EPAPER
Updated: December 27, 2020, 1:05 PM IST | Agency | Srinagar
جموں کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ کے مطابق بی جے پی انتظامیہ کا استعمال کرکے پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ کے کامیاب امیدواروں کو ڈرا دھمکا رہی ہے
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے الزام لگایا ہے کہ انتظامیہ پولیس کا استعمال کرکے پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ کے کامیاب امیداروں کو زبردستی اپنی پارٹی میں شمولیت کرا رہی ہے۔انہوں نے مرکزی حکومت اور جموں کشمیر حکومت پر جہوریت کے ساتھ کھلواڑ کرنے کا بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر نے ان چیزوں کی پہلے بھی بڑی قیمت ادا کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف ڈی ڈی سی انتخابات کے نتائج کو جمہوریت کی جیت سے تعبیر کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف جمہوری طریقوں کے منفی اقدام کئے جا رہے ہیں۔ عمر عبداللہ نے اپنی رہائش گاہ پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ الیکشن کے نتائج آنے کے بعد بار بار بی جے پی کے اعلیٰ ترجمان اور عہدہداروں نے کہا کہ یہ جمہوریت کی جیت ہے لیکن اگر یہ جمہوریت کی جیت ہے تو پھر اگلے اقدام بھی جمہوری ہونے چایئے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ایسا نہیں ہو رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر انتظامیہ کے بعض افسران الیکشن کے نتائج آنے کے بعد سے جمہوریت میں دخل اندازی کر رہے ہیں اور انہوں نے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پیپلز الائنس کے بغیر بقیہ جماعتوں کے امیدواروں اور آزاد امیدواروں کو اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے لئے پولیس کا استعمال کیا جا رہا ہے اور اس کی شروعات شوپیاں سے ہوئی۔انہوں نے کہا: ’شوپیاں میں نیشنل کانفرنس کے منڈیٹ پر جس خاتون نے ڈی ڈی سی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ان کو زبردستی اپنی پارٹی میں جوائن کرایا گیا‘۔عمر عبداللہ نے دوران پریس کانفرنس ایک فون ریکارڈنگ، جو کشمیری زبان میں ہوئی ہے، بھی سنائی جس میں بقول ان کے کامیاب خاتون کا شوہر کہتا ہے کہ ان کے بھائی کو گرفتار کیا گیا ہے اور اب اس کی رہائی کی شرط یہ رکھی گئی ہے کہ ان کی اہلیہ بی جے پی میں شمولیت اختیار کرے۔انہوں نے کہا کہ ایسا یہاں جمہوریت کی شبیہ بگاڑنے کے لئے کیا جا رہا ہے لیکن ہم اسے کامیاب نہیں ہونےدیں گے ۔