EPAPER
Updated: February 02, 2022, 9:36 AM IST | new Delhi
موجودہ دور کو’ امرت کال ‘ قرار دیا،آزادی کے ۱۰۰؍ ویں سال تک کیلئے بلو پرنٹ پیش لیکن انکم ٹیکس میں کوئی چھوٹ نہیں، ای پاسپورٹ جاری ہونگے، کرپٹو کرنسی پر ۳۰؍ فیصد ٹیکس
: وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے۲۳۔۲۰۲۲ء کے مالیاتی سال کے عام بجٹ میں اگلے ۲۵؍سال کا ویژن پیش کرتے ہوئے ہندوستان میں عالمی معیار کے اقتصادی اور سماجی بنیادی ڈھانچے کو قائم کرنے اور ہر گاؤں اور بستی کو اس سے منسلک کرنے کے عزم کے ساتھ سرمایہ کاری کے اخراجات میں خاطر خواہ اضافے کی تجاویز پیش کیں۔ بجٹ میں مالی وسائل کی فراہمی، جامع ترقی، پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور سرمایہ کاری کے فروغ اور ابھرتے ہوئے شعبوں میں سرمایہ کاری پر زور دیا گیا ہے۔ موجودہ دور کو وزیر خزانہ نے ’امرت کال‘ قرار دیا اور کہا کہ بجٹ میں پی ایم گتی شکتی یوجنا کے تحت مربوط ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک سہولتیں، الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ، شہری سہولتوں کی ترقی، کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے اقدامات، صحت اور سرکاری اسکولوں میں ای رومز کی توسیع کا اعلان کیا گیا ہے۔
وزیر مالیات کی بجٹ تقریر
وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے آغاز میں کہا کہ آزادی کے اس امرت مہوتسو سال میں اگلے ۲۵؍ برس کی ترقی کا سنگ بنیاد رکھنے کا موقع ہے۔ حالانکہ بجٹ میں ذاتی انکم ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے لیکن ٹیکس دہندگان کو دو سال کے اندر نظرثانی شدہ انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کا موقع دیا گیا ہے۔ کوآپریٹیو پر ٹیکس کی کم از کم شرح ۱۸؍ فیصدسے کم کر کے ۱۵؍ فیصد کر دی گئی جبکہ چھوٹے کوآپریٹیو س پر سرچارج کو ۱۲؍ فیصد سے کم کر کے ۷؍فیصد کر دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ریاستی ملازمین کو اب نئی پنشن اسکیم میں شراکت پر انکم ٹیکس کی کٹوتی کا فائدہ ۱۰؍ فیصد کی جگہ مرکزی ملازمین کی طرح ۱۴؍ فیصد کی شرح سے ملے گا۔
ترقی کے ۷؍ انجن
سڑک، ریلوے، ہوائی اڈے، بندرگاہ، پبلک ٹرانسپورٹ، آبی گزرگاہوں اور مال ڈھلائی کو ہندوستانی معیشت کے ۷؍ انجن قرار دیتے ہوئے وزیر خزانہ نےکہا کہ ان سے نوجوانوں کے لئے کاروبار کے مواقع دستیاب ہوں گے اور بڑے پیمانے پر روزگار ملے گا ۔
نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن
وزیر مالیات نے کہا کہ نیشنل انفراسٹرکچر پائن لائن میں ان ۷؍ انجنوں سے متعلق پروجیکٹوں کو پی ایم گتی شکتی فریم ورک سے جوڑا جائے گا۔ ماسٹر پلان کی خصوصیت عالمی معیار کے جدید انفراسٹرکچر ، لوگوں اور سامان دونوں کی آمدورفت کے لئے مختلف ذرائع اور منصوبوں میں لاجسٹک کوآرڈی نیشن کرنا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پیداواری صلاحیت کو بڑھانے، اقتصادی ترقی اور ترقی میں تیز لانے میں مدد ملے گی ۔