EPAPER
Updated: November 09, 2021, 10:13 AM IST | ajaz Abdul Ghani | Mumbai
مطالبات پورے نہ کئے جانے سے ایس ٹی ملازمین میں ناراضگی، ممبئی اور مضافات کے ایس ٹی بس ڈپو پر مسافروں کی بھیڑ،پرائیویٹ گاڑی والے من مانا کرایا وصول کر رہے ہیں
اسٹیٹ ٹرانسپورٹ( ایس ٹی) ملازمین کی ریاست گیر ہڑتال سے ممبئی اور مضافات سمیت کم وبیش پورے مہاراشٹر میں بس خد مات بری طر ح سے متاثر ہوگئی ہیں۔ بس سروس مکمل طور پر ٹھپ پڑ نے سے روزانہ بس کے ذریعہ ڈیوٹی اور دیوالی کے موقع پر آبائی گاؤںجانے والے لاکھوں افراد کو شدید دشواریوں کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ کلیان بس ڈپو کے احاطے میں بس کے انتظار میں کھڑے مسافروں کے مطابق بغیر ۲؍ ڈوز لئے بغیر لوکل ٹرین سے سفر کر نے کی اجازت نہیں ہے اس لئے مجبوراً ایس ٹی سے سفرکررہے تھے اب بس سروس بھی بند ہو گئی ہے تو آخر منزل مقصود پر کیسے پہنچا جائے؟ دوسری جانب ہڑتال کی وجہ سے کلیان اور وٹھل واڑی ڈپو سے ایک بھی بس چلائی نہیں گئی نیز وٹھل واڑی ڈپو کے ملازمین نے اتوار سے کام بند آندولن شروع کردیا ہے۔ اِ دھر بی جے پی کے بعد مہاراشٹر نو نر مان سینا(ایم این ایس) نے بھی ہڑتال کی حمایت کر دی ہے۔ واضح رہے کہ ایس ٹی مہامنڈل کے ملازمین نے دیوالی کی چھٹی کے پہلے ہی دن ہڑتال پر چلے جانے سے مسافروں کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ان کا مطالبہ تھا کہ ریاستی حکومت مہامنڈل کو اپنی تحویل میں لے تاکہ انہیں سرکاری سہولت مل سکے۔
ایس ٹی مہامنڈل کی مختلف یونینوں نے دیوالی سے قبل ہی مطالبات منظور نہ کئے جانے سے ناراض ہو کر ریاست گیر ہڑتال شروع کردی تھی۔ دیوالی ختم ہونے کے بعد بھی سر کار نے ایس ٹی مہا منڈل کے مطالبات منظور نہیں کئے تو پیر سے ملازمین نے مکمل طور پربس سروس ٹھپ کردی۔
تھانے ضلع کے سبھی ۸؍ ڈپو کی ایک بھی بس راستے پر نہیں دوڑی جس کی وجہ سے مسافروں کو زبردست پریشانی کا سامنا کر نا پڑا۔ ایس ٹی انتظامیہ کے مطابق اس ہڑتال میں ۳۲۰۰؍ سے ۲۷۰۰؍ ملازمین شامل ہو ئے۔ سر کار کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں ملنے سے ناراض ایس ٹی ملازمین پیر سے ۱۰۰؍ فیصد ہڑتال میں شامل ہو گئے ہیں۔ کلیان بس ڈپو سے اتوار کی دوپہر سے ایک بھی بس باہر نہیں نکلی ہے وہیں وٹھل واڑی بس ڈپو کے بس ڈرائیوروں اور کنڈ کٹروں کے علاوہ ورک شاپ ملازمین نے کام بند آندو لن شروع کردیا ہے۔ دریں اثناء دیوالی کی تعطیل میں اپنے آبائی وطن گئے سیکڑوں مسافروں کو ممبئی اور مضافات آنے کیلئے دشواریوں کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔
پرا ئیویٹ گاڑیوں کی لوٹ مار
ایس ٹی ملازمین کی ریاست گیر ہڑتال سے پریشان مسافروں کے ساتھ پرا ئیویٹ گاڑی والوں نے من مانا کرا یہ وصول کیا۔ اس ضمن میں نمائندہ ٔ انقلاب نے کلیان بس ڈپو کے احاطے میں کھڑے چند مسافروں سے بات چیت کی۔ پڑ گھا جانے کیلئے ۳؍ گھنٹے بس کا انتظار کررہے مُنیب قریشی نے کہا کہ عام دنوں میں بھیونڈی جانے کا کرا یہ ۵۰؍ سے ۷۰؍ روپے ہو تا ہے مگر ہڑتال کا فائدہ اٹھا کر رکشا ڈرائیور ۱۰۰؍ سے ۱۲۰؍ روپے مانگ رہے ہیں ۔ وہیں ریحانہ انصاری نامی خاتون نے بتایا کہ انہیں پنویل جانا ہے چونکہ انہوں نے کورونا ویکسین کا ایک ہی ڈوز لیا ہے اس لئے لوکل ٹرین کا ٹکٹ نہیں مل رہا ہے اور اب بس سروس بند ہو نے سے رکشا ڈرائیور فی سیٹ ۲۰۰؍ روپے مانگ رہے ہیں۔
ایس ٹی مہا منڈل کو لاکھوں روپے کا نقصان
ایس ٹی ملازمین کی اچانک ہڑتال سے بسوں کی آمد ورفت کا سلسلہ بند ہوگیا جس سے مسافروں کوجہاں شدید ذہنی اور جسمانی اذیت سے گزرنا پڑا وہیں ایس ٹی مہا منڈل کو بھی لاکھوں روپے کا نقصان برداشت کرناپڑرہا ہے۔ واضح رہےکہ ایس ٹی مہامنڈل کے ملازمین گزشتہ کئی دنوں سے مہامنڈل کو ریاستی حکومت میں ضم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔پیر کو ایک مرتبہ پھر ایس ٹی کے بس ڈرائیور اور کنڈکٹروں نے اپنے مطالبات کو دہراتے ہوئے تھانے ضلع کے سبھی ایس ٹی ڈپو پر ہڑتال کردی۔جس کے سبب بسوں کی آمد ورفت بالکل ٹھپ ہوکر رہ گیا۔ دیوالی کی چھٹی کے بعد پہلے دن اپنے کام پر جانے والے ملازمین،دیوالی کی چھٹیوں میں اپنے رشتے داروں کے یہاں جانے والے شہری ،طلبہ اور دوسرے شہریوں کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔
صبح سے ہی بھیونڈی بس ڈپو پر افراتفری کا ماحول تھا۔ بس اسٹینڈ کے احاطے میں مسافر پریشان نظر آئے۔ مسافروں نے شکایت کی کہ بسوں کی ہڑتال کو دیکھتے ہوئے رکشاوالوں نے فوراً ہی اس کا فائدہ اُٹھانا شروع کردیا۔ مسافروں نے الزام عائد کیا کہ ہڑتال کی وجہ سے آٹو رکشا ڈرائیور کلیان اور تھانے سمیت دیگر شہروں میں جانے کے لئے مسافروں سے زائد رقم وصول کر رہے تھے۔مسافروں نے بتایا کہ رکشا والوں نے تھانے جانے کیلئے فی مسافر ۱۰۰؍ روپے اور بوریولی ریلوے اسٹیشن جانے کیلئے فی مسافر ۲۵۰؍ روپے تک وصول کئے۔ ایس ٹی مہا منڈل کے ملازمین کی ہڑتال کے سبب بھیونڈی ڈپو سے تقریباً ۵۵۰؍ مختلف مقامات پر آمد ورفت کرنے والی بسوں کو منسوخ کردیا گیاجس کی وجہ سے بھیونڈی ایس ٹی ڈپو کو ایک دن میں تقریباساڑھے ۷؍لاکھ روپوں کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔