EPAPER
Updated: January 29, 2022, 8:57 AM IST | patna
بہار میںریلوے بورڈ کے فیصلے سے ناراض طلبہ نے طاقت کا مظاہرہ کیا ، کئی شہروں میں مرکز مخالف مظاہرے ، ٹائر جلائے گئے، پولیس نے طاقت کے استعمال میں احتیاط برتی
ریلوے بھرتی بورڈ (آرآربی ) کے حالیہ دو فیصلوں کے خلاف جمعہ کو طلبہ کی جانب سے بلائے گئے بند کو نہ صرف زبردست حمایت ملی بلکہ یہ بڑی حد تک کامیاب رہے کیوں کہ بڑی تعداد میں طلبہ اور ان کے مطالبات کی حمایت کرنے والے سیاسی لیڈران و کارکنان احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے تھے جس کی وجہ سے پوری ریاست میں کئی شہروں میں چکہ جام جیسی صورتحال تھی ۔یہاں پٹنہ یونیورسٹی کے آس پاس طلبہ نے مظاہرہ کیا جبکہ وہ مظاہروں کے لیے معروف ڈاک بنگلہ چوراہے پر بھی بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔ اسی طرح انکم ٹیکس چوراہا اور ویرچند پٹیل مارگ پر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ویرچند پٹیل مارگ پر حکمراں اتحاد این ڈی اے کی دو اہم جماعتوں بی جے پی اور جے ڈی یو کے ساتھ ہی حزب اختلاف آرجے ڈی اور این سی پی کے ریاستی دفاتر ہیں۔
طلبہ نےاپنی طاقت اور اتحاد کا مظاہرہ کیا
طلبہ کا مظاہرہ اگرچہ کامیاب رہا ، تاہم زیادہ تر جگہوں پر تشدد سے پاک رہا۔ اس دوران پولیس نے بھی طاقت کا استعمال کرنے سے گریز کیا ۔ پٹنہ کے راجندر نگر میں جہاں منگل کو تشدد پھوٹ پڑا تھا اور گیا میں جہاں ریلوے کی متعدد بوگیوں کو آگ کے حوالے کر دیا گیاتھا، سے بھی تشدد کی کسی بڑی واردات کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ گیا میں ٹرینوں کی آمد و رفت تقریباً معمول پر رہی۔ البتہ دربھنگہ میں ٹرینوں کو روکا گیا جس سے ریلوے کی خدمات بڑی حد تک متاثر ہوئیں ۔ اسی طرح بھاگلپور میں دانا پور انٹرسٹی کو روکنے سے مسافروں کو پریشانی ہوئی۔ صبح سے لے کر دوپہر تک زیادہ تر مظاہرین ریلوے ٹریک کے بجائے سڑکوں اور چوک چوراہوں پر احتجاج کرتے نظر آئےلیکن جیسے جیسے دن چڑھتا گیا، کچھ مظاہرین نے ریلوے ٹریک کا بھی رخ کیا۔ نتیجہ کے طور پر پٹنہ کے باڑھ علاقے میں ریلوے ٹریک کو جام کردیا گیا ۔ ادھر مشرقی چمپارن ، مغربی چمپارن ، مظفرپور، سیتامڑھی، مدھوبنی، سہرسہ ، مدھے پورہ ، سپول ، کھگڑیا، سیمانچل ، جہان آباد، سہسرام اور دیگر اضلاع میں بند کا خاصا اثر دیکھنے کو ملا۔
اپوزیشن جماعتوں نے حمایت کی
پہلے سے بے روزگاری اور مہنگائی کے سوال پر ریاستی اور مرکزی حکومت کو گھیرنے کے لئے تیار اپوزیشن جماعتوں نے طلبہ کے بند کی حمایت کر کے مرکز کےلئے کافی مشکل پیدا کردی ۔ اس کے لیے باضابطہ آرجے ڈی کے ریاستی دفتر میں کانگریس سمیت مہاگٹھ بندھن کی سبھی جماعتوں نے پریس کانفرنس کی۔ اس کے علاوہ حکمراں اتحاد این ڈی اے میں شامل ہندوستانی عوام مورچہ بھی طلبہ کے ساتھ ہوگیا۔
ریلوے بورڈ نے فیصلے میں تبدیلی کی یقین دہانی کروائی
ادھر وزیر اعظم نریندر مودی کی مداخلت کے بعد ریلوے بھرتی بورڈ یعنی آرآربی نے اپنے فیصلوں میں تبدیلی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ بتایا گیا کہ این ٹی پی سی امتحان کے نتائج میں مزید ساڑھے تین لاکھ امیدواروں کو کامیاب قرار دیا جائے گا، اس کے علاوہ گروپ ڈی کے لیے جو دو امتحانات لینے کا فرمان جاری ہوا تھا، اس کو بھی کالعدم کرتے ہوئے پہلے کی مانند صرف ایک امتحان لیا جائے گا۔ آرآربی اور وزرات ریلوے کی طرف سے ابھی اس سلسلے میں مکتوب جاری نہیں ہوا ہے اس لئے طلبہ کو یقین دہانی پر بھروسہ نہیں ہوا اور انہوں نے بند مناکر اپنا مطالبہ ایک مرتبہ پھر دہرایا۔
پولیس اور انتظامیہ کے سخت انتظامات
امتحان کے نتائج سے ناراض امیدواروں کی جانب سے جمعہ کو ریاست گیر بند کو دیکھتے ہوئے ریاستی پولیس ہیڈکوارٹرس کی جانب سے سیکوریٹی کے پختہ انتظامات کئے گئے تھے ۔ دار الحکومت پٹنہ سمیت تمام اضلاع کے حساس اور عوامی مقامات کے ساتھ ہی اہم چوک چوراہوں پر جوڈیشیل مجسٹریٹ کی قیادت میں اضافی پولیس فورس کو تعینات کیا گیا تھا۔ متعدد شہروں کےگوشے گوشے پر پولیس کے جوان صبح سے ہی نظر رکھ رہے تھے۔ ریلو ے کو کسی طرح کا نقصان نہ ہو اس کے لئے تمام اسٹیشنوں پر ریلوے سیکوریٹی فورس کے ساتھ ہی مقامی پولیس بھی مستعد نظر آرہی تھی ۔اس دوران پٹنہ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں امیدواروں کی حمایت میں بند کی اپیل کرتے ہوئے آرجے ڈی کے کارکنان سڑ ک پراترے تھے ۔