EPAPER
Updated: December 04, 2021, 8:08 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai
مالونی گیٹ نمبر ۶؍کے میونسپل اسپتال کے ویکسی نیشن سینٹر پر بخار اور درد کی دوا ندارد جبکہ پینے کے پانی کا بھی انتظام نہیں۔ بدنظمی کی شکایت پر مقامی کارپوریٹر نے میڈیکل آفیسر اور مینٹیننس ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ انجینئر سے برہمی کا اظہار کرتے ہوئےسوال کیا کہ کیا بی ایم سی کنگال ہوگئی ہے۔ تمام شکایات کی فوری ازالے کی یقین دہانی
:گیٹ نمبر ۶؍میونسپل اسپتال کے ٹیکہ کاری سینٹر میں ویکسین لینے کے لئے کافی بھیڑ بھاڑ ہوتی ہے اور ۳۵۰؍ سے ۴۰۰؍لوگ یومیہ ویکسین لینے کیلئے یہاں آتے ہیں، مگر حیرت انگیز طور پر یہاں نہ تو ویکسین کے بعد دی جانے والی بخار اور درد کی دوا ہے اور نہ ہی ویکسین لینے والوں کو نگرانی اور ان کی کیفیت جاننے کے لئے بٹھانے کے بعد پانی وغیرہ کا کوئی نظم ہے۔۴؍پنکھوں میں سے ۳؍ بند ہیں اور سرور ڈاؤن ہونے سے بھی لوگ رجسٹریشن کے لئے پریشان ہیں۔ویکسین لینے کے بعد رجسٹریشن کے لئے جس پرچی کو دکھا کر نرس انجکشن دیتی ہے اسی کے پیچھے وہ بخار اور درد کے لئے دوا لکھ کر لوگوں کو یہ مشورہ دیتی ہے کہ اسے دوکان سے خرید لیں۔
ان سہولت کے فقدان اور نمائندہ انقلاب کی شکایت پر ڈاکٹر (نام بالقصد نہیں لکھا گیا )نے کہا کہ صاحب ہم کو ہی پانی نہیں ملتا ہے اور نہ دوائیں مہیا کروائی گئی ہیں اس لئے ہم لوگوں کو کیسے دیں۔ اس سینٹر میں ویکسین کے لئے پہلے اور دوسرے ڈوز کے لئے آنے والوں کے لئے ایک ہی حصے میں ۲؍ الگ الگ جگہ کرسیاں رکھ دی گئی ہیں اور جب کوئی کرسی خالی ہوتی ہے تو باہر قطار میں کھڑے لوگوں کو اندر آنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ ویکسین کا اتنا اہم اور بڑے پیمانے پر نظام چلایا جارہا ہے اور اسے کورونا سے بچاؤ کے لئے بہت کارگر قرار دیا جا رہا ہے تو کم از کم ویکسین لینے کے لئے آنے والوں کی خاطر اسی طرح کا نظم بھی کیا جانا چاہیے تاکہ لوگوں کو سہولت ملے اور وہ بآسانی ٹیکہ لگوا سکیں۔
کارپوریٹر کی برہمی اور افسران کی یقین دہانی
مقامی کارپوریٹر قمر جہاں صدیقی کے شوہر معین صدیقی سے انقلاب کی شکایت پر انہوں نے’ پی‘ نارتھ کی میڈیکل آفیسر آف ہیلتھ (ایم او ایچ ) وارکر میڈم اور اسسٹنٹ انجینئر مینٹیننس ڈپارٹمنٹ ڈوکے سے بات کی اور سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا عام آدمی کو بھکاری سمجھ لیا گیا ہے اور کیا بی ایم سی اس قدر کنگال ہوگئی ہے کہ اس کے پاس چند روپے کی دوائیں تک نہیں ہیں جبکہ ان ہی عام آدمی کے ٹیکس سے بی ایم سی اور مرکزی حکومت کا نظام چلتا ہے، پینے کا پانی تک نہیں ہے اور پنکھے بھی بند ہیں۔
اس پر میڈیکل آفیسر نے کہا کہ دوا نہیں ہے تو میں اسے دیکھ کر فوری طور پر اس کا انتظام کروانے کی کوشش کرتی ہوں لیکن جہاں تک پانی مہیا کرانے اور دیگر مینٹیننس کا معاملہ ہے تو یہ ان کے شعبے کی ذمہ داری نہیں ہے یہ مینٹیننس ڈپارٹمنٹ کی ذمہ داری ہے۔ میڈیکل آفیسر کے اس جواب پر معین صدیقی نے اسسٹنٹ انجینئر ڈوکے سے بات کی۔ انہوں نے بھی فوری طور پر پانی اور دیگر چیزیں مہیا کروانے کی یقین دہانی کروائی۔ ساتھ ہی یہ بھی جواب دیا کہ آئندہ اس قسم کی شکایت کا موقع نہیں ملے گا۔