر ٹول کٹ معاملے کو لے کر امریکی حکومت کے پاس بھی جاسکتا ہے۔
دہلی پولیس ٹویٹر کے دفتر کیوں پہنچی؟
سمبت پاترا کے ٹویٹ پر ’’تحریف زدہ‘‘ کا ٹیگ لگادیئے جانے کے بعد پہلے مودی حکومت نے ٹویٹر سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ ٹیگ ہٹادے کیوں کہ معاملے کی جانچ چل رہی ہے۔ جب ٹویٹر نے ایسا نہیں کیا تو دہلی پولیس نے اسے یکے بعد دیگرے دو نوٹس جاری کئے اور پوچھا کہ ’’تحریف زدہ‘‘ کا ٹیگ کس بنیاد پرلگایا گیا ہے۔ ٹویٹر کے جواب سے مطمئن نہ ہونے کے بعد پیر کی شام دہلی پولیس گڑگاؤں میں واقع ٹویٹر کے دفتر پہنچ گئی۔ دفتر بند تھا اسلئے وہ اس میں داخل نہیں ہوپائی مگر اس کی وجہ سے ٹویٹر کی ہندوستانی اکائی میں شدید دباؤ ہے۔ گڑگاؤں کے دفتر سے فوری طور پر اس کی اطلاع امریکہ میں ٹویٹر کے ہیڈ کوارٹرز بھیج دی گئی ہے جو اب اس معاملے کو دیکھ رہاہے۔
۱۱؍ مرکزی وزراء کے ٹویٹس کو بھی ٹیگ کرنے کی مانگ
اس بیچ کانگریس نے ٹویٹر کو مکتوب لکھ کر ۱۱؍ مرکزی وزراء کے ٹویٹس میں کی گئی دروغ گوئی کا حوالہ دیتے ہوئے ان پر بھی ’’تحریف زدہ‘‘ کا ٹیگ لگانے کی مانگ کی ہے۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے یہ مکتوب قانونی، پالیسی اور اعتماد اور سیکوریٹی سے متعلق ٹویٹر کے شعبے کے سربراہ وجئے گڈے اور امریکہ میں کمپنی کے ڈپٹی جنرل کونسل اور نائب صدر (قانونی امور) جِم بیکر کو لکھا ہے۔سرجے والا نے نشاند ہی کی ہے کہ مرکزی وزیروں نے جو ٹویٹ اور دستاویز شیئرکئے ہیں وہ وہی یا اس سے مشابہ ہیں جو سمبت پاترا نے شیئر کئے ہیں اور جنہیں ٹویٹر نے ’’گمراہ کن ‘‘ قرار دیا ہے۔
کن مرکزوزیروں کے ٹویٹس کی شکایت کی گئی
کانگریس نے جن مرکزی وزیروں کے خلاف کارروائی کی مانگ کی ہے وہ گری راج سنگھ، پیوش گوئل، اسمرتی ایرانی، روی شنکر پرساد، پرلہاد جوشی، دھرمیندر پردھان، رمیش پوکھریال نشنک، تھاور چند گہلوت، ہر ش وردھن، مختار عباس نقوی اور گجیندر سنگھ شیکھاوت شامل ہیں۔
ٹویٹر نے ٹویٹ کو ٹیگ کیوں کیا؟
ٹویٹر کی پالیسی ہے کہ اگر اس کے پلیٹ فارم پر شیئر کیا گیا کوئی آڈیو، ویڈیو ،تصویر یادستاویز کو چھیڑ چھاڑ کے بعد یا تحریف کرکے شیئر کیاگیا ہےتو وہ اس کے نیچے یہ لکھ دیتاہے کہ یہ ’’تحریف زدہ‘‘ ہے۔ مقصد اپنے صارفین کومحتاط اور حقیقت حال سے آگاہ کرنا ہے۔ عام طور پر ایسے ٹویٹس کو ٹیگ کیا جاتا ہے جن سے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ کسی ٹویٹ کو ’تحریف زدہ‘ قرار دینے سے قبل ٹویٹر یا تو اپنے طور پر جانچ کرتا ہے یا کسی اور (قابل اعتماد تھرڈ پارٹی ) سے جانچ کرواتاہے۔