Inquilab Logo Happiest Places to Work

پنجاب : آج کانگریس کے وزیر اعلیٰ کے چہرہ کا اعلان متوقع

Updated: February 06, 2022, 10:10 AM IST | Chandigarh

لدھیانہ میںورچوئل ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی وزارت اعلیٰ کے امیدوارکا اعلان کرسکتے ہیں لیکن اس اعلان سے قبل پارٹی میں اس تعلق سے اتفاق رائے کافقدان ، پرتاپ سنگھ باجوہ نے چرنجیت سنگھ چنی کی وکالت کی ، سدھو نے کہا کہ وزیر اعلیٰ مضبوط اور ایماندار ہونا چاہئے

Navjot Singh Sadhu during a press conference in Amritsar. (PTI)
نوجوت سنگھ سدھو امرتسر میںپریس کانفرنس کے دوران ۔(پی ٹی آئی )

:۶؍فروری یعنی آج لدھیانہ میں ورچوئل  ریلی  سے خطاب کے دوران  راہل گاندھی کے ذریعے کانگریس کےوزیر اعلیٰ کے چہر ہ کے متوقع اعلان سے قبل  پارٹی میںوزیر اعلیٰ کے امیدوار کے تعلق سے اختلافات سامنے آگئے ہیں۔ وزارت اعلیٰ کے  سلسلے میں پارٹی کے اندر اعلیٰ کمان کے اس فیصلےکی بابت یکجہتی نظر نہیں آ رہی ہے۔اب کانگریس کے ایک بڑے چہرے ، سابق وزیر اور ریاستی کانگریس کے  صدر  پرتاپ سنگھ باجوہ نے وزیر اعلیٰ کے چہرے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سنیچر کو کہا کہ میری رائے ہے کہ وزیراعلیٰ کے امیدوار کے اعلان سے کانگریس کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔اس لیے مخالفین کو موقع دینے کی بجائے اجتماعی قیادت کو انتخابی میدان میں اتارناچاہئے۔
  باجوہ نے کہا کہ ویسے بھی وزیر اعلیٰ چرنجیت چنی ایک گھڑ سوار ہیں اور باقی ٹیم ان کے تعاون کے لیے ہے۔ جب کانگریس کے پاس وزیراعلیٰ  کا چہرہ پہلے سے ہے تو  اعلان کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ باجوہ،  چرنجیت سنگھ چنی کی وکالت کرتے نظر آئے اور کہا کہ چنی وزیراعلیٰ کا چہرہ ہیں اور ریاستی کانگریس کے صدر نوجوت سدھو اور باقی ٹیم ان کے ساتھ ہے۔ اب یہ وقت ہے کہ پارٹی کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے لیے سب مضبوطی سے متحد ہو جائیں۔ ایسے فیصلےسے پارٹی میں پھوٹ بھی پڑ سکتی ہے۔ ویسے ہی پارٹی  کافی   طویل وقت سے اتارچڑھاؤ سے گزر رہی ہے جس کا عوام پر اچھا اثر نہیں پڑا۔
 ادھرپنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو نے صاف کہہ  دیا ہے کہ وزیر اعلیٰ  کا چہرہ اس وقت سامنے لایاجائے جب  اس کے ساتھ۶۰؍ اراکین اسمبلی ہوں ۔ میں نے ہمیشہ ایشو کی سیاست کی ہے ، اقتدار کی بھوک کی وجہ سے میں کانگریس میں شامل نہیں ہوا ، میں راہل اور پرینکا کا ساتھ چھوڑنے والا نہیں ہوں۔ میں کبھی بھی  مسائل کی سیاست سے نہیں ہٹا۔  پنجاب ماڈل میرا ماڈل نہیں بلکہ پنجاب ماڈل سدھو کا تجربہ ہے۔ یہ پنجاب کے عوام کی زندگی بدلنے کا ایک ماڈل ہے۔ وزیراعلیٰ کے چہرے کا کردار، ان کی پالیسی کیا ہے، یہ پہلے صاف ہو۔ کہیں مافیا کا حصہ تو نہیں، پچھلے دو وزرائے اعلیٰ نے مافیا راج چلایا۔وزیر اعلیٰ کے چہرے کیلئے اپنے نام کی قیاس آرائیوں پر سدھو نے کہا کہ اس ضمن میںراہل گاندھی کا جو بھی فیصلہ ہوگا اوروہ جو بھی اعلان کریں گےوہ انہیںقبول ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ آخری سانس تک کانگریس کے ساتھ رہیںگے ،چاہے انہیں وزیر اعلیٰ بنایاجائے یا نہیں۔سدھو کے مطابق ’’ میں سیاست میںتبدیلی کیلئے آیا ہوں، عہدہ کیلئے نہیں۔‘‘
   سدھو نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے چہرے کا اعلان سوچ سمجھ کر کیا جائے کیونکہ جیسا وزیر اعلیٰ ہو گا ویسی ہی حکومت بھی ہو گی۔ پالیسی فیصلوں کو نفاذ کے لیے ایماندار وزیر اعلیٰ ہو اور قابلیت  دیکھ کر اعلان کیاجائے۔جیسا  وزیراعلیٰ ویسا پنجاب۔ گذشتہ لمبے عرصے سے وزرائے اعلیٰ نے پنجاب کی کیا حالت بنا دی۔  وزیر اعلیٰ ایسا نہ ہو جو اوپر  والوں کے اشارے پر ناچے۔نوجوت سدھو نے کسی کا نام لئے بغیر تنقیدی لہجے میں یہ بھی کہا کہ جو اعلیٰ عہدوں پر ہیں وہ ایک ایساکمزور وزیر اعلیٰ چاہتے ہیںجوان کے حکموںپر چلے۔
 ادھر سابق مرکزی وزیر اور آنند پور صاحب سے  رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کانگریس میں جس طرح کا ماحول پیدا ہوا ہے وہ افسوسناک ہے اور اب جب کہ انتخابات سر پر ہیں، ایسے میں بھی  داخلی یکجہتی اور پارٹی کو جتانے پر پوری توجہ مرکوز کرنے کے بجائے کسی اور سمت میں کام ہو رہا ہے۔
 انہوں نے کہا کہ ہم  ویسے  کانگریسی نہیں کہ میرا بیٹا یا بھائی باغی ہو کر آزادانہ اور میں کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑوں۔ ہم نے پارٹی کو خون سے سینچا ہے اور پارٹی کو جتانے کے لیے اپنی حصہ داری کرنا میرا فرض ہے۔ باقی جو بھی آپسی باتیں ہیں ان کے بارے  میں۲۰؍ فروری کے بعدبات کی جائے گی۔خیال رہے کہ انہوں نے کیپٹن امریندر سنگھ کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے ہوئی  پیش رفت پر اعلیٰ کمان سے ناراضگی ظاہر کی تھی اور اب انھیں اسٹار تشہیر کاروں کی فہرست میں شامل نہ کیے جانے کا بھی تیواری کو ملال ہے۔علاوہ ازیں ریاستی کانگریس میں ابھی تک وزیر اعلیٰ کے چہرے کے بارے میں اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے اور زیادہ تر اراکین اسمبلی کچھ اور ہی سوچتے ہیں لیکن وہ کھل کر اپنی بات کہنے سے گریزاں  ہیں۔  وہ چاہتے ہیں کہ الیکشن کسی طرح جیت لیا جائے، اس کے بعد ہی کچھ دیکھیں گے۔

punjab Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK