EPAPER
Updated: December 13, 2020, 2:19 PM IST | Agency | New Delhi
قانون کے ایک سال مکمل ہونے پر شمال مشرقی ہندوستان میںیوم سیاہ منایاگیا، آل آسام اسٹوڈنٹس یونین دوبارہ مظاہرے شروع کرنے کی تیاری میں،’گنا اہنکار‘ اور روایتی موسیقی کے ذریعے احتجاج کیاجائےگا
شہریت ترمیمی ایکٹ کی منظوری کو ایک سال مکمل ہونے کے بعد ایک طرف جہاں مغربی بنگال اور آسام کے الیکشن میں اس کا فائدہ اٹھانے کیلئے مرکز کی بی جےپی حکومت اسے نافذ کرنے کی تیاری کررہی ہے تو وہیں دوسری جانب اس کے خلاف احتجاج کا نیا سلسلہ شروع ہونے کے آثار بھی نظر آرہے ہیں۔ جمعہ کو شمال مشرقی ہندوستان میں اس کے خلاف یوم سیاہ منایاگیا جبکہ اس کے نفاذ کے امکانات سے یہاں کے عوام کے غم وغصے میں اضافے کے بھی اندیشہ ہے جو ایک بار پھر احتجاج اور مظاہروں کی صورت میں ظاہر ہوسکتا ہے۔
سی اے اے کے نفاذ کیلئے ضوابط کی تیاری
ذرائع کے حوالےسے ملنے والی خبروں کے مطابق مرکزی حکومت شہریت ترمیمی ایکٹ کے نفاذ کیلئے ضوابط کی تیاری میں مصروف ہے۔ ۱۰؍ جنوری ۲۰۱۹ء کو صدر جمہوریہ کے دستخط کے ساتھ شہریت ترمیمی ایکٹ تو بن گیاتھا مگر اس کے خلاف غیر معمولی احتجاج اور پھر کورونا کی وبا کے پھوٹ پڑنے کی وجہ سے اسے اب تک نافذ نہیں کیاگیاہے۔ آئندہ چند مہینوں میں چونکہ مغربی بنگال میں اسمبلی الیکشن ہےجہاں بی جےپی اس قانون کا سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے اسلئے مرکزی حکومت اس کے نفاذ کیلئے سرگرم ہوگئی ہے۔ امکان ہے کہ جنوری میں ہی اسے نافذ کردیا جائےگا۔ بی جےپی کے سینئر لیڈر اور مغربی بنگال کے امور کے ذمہ دار کیلاش وجئے ورگیہ جنوری میں اس قانون کے نفاذ کا اشارہ دے چکے ہیں۔
شمال مشرقی ہندوستان میں احتجاج
شمال مشرقی ہندوستان میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف نئے سرے سے مظاہروں کا سلسلہ شروع ہونے کے اشارے ملنے لگے ہیں۔ اس قانون کی منظوری کا ایک سال مکمل ہونے پر نارتھ ایسٹرن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور آل آسام اسٹوڈنٹس یونین سمیت شمال مشرقی ہندوستان کی ۷؍ بڑی تنظیموں نے جمعہ کو سیاہ دن کے طور پر منایا۔ اس دوران تمام اہم مقامات پر سیاہ پرچم دکھاکر اس قانون کی مخالفت کی گئی۔
آل آسام اسٹوڈنٹس یونین(آسو) نےجو نارتھ ایسٹرن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی رکن ہے، سنیچر ۱۲؍دسمبر سے سی اے اے کے خلاف نئے سرے سے اپنا احتجاج شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ آسو کےذرائع کے مطابق اس کیلئے ’گنا ہنکار‘(اجتماعی طور پر آواز بلند کرنا) پروگرام منعقد کئے جائیں گے جہاں روایتی میوزک اور لوک گیتوں کے ذریعہ احتجاج کیا جائےگا۔
۲۰۱۹ء میں پارلیمنٹ میں منظور کئے گئےشہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر سطح پر زبر دست مظاہرے ہوئے تھے اورشاہین باغ کی طرز پر انوکھےاحتجاج کاسلسلہ وجود میں آیا تھا ۔ آسام، میگھالیہ اور منی پور کے علاوہ دوسری شمال مشرقی ریاستیں جو بنگلہ دیش کے ساتھ سرحد پر واقع ہیں اس بل کی مخالفت اس لئے کررہی ہیں کہ انہیں مقامی ا کثریت کے اقلیت میں بدل جانے کا خوف ہے۔