EPAPER
Updated: January 18, 2022, 8:48 AM IST | new Delhi
مرکزی حکومت نے واضح کیا کہ اس کی طرف سے اس طرح کے کوئی رہنما خطوط جاری نہیں کئے گئے ہیں جو کسی بھی مقصد کیلئے ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ کو لازمی قرار دیں، اگر کہیں ایسا ہورہا ہے تو اس میں حکومت کی مرضی شامل نہیں ہے، البتہ حکومت نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ٹیکہ عوامی مفاد میں ہے،اسلئے اسے لینا چاہئے
کورونا کی تیسری لہر کے دوران مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے ایک بار پھر حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کووڈ۔۱۹؍ ویکسین کے بارے میں اپنا موقف واضح کیا کہ کسی بھی شخص کو اس کی مرضی کے خلاف یعنی زبردستی ویکسین نہیں لگائی جا سکتی۔
مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں’ `ایوارا فاؤنڈیشن‘ کی طرف سے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے رہنما خطوط متعلقہ شخص کی رضامندی کے بغیر زبردستی کووڈ۔۱۹؍ ویکسی نیشن کی اجازت نہیں دیتے۔اپنے موقف کو دہراتے ہوئے حکومت نے کہا کہ’’کسی بھی شخص کو اس کی مرضی کے خلاف ٹیکہ نہیں لگایا جا سکتا۔‘‘ تاہم حکومت نے اس بات پر زور دیا کہ کووڈ۔۱۹؍ ویکسی نیشن وسیع تر عوامی مفاد میں ہے۔ مختلف ذرائع ابلاغ کے ذریعے اس کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی جا رہی ہے تاکہ لوگوں کو اس کے فوائد کے بارے میں صحیح معلومات مل سکیں اور وہ خود بھی ویکسی نیشن کیلئے آگے آئیں۔ اس تناظر میں تمام شہریوں کو اس سے متعلق اشتہار کے ذریعے ضروری مشورہ دیا گیا ہے۔
حلف نامہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے اس طرح کے کوئی رہنما خطوط ( ایس او پیز) جاری نہیں کئے گئے ہیں جو کسی بھی مقصد کیلئے ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ کو لازمی قرار دیتے ہیں۔ حکومت نے کہا کہ اگر کہیں ایسا ہورہا ہے تو اس میں حکومت کی مرضی شامل نہیں ہے۔
مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامے کے ذریعے عدالت کو یہ بھی بتایا ہے کہ پہلی اور دوسری خوراک کے ساتھ اہل استفادہ کنندگان کی۱۰۰؍ فیصد کوریج کو یقینی بنانے کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ اس کیلئے گزشتہ سال۳؍ نومبر کو’ `ہر گھر دستک ابھیان‘ کا آغاز کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ ٹرینوں میں سفر کے ساتھ ہی بہت سارے سرکاری دفاتر میں آنے والے ضرورت مندوں اور امتحانات میں شرکت کیلئے ویکسین کو لازمی قرار دیا جاتا ہے، جس کے خلاف غیر سرکاری تنظیم ’ایوارا فاؤنڈیشن‘ نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ اس دوران عدالتی سماعت میں خود مرکزی حکومت نے تمام اشکال کو دور کردیا۔