EPAPER
Updated: December 23, 2021, 8:02 AM IST | Jilani Khan | Mumbai
ملکارجن کھرگے نے ایم ایل اے، میئر، کمشنر کے رشتہ داروں ، ایس ڈی ایم ، اور دیگر افسران کے ذریعہ ایودھیا میں زمین خریداری کا معاملہ اٹھایامگر چیئر مین وینکیا نائیڈو نے بحث کی اجازت نہیں دی، پیشگی نوٹس نہ دینے کا جواز پیش کیا۔ حزب اختلاف نے عقیدت کے نام پر لوٹ کی عدالت جانچ کی مانگ کی
یودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے حق میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد زمین کی آسمان چھوتی قیمتوں اور قیمتوں میں اضافے سے قبل بی جے پی لیڈروں، اعلی افسران اور ان کے رشتہ داروں کے نام پر بڑے پیمانے پر زمین کی خریداری کا معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ اس سلسلے میں انڈین ایکسپریس میں شائع ہونےوالی ایک تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے بدھ کواس معاملے کو راجیہ سبھا میں اٹھانے کی کوشش کی مگر چیئر مین وینکیا نائیڈو نے یہ کہتے ہوئے ان کے مطالبے کو مسترد کردیا کہ پیشگی نوٹس کے بغیر کوئی اخباری رپورٹ ایوان میں نہیں پڑھی جاسکتی۔
واضح رہے کہ رام مندر کی تعمیر کے تعلق سے سپریم کورٹ کافیصلہ آتے ہی مندر کمپلیکس سے پانچ کلو میٹر کے دائرے میں بڑے پیمانے پر زمین کی خریدو فروخت ہوئی جسے اپوزیشن منظم بدعنوانی کا کھیل قرار دے رہا ہے۔ اس زمین کی قیمت اچانک ۱۰؍ ہزار روپے فی مربع فٹ تک پہنچ گئی ہے جو عدالتی فیصلے سے قبل ۳؍ہزارروپے فی مربع فٹ تک تھی۔ اپوزیشن نے اس پر بی جے پی اور یوپی کی یوگی سرکار کو گھیرتے ہوئے رام کے تعلق سے زعفرانی پارٹی کے لیڈروں کی عقیدت اور بدعنوانی کو ’’قطعی نہ برداشت کرنے‘‘کی پالیسی پر سوال کیا ہے۔ساتھ ہی، معاملے کی سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کی نگرانی میں ایس آئی ٹی اور سی بی آئی جانچ کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ انڈین ایکسپریس نے ایودھیا میں رام مندر کمپلیکس کےآس پاس کی زمینوں کی خریداری سے متعلق جو سنسنی خیز انکشاف کیا ہے،اس کے مطابق زمین کی یہ خریداری اکثر بی جے پی لیڈروں اور اعلیٰ افسران کے رشتہ داروں کے نام پر ہوئی ہے ۔ان میں بی جے پی کے اراکین اسمبلی اندر پرتاپ تیواری ، وید پرکاش گپتا،میئر رشی کیش اپادھیائے اور او بی سی کمیشن کے رکن بلرام موریہ کے علاوہ ریاستی انفارمیشن کمشنرہرش وردھن شاہی، ڈی آئی جی دیپک کمار، کمشنر ایم پی اگروال،چیف ریونیو افسر پرشوتم داس گپتا، سابق آئی پی ایس اومادھردویدی،سابق ایس ڈی ایم اجودھیا آیوش چودھری،لیکھ پول بدری اپادھیائے اور قانونگو سدھانشو رنجن شامل ہیں ۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ اصل خریدار تو بی جے پی لیڈر ہی ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ یہ بھی جانچ کا موضوع ہے کہ جن لوگوں نے یہ خریداری کی ہے ان کی آمدنی کے ذرائع کیا ہیں۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ بی جے پی والے ’آستھا ‘ کے نام پرعوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتے رہے ہیں اور اب بھی یہی کر رہے ہیں۔ شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ کے ذریعہ زمین خریداری میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے معاملے کو اجاگر کرنے والی سماجوادی پارٹی نے یوگی حکومت اور وزیر اعلیٰ پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہے بدعنوانی پر زیرو ٹولرنس کا دعویٰ کرنے والے وزیر اعلیٰ کا سچ۔پارٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ بی جے پی ممبران اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کے درمیان ایک طرح سے مقابلہ آرائی چل رہی ہے کہ ایودھیا میں کون زیادہ زمین خریدتا ہے۔پارٹی نے طنزیہ انداز میں کہا ہے کہ غیر قانونی خریداری معاملوں کی جانچ وہی کررہے ہیں جن کا رول خود مشکوک ہے اور وہ ان معاملوں میں ملوث ہیں۔
ایودھیا میں زمین رام مندر ٹرسٹ کی زمین خریداری کے خلاف مقدمہ دائر کراچکے عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی لیڈرزمین خریداری میں گھوٹالہ کرکے رام پر عوام کی ’آستھا‘ سے کھلواڑ کررہے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کی نگرانی میں معاملے کی ایس آئی ٹی یا سی بی آئی جانچ کرائی جائے ۔انہوں نے وزیرا عظم سے سوال بھی کیا ہے کہ مندر کاچندہ کھانے والوں کے خلاف کارروائی کب ہوگی؟ قابل غور ہے کہ رام مندر ٹرسٹ کےخزانچی اور جنرل سکریٹری چمپت رائے پر زمین کی خریداری میں خرد برد کے سنگین الزام لگ چکے ہیں ۔