Inquilab Logo Happiest Places to Work

گھاٹکوپر ڈپوبریج پر بسوں پرپابندی سےمسافربےحال

Updated: December 07, 2020, 9:52 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

بسیں وہاں نہ جانے سے مسافروں کو پہلے اترنا پڑتا ہے ، بھاری قیمت ادا کرکے رکشہ سے اپنی منزل پر جاپاتے ہیں

Ghatkopar Bridge
گھاٹکوپر کا وہ پل جس پر بسوں کو جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے

یہاں اندھیری گھاٹ کوپر لنک روڈ پر واقع لکشمی نگرکے ایک بڑے نالے پر بریج کو خستہ حال بتاتے ہوئے ۲؍ سال پہلے ممبئی میونسپل کارپوریشن نے بند کردیا تھا ۔بعد میں آئی آئی ٹی کے انجینئرکی نگرانی میں چھوٹی گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے عارضی طورپرلوہے کا بریج تیارکیالیکن آج تک اس بریج سےبیسٹ بسوں سمیت تمام ہیوی گاڑیوں کی آمدورفت بند ہے۔ گھاٹ کوپرپنت نگرکےلکشمی نگر میںو اقع بزم احباب کے نائب امام مولانا عبدالرشید انصاری نے کہا کہ اس راستہ کے بند ہونے کی وجہ ہےکہ مذکورہ بریج سےپہلے  بہت سی بسیں دونوں جانب روک دی جاتی ہیں۔ اس کےعلاوہ کچھ بسوں کو آگے جانےکی اجازت ہے  لیکن ان بسوںکو نائیڈو کالونی اور گروڈیا نگرسےجانے کی اجازت ہے ۔ 
 ایک سوال کے جواب میں مولانا نے مزیدکہا کہ ہم گھاٹ کوپر کے رما بائی کالو نی سے لکشمی نگر میںامامت کیلئےجانے پر بس ڈپو کے پاس بس سے اترنےپر مجبور ہوتے ہیں ۔ کیوں کہ اس بریج سے کوئی بھی بس نہیں گزرتی  اور وہاں سے پیدل مسجد تک جانا پڑتاہے ۔ اسی وجہ سے کئی مرتبہ مسجد پہنچنے میں تاخیر بھی ہوتی ہے۔
  گوونڈی میں مقیم اور گھاٹکوپر ایل بی ایس مارگ پر واقع ساگر لائم ڈپو کے مالک حافظ محمد زماںنے کہا کہ بریج سےبسوںکی آمدورفت کی پابندی عائد ہونےسے جتنی تکلیف بس ڈپو سے دکان تک پہنچنے میں ہوتی ہے،اتنی دشواری اور تکلیف گوونڈی سے گھاٹ کوپر پہنچنے میں نہیں ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ صرف ۱۰؍ روپے میں بس کے ذریعہ ہم دکان پرپہنچ جاتے تھے لیکن اب ہم۱۰؍ روپے میں بس ڈپو پہنچتےہیں اور وہاں سے آٹورکشا کا سہارا  لے کر دکان پہنچنے کیلئے ایک طرف سے۳۵؍ روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں ۔لکشمی باغ میں مقیم سلیم پلمبر نے بھی اپنی پریشانیوں کا ذکر کیا۔
 اس ضمن میں نمائندۂ انقلاب نے میونسپل کارپوریشن کے محکمہ بریج کے ڈپٹی انجینئر نتین پاوسکر سےان تمام موضوعات پرتفصیلی بات چیت کی تو انھوں نےبتایا کہ گھاٹکوپر بس ڈپو سے متصل بریج کا کام چل رہاہے لیکن یہ بریج اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا ہے جب تک بریج کےاطراف کے جھوپڑے ( دکانیں ) وہاں سے منتقل نہیں کئےجائیں گے ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK