Inquilab Logo Happiest Places to Work

ریاستی سرکار۲؍ سال بعد بھی مسلم ریزرویشن کا مسئلہ حل کرنے میں ناکام :ونچت

Updated: December 02, 2021, 11:04 AM IST | nanded

پرکاش امبیڈکر کی پارٹی کے ریاستی ترجمان فاروق احمد نے اشوک چوان پرغلط بیانی کا الزام لگایا ،کہا کہ ۵۰؍ فیصد ریزرویشن کی حد کو بڑھا یا جاسکتا ہے

Farooq Ahmed, State Spokesperson of Vanchit Bahujan
ونچت بہوجن کے ریاستی ترجمان فاروق احمد

گزشتہ دنوںریاستی وزیر اشوک چوان نےمہاراشٹر کی مہاوکاس اگھاڑی حکومت  دو سال مکمل کرنے پرحکومت کی حصولیابیاں گنوائی تھیں۔انہوں نے ریاستی حکومت کی جانب سے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کئے گئے کاموں کا ذکر کیا تھا۔ان دوبرسوںمیں اقلیتوں کے لئے کیا کچھ اقدمات کئے گئے اس بارے میں اشوک چوہان نے اپنی گفتگو کے دوران کوئی ذکر نہیں کیا ۔ اس کے بعد مسلم ریزرویشن کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں  انہوں نے قانونی دشواریوںکا حوالہ دیا تھا۔
 واضح رہے کہ سابقہ کانگریس اور این سی پی سرکار نے۱۶؍ فیصد مراٹھا ریزرویشن کے ساتھ ۵؍فیصد مسلم ریزرویشن کا بھی فیصلہ کیا تھااور اس سے متعلق اسمبلی میں ایک آرڈیننس بھی منظور کیا گیا ۔ عدالت میں جب اس کو چیلنج کیا گیا تو عدالت نے تعلیم کے شعبہ میں ۵؍ فیصد مسلم ریزرویشن کو صحیح ٹھہراکر اس کو منظوری دی تھی ۔ آج بھی اگر ریاستی حکومت ۵؍ فیصد مسلم ریزرویشن  کے تعلق سےقانون لاتی ہے تو اس کی گنجائش نکل سکتی ہے لیکن اب اس کے بارے میں قانونی دشواریوں کو رکاوٹ کے طورپر پیش کرنے پر یہ سوال اٹھ رہا ہےکہ کیاموجودہ مہاوکاس اگھاڑی حکومت مسلم ریزرویشن کے بارے میں واقعی سنجیدہ ہے؟اس سلسلہ میں ونچت بہوجن اگھاڑی کے ریاستی ترجمان فاروق احمد نے اشوک چوان کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ۔۵۰؍ فیصد کی حد کی پابندیوں کی جو وہ بات کررہے ہیں وہ غلط ہے ۔جس وقت ہائی کورٹ نے تعلیم کے شعبہ میں ۵؍ فیصد مسلم ریزرویشن کو صحیح ٹھہرایا تھا ۔اس وقت بھی۵۰؍فیصد کی پابندی کا قانون نافذ تھالیکن اس کے باوجود ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں یہ کہا ہے کہ اگر کسی سماج کے طبقہ کی پسماندگی ثابت ہوجائے اور اس کو دور کرنے کیلئے ریزرویشن دینے پر ۵۰؍ فیصد کی حد سے تجاوز کرنے کی ضرورت پڑتی ہے تو اس کی گنجائش ہےلیکن موجودہ مہاوکاس اگھاڑی حکومت اس معاملے میں سنجیدہ نہیں ہے ۔اس لئے حیلے بہانے بنائے جارہے ہیں ۔مہاراشٹر میں مسلمانوں کو آج بھی اپنے مسائل کو لیکر در در کی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہے۔مسلمانوں کیلئے چلائی جارہی اسکیموں پر ٹھیک سے عمل بھی نہیں ہوتا۔اقلیتی کمیشن بھی مفلوج ہوکر رہ گیاہے ۔ مولانا آزاد مالیاتی کارپوریشن سے بھی قرض حاصل کرنا آسان نہیں ۔ اقلیتی کارپوریشن کو ملنے والا بجٹ نہ صرف بہت کم ہوتاہے کہ قرض حاصل کرنے کیلئے ایسی ایسی شرطیں رکھی جاتی ہیںکہ ضرورت مند لوگ قرض ہی نہیں لے پاتے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK