EPAPER
Updated: December 26, 2021, 9:25 AM IST | Pataudi
پٹودی میں چرچ میں دعائیہ پروگرام کے دوران توڑ پھوڑ ، مانڈیہ اسکول میں گھس کر تہوار منانے سے روکا گیا
کرسمس کے تہوار کے موقع پر بھگوا عناصر کے ذریعہ ہریانہ اور کرناٹک میں ایک چرچ اور ایک اسکول میں گھس کر مذہبی پروگرام اور تقریب میں رخنہ اندازی کی رپورٹیں موصول ہوئی ہیں۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ہریانہ میں بھگو شرپسندوں نے پٹودی میں واقع چرچ میں گھس کر اجتماعی دعائیہ پروگرام کے دوران توڑ پھوڑ کی۔اس حملے کا ویڈیو حالانکہ وائر ہوگیاہے مگر پولیس کے مطابق اسے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔اسی طرح کرناٹک کے مانڈیہ علاقے میں واقع ایک اسکول میں دائیں بازو کے شدت پسند عناصر گھس گئے۔ انہوں نے اسکول میں کرسمس سے متعلق تقریب منعقد کرنے پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے انتظامیہ کو دھمکیاں دیں اور مطالبہ کیا کہ اسکول میں عیسائیوں کی جگہ ہندوؤں کے تہوار منائے جائیں۔ انہوں نے اسکول انتظامیہ پر طلبہ کے تبدیلی ٔ مذہب کا بھی الزام عائد کیا۔
ہریانہ میں مذہبی پروگرام کے دوران شرانگیزی
ہریانہ میں چرچ میں گھس کر کی گئی توڑ پھوڑ کی جو ویڈیو سامنے آئی ہے،اس کے حوالے سے خبرساں ایجنسی پی ٹی آئی نے بتایا ہے کہ اس میں حملہ آور اسٹیج پر چڑھ کر پادری کو وہاں سے نیچے اتارتے ہوئے اور مائک چھینتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ایک مقامی پادری نے حملہ کے تعلق سے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’’یہ بہت خوفناک تھا۔ ہمارے ساتھ وہاں چرچ میں بچے اور خواتین بھی تھیں۔ یہ شرانگیزی ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے۔یہ مذہب پر عمل اور عبادت کے ہمارے بنیادی حق میں مداخلت ہے۔‘‘ پٹودی پولیس اسٹیشن سے رابطہ کیاگیا توجواب ملا کہ اس سلسلے میں کوئی شکایت نہیںملی ہے۔
مانڈیہ میں اسکول میں گھس کر دھمکیاں دی گئیں
کرناٹک کے مانڈیہ ضلع کے پانڈو پورہ گاؤں میں واقع ایک اسکول میں بھی بھگوا غنڈوں نے گھس کر تقریب میں رخنہ اندازی کی کوشش کی۔ یہ اطلاع جنوبی ہند کی خبروں کیلئے معروف ویب سائٹ نیوز منٹ نے دی ہے۔ اس کا بھی ویڈیو منظر عام پر آگیا ہے اور سوشل میڈیا پر تیزی سے گشت کررہاہے۔ ویڈیو میں بھگوا شدت پسند نرملا انگلش ہائی اسکول اینڈ کالج کے اساتذہ پر برہمی کااظہار کررہے ہیں اور متنبہ کررہے ہیں کہ وہ عیسائی تقریبات کو منانے سے باز رہیں۔ اسکول کی ہیڈ مسٹریس کانیکا فرانسس میری نے این ڈی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئےبتایا کہ ’’ہندو کارکنوں نے دھمکی دی ہے کہ وہ اسکول میں سرسوتی کی تصویر لگائیں گے۔ انہوں نے ہمیں اسکول کے احاطہ میں گنیش چترتھی کا پروگرام بھی منانے کا حکم دیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ’’وہ ہم پر الزام لگارہے تھے کہ ہم یہاں تبدیلی ٔ مذہب کروارہے ہیں۔‘‘ ہیڈ مسٹریس نے بتایا کہ اسکول انتظامیہ نے کورونا کی وبا کی وجہ سے اس سال کرسمس کی تقریبات نہ منانے کافیصلہ کیاتھا مگر طلبہ خود پیسے اکٹھا کرکے کیک لے آئے جس کےبعد تقریبا کا انعقاد کیاگیا۔