EPAPER
Updated: March 25, 2021, 11:29 AM IST | Agency | New Delhi
بی جے پی لیڈر سشیل کمار مودی نے وضاحت کی ،کہا کہ اس سے ریاستوں کو اربوں کا نقصان ہو گاجس کی بھرپائی ممکن نہیں
ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کے دام تاریخی اونچائیوں پر ہیں جس کی وجہ سے یہ مطالبہ مسلسل ہو رہا ہے کہ ان پیٹرولیم مصنوعات کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لایا جائے تاکہ ان کے دام کم ہوسکیںمگر بی جے پی لیڈر اور جی ایس ٹی کونسل کے اہم رکن سشیل کمار مودی نے ان تمام قیاس آرائیوں اور مطالبات پر روک لگاتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگلے ۱۰؍ سال تک پیٹرولیم مصنوعات کو جی ایس ٹی کے تحت نہیں لایا جاسکتا۔ انہوں نےراجیہ سبھا میں فائنانس بل پر جاری بحث کے دوران گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے یہ وضاحتیں کیں اور کہا کہ ریاستیں پیٹرولیم مصنوعات کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کے لئے کبھی تیار نہیں ہوں گی کیوں کہ اس کی وجہ سے ان کی آمدنی کا بہت بڑا ذریعہ ختم ہو جائے گا۔
سشیل کمار مودی کے مطابق اگر پیٹرولیم مصنوعات جیسے پیٹرول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی کے تحت لایا جاتا ہے تو اس سے بلاشبہ صارفین کو بہت بڑا فائدہ ملے گا لیکن ریاستوں کو کم از کم مجموعی طور پر ۲؍ لاکھ کروڑ روپے کا خطیرنقصان آمدنی کے روپ میں برداشت کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ نہ بی جے پی کی حکومت والی کوئی ریاست اس کے لئے تیار ہے اور نہ کانگریس کی حکومت والی ریاستوں نے اس تعلق سے کبھی جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں کوئی مطالبہ کیا ہے۔سشیل کمار مودی کے مطابق اسی وجہ سے اب تک یہ مطالبہ جی ایس ٹی کونسل کے ٹیبل پر نہیں ہوا ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت پیٹرول اور ڈیزل پر ۶۰؍ فیصد سے زائد ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جبکہ جی ایس ٹی کے تحت ۲۸؍ فیصدہی وصول ہو گا ۔