Inquilab Logo Happiest Places to Work

پاکسو ایکٹ کا معاملہ:سپریم کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کردیا

Updated: November 19, 2021, 9:39 AM IST | Mumbai

جسٹس للت نے کہا کہ ’اسکن ٹو اسکن ‘پر عمل کرنے سے قانون کا مقصد ہی ختم ہو جائیگا

Supreme Court of India.Picture:INN
سپریم کورٹ آف انڈیا۔ تصویر: آئی این این

:پاکسو ایکٹ کے معاملہ میں سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا اور بامبے ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو خارج کر دیا جس میں   بچوں سے دست درازی یا ان کی عصمت دری کے  لئے اِسکِن ٹو اِسکِن کانٹیکٹ (جلد سے جلد کا رابطہ )کی بات کہی گئی تھی ۔ بامبے ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پاکسو ایکٹ کے تحت جنسی استحصال کو جرم تبھی مانا جا سکتا ہے کہ جب مجرم اور متاثرہ کے درمیان اِسکِن ٹو اسکن کانٹیکٹ ہوا ہو ۔بامبے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف مہاراشٹر حکومت ، قومی خواتین کمیشن اور اٹارنی جنرل نے اپیل داخل کی تھی جس پر جمعرات کو جسٹس یو یو للت ، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے سماعت کی اور بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کو خارج کر دیا ۔
  مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس بیلا ترویدی نے کہا کہ یہ عجیب سا فیصلہ ہے ۔ پاکسو ایکٹ کے تحت جرم ماننے کے لئے جسمانی یا جلد سے رابطہ کی شرط رکھنا مضحکہ خیز ہے اور اس سے قانون کا مقصد ہی پوری طرح سے ختم ہو جائے گا ،  اس قانون کو بچوں کو جنسی جرائم سے بچانے کے  لئے بنایا گیا ہے ۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ بامبے ہائی کورٹ نے جو تعریف بیان کی ہے اگر اس کو مان لیاجاتا ہے تو پھر دستانے پہن کر عصمت دری  کرنے والے لوگ جرم سے بچ جائیں گے ۔یہ بہت ہی عجیب صورت حال ہوگی ۔
 سپریم کورٹ نے کہا کہ اصول  ایسے ہونے چاہئیں کہ وہ قانون کو مضبوط کریں نہ کہ ان کے مقصد کو ہی ختم کر دیں ۔واضح رہے کہ ایک معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ نابالغ کے اندرونی اعضاء کو بغیر کپڑے ہٹائے چھونا تب تک جنسی استحصال نہیں ہے جب تک کہ جلد سے جلد نہ چھو جائے ۔سپریم کورٹ نے اس فیصلے کے خلاف داخل پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے ۲۷؍ جنوری کو روک لگا دی تھی  اور اب اس پر فیصلہ دیتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کومسترد کردیااور  اس ضابطے کو بحال رکھا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK