Inquilab Logo Happiest Places to Work

یو پی کے ایک ہزار سے زائد گاؤں میں سیلاب ، لاکھوں افراد متاثر

Updated: August 13, 2021, 12:15 PM IST | Agency | Lucknow

ریاست کی اکثر ندیاں چھلک گئی ہیں،گنگا ندی بدایوں ، پریاگ راج ، مرزا پور ، وارانسی ، غازی پور اور بلیا میں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے جبکہ جمنا ندی ،اوریا ، جالون ، ہمیر پور ، باندہ اور پریاگ راج میں خطرے کے نشان سے اوپر ہے۔بیتوا ندی ہمیر پورمیں ،شاردا پلیا کلاں ( ہمیر پور) اورکوانوندی چندر دیپ گھاٹ ( گونڈہ ) میں خطرے کے نشان سے اوپر ہے

Prayag Raj: Attempt to enter a house in Silori area. Picture:PTI
پریاگ راج : سلوری علاقے کے ایک گھر میںداخل ہونے کی کوشش ۔۔تصویر : پی ٹی آئی

اتر پر دیش میں سیلاب سے۵؍ لاکھ سے زائد افرادمتاثر ہوئے ہیں ۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق  ریاست کے ایک ہزار ۲۴۳؍ گاؤں میں ندیوں کاپانی داخل ہوچکاہے۔ جمعرات کو گزشتہ ۲۴؍ گھنٹے  کے دوران ریاست میں ۱۳ء۱؍ ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جو معمولی سے ۱۵۴؍  فیصد زیادہ ہے۔  ندیوں کے پانی میںلگاتار اضافے سے ہمیر پور، باندہ، اٹاوہ، جالون، وارانسی، کوشامبی، چندولی، غازی پور، اوریا، کانپور دیہات، پریاگ راج، فرخ آباد، آگرہ ،بلیا، مرزاپور، گورکھپور،سیتاپور، مئو،لکھیم پورکھیری، شاہجہاں پور، بہرائچ، گونڈہ، کانپور شہر اور فتح پور سب سے زیاد ہ متاثر ہوئے ہیں۔ ان اضلاع کے متعدد گاؤں کا اہم شاہراہوں  سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے تو کئی گاؤ ں ایسے ہیں جو چاروں طرف پانی سے گھر گئے ہیں۔۲۴؍اضلاع   کے ۱۱۰؍گاؤں کا سڑک سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ ۲۰؍گاؤں چاروں طرف سے پانی سے گھر گئے ہیں۔۱۰۷؍گاؤں کی آبادی میں ندی کا پانی داخل ہوگیا ہے ،۲۳۰؍ گاؤں  میں پانی داخل سے کھڑی فصلیں ڈوب گئی ہیں جبکہ۱۲۹؍ گاؤ ں  میں کھیتی کے ساتھ ساتھ آبادی بھی متاثر ہوئی ہے، پانی  آبادی میں بھی داخل ہوگیا  ہے۔   آبی کمیشن کے مطابق گنگا ندی کچلا برج، بدایوں، پریاگ راج، مرزاپور، وارانسی، غازی پور اور بلیا میں جبکہ جمنا ندی اوریا، جالون، ہمیر پور، باندہ اور پریاگ راج میں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔بیتوا ندی ہمیر پور میں، شاردا ندی لکھیم پوری کھیری کے پلیا کلاں،کوانوندی گونڈہ کے چندرا دیپ گھاٹ اور چنبل ندی بھی مختلف مقامات پر خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ گنگا میں طغیانی کی وجہ سے پوروانچل خطے کے مرزاپور، بھدوہی، وارانسی، بلیا، غازی پور اور چندولی میں پانی کی سطح میں اضافہ ہورہاہے ۔ ان علاقوں میں بہنے والی نہریں گومتی اور ورونا سائی وغیرہ کو گنگا  کی طغیانی کی وجہ سے چھلک گئی  ہیں جس کے وجہ سے ان نہروں کے کنارے رہنے والوں کو  دقتوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ساتھ ہی جمنا  باندہ اورجالون میں بھی تباہی مچار ہی ہے۔ 
 مرکزی آبی کمیشن کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق گزشتہ۲؍دنوں سے گنگا کے پانی کی سطح میں ایک سینٹی میٹر فی گھنٹے کی حساب سے اضافہ ہورہا ہے۔غازی پور میں گنگا نے۲۰۱۹ء کی آبی سطح کا اپنا ہی ریکارڈ توڑدیا ہے اورغازی پور کے سیورائی تحصیل کے متعدد گاؤں زیر آب ہیں۔  پریاگ راج میں گنگا اور جمنا عوام کو خوفزدہ کررہی ہیں۔یہاں پر دونوں ندیاں خطرے کے نشان سے ایک میٹر اوپر بہہ رہی ہیں۔شہر کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں تقریباً ۵؍لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہیں۔ضلع کی۸؍تحصیلوں میں سے۷؍تحصیلیں سیلاب کی زد میں ہیں۔یہاں پر تقریباً۴ ؍ ہزر افراد نے راحت کیمپوں میں پناہ لی ہے ۔ سیلاب کنٹرول ڈپارٹمنٹ کے افسران کے مطابق نرورا ڈیم سے۹۳؍ ہزار ۹۱۱؍کیوسک پانی چھوڑا گیا ہے جس کی وجہ سے  گنگا کی آبی سطح میں۲۵؍سینٹی میٹرسے۱۳۴ء۳۰؍سینٹی میٹر  تک کا اضافہ ہوگیا ہے۔جمنا کی آبی سطح میں اٹاوہ،ہمیر پور اور کانپور دیہات میں کچھ کمی درج کی گئی ہےجس کی وجہ سے  پانی کم  ہوا ہے  ۔ ایسے میں عارضی ٹھکانوں میں رہنے والے اپنے گھر لوٹ رہے ہیں۔  ا س سلسلے میں اتر پردیش کے راحت کمشنر رنویر پرساد نے اپنی رپورٹ میں بتایا : ’’ریاست کے ۲۳؍ اضلاع کے ایک ہزار ۲۴۳؍ گاؤں کے ۵؍ لاکھ ۴۶؍لاکھ ۴۹؍ افراد سیلاب سے متاثرہیں۔ ‘‘  انہوں نے یہ بھی  بتایا:’’ ریاست کے تمام باندھ محفوط ہیںاور سیلاب  متاثرین کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے لئے ریاست میں ۹۴۰؍ راحت کیمپ بنائے گئے ہیں جبکہ سیلاب کی صورتحال کی نگرانی کے لئے ایک ہزار ۱۲۵؍ چوکیاں بنائی گئی ہیں۔ ایک ہزار۴۶۳؍کشتیاں اور۵۰۴؍ میڈیکل ٹیموں کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں راحت رسانی کے کام پر مامورکیا گیا ہے۔ جمعرات کو ۵۳۶؍افراد کو محفوظ مقام پرمنتقل کیا گیا ہے ۔۴۳؍اضلاع میں ریسکیو آپریشن کے لئے ۵۹؍ٹیموں کومامور کیا گیا ہے۔۹؍اضلاع میں این ڈی آر ایف، ۱۱؍اضلاع میں ایس ڈی آر ایف اور ۳۹؍اضلاع میں پی اے سی کومامور کیا گیا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK