EPAPER
Updated: August 15, 2020, 11:31 AM IST | Jaipur
ایک سو بائیس نے حمایت کی،محض ۷۵؍نے مخالفت کی،برسراقتدار جماعت اور حزب اختلاف میں زوردار بحث ہوئی۔
راجستھان میں چل رہے گھمسان کے درمیان گزشتہ روز پائلٹ کے گہلوت خیمہ میں واپسی اور سیاسی بحران کے خاتمہ کے بعد جمعہ کے روز گہلوت حکومت نے اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا۔ اعتماد کا ووٹ تحریک اعتماد حکومت کی طرف سے پیش کی گئی اور برسراقتدار جماعت اور حزب اختلاف میں زوردار بحث ہوئی۔ وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کے ایوان میں بیان دینے کے بعد تحریک اعتماد صوتی ووٹ سے منظور کر لی گئی۔ اسی کے ساتھ اسپیکر سی پی جوشی نے ایوان کی کارروائی ۲۱؍ اگست تک کے لئے ملتوی کر دی۔
اسمبلی اجلاس کے بعد سچن پائلٹ نے کہا، ’’حکومت کی جانب سے اسمبلی کو تحریک اعتماد پیش کی گئی وہ بہتر اکثریت کے ساتھ منظور ہو گئی ہے۔ حزب اختلاف کی جانب سے کی گئی کوششوں کے باوجود نتائج حکومت کے حق میں رہے۔ اسی کے ساتھ ان تمام شکوک و شبہات پر بھی روک لگ گئی جو ظاہر کئے جا رہے تھے۔ جو مسائل اٹھائے گئے ہیں ان سبھی کے لئے ایک حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ مجھے یقین ہے کہ حکمت عملی کا اعلان جلد ہی کر دیا جائے گا۔‘‘وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے بحث میں اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بھارتی جنتا پارٹی(بی جےپی)کی مرکزی قیادت کو نشانہ بنایا اورکہاکہ مرکزی لیڈروں نے حکومت گرانے کی ٹھان لی تھی،میں نے بھی یہ عزم کیا ہے کہ اپنی حکومت کسی بھی قیمت پر نہیں گرنے دوں گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جس شکل میں اروناچل پردیش ،بی جے پی نے کانگریس کے ۴۵؍ میں سے ۴۰؍ ایم ایل اے چرا لیے۔مدھیہ پردیش،کرناٹک گوا،منی پور میں ہمارے اراکین اسمبلی کی خریدوفروخت ہوئی۔اس طرح آئین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایسی ہی سازش یہاں بھی کی گئی اس میں بی جے پی کامیاب نہیں ہوسکی۔انہوں نے کہا کہ اس سازش میں بی جے پی کے مقامی لیڈران کو نظر انداز کر کے مرکزی وزیر حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش رچتے رہے۔کہا کہ ایک آڈیو میں مرکزی وزیر کا کردار بھی سامنے آیا ہے۔
تحریک اعتماد پر بحث کرتے ہوئے حزب اختلاف کے لیڈرگلاب چند کٹاریہ نے حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کو غلط بتاتے ہوئے کہا کہ سب کچھ کانگریس کے درمیان میں ہی عدم اطمینان تھا اور ٹکراو نہیں ہوتا تو ہم درمیان میں آتے ہی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے صرف۷۵؍ رکن اسمبلی ہیں اس کے پیچھے ہم حکومت پلٹنے کی سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔پارلیمانی امور کے وزیر شانتی دھاریوال کے درمیان میں ٹوکنے پر ان کی اسپیکر ڈاکٹر سی پی جوشی سے تکرار بھی ہوگئی اور بعد میں اسپیکر نے پارلیمانی امور کے وزیر کو اپنا سلوک شائستہ رکھنے کی ہدایت بھی کی۔
قبل ازیں ، ریاستی حکومت کی جانب سے پارلیمانی امور کی وزیر شانتی دھاریوال نے تحریک اعتماد کی تجویز ایوان میں پیش کی، جس پر اسمبلی میں تیکھی بحث ہوئی۔ پائلٹ کے مان جانے اور پارٹی میں واپسی کے بعد گہلوت حکومت کا پلڑا پہلے ہی بھاری نظر آ رہا تھا۔ حزب اقتدار کے پاس ۱۲۲؍ اراکین کی تعداد موجود تھی جن کے ٹوٹ جانے کا اب کوئی امکان نہیں تھا۔ان میں سے۱۰۷؍اراکین کانگریس کے جبکہ ۶؍ ارکان اسمبلی بی ایس پی کے ہیں جو کانگریس میں شامل ہو چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ ۵؍کانگریس کی اتحادی جماعتوں کے اراکین ہیں ۔ دوری طرف بی جے پی کے حق میں صرف ۷۵؍ ارکان اسمبلی ہیں جس میں سے ۷۵؍بی جے پی کے جبکہ ۳؍اس کی اتحادی جماعت آر ایل پی سے وابستہ ہیں ۔