Inquilab Logo Happiest Places to Work

کرلا: خودکار زینہ ایک ماہ سےبند ، اسٹیشن ماسٹرلاعلم

Updated: October 19, 2021, 8:27 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

یہاں ریلوےاسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر ایک سے پلیٹ فارم نمبر ۸؍ تک کو جوڑنے والے ریلوے فٹ اوور بریج سے روزانہ تقریباً ۲۰؍ ہزار مسافر گزرتےہیں۔ان کی آمدروفت کیلئے بنایا گیا

The automatic staircase in Kurla has been closed for the past one month.Picture:Inquilab
کرلا میں واقع خودکار زینہ گزشتہ ایک ماہ سے بند ہے۔ تصویر انقلاب

کرلا : یہاں ریلوےاسٹیشن  کے  پلیٹ فارم نمبر ایک سے پلیٹ فارم نمبر ۸؍ تک کو جوڑنے والے  ریلوے فٹ اوور بریج سے  روزانہ تقریباً ۲۰؍ ہزار مسافر گزرتےہیں۔ان کی آمدروفت کیلئے بنایا گیا ایسکلیٹر( خودکار زینہ ) ایک مہینہ سے بند ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ کرلا ریلوے  اسٹیشن ماسٹر اور اسٹیشن منیجر کو اس کی خبر تک نہیں ہے ۔نمائندہ ٔ انقلاب اور کرلا کے ایک سماجی کارکن کی تحریری شکایت پر کرلا ریلوے انتظامیہ نے متعلقہ اہلکار کو بلاکر اس بارے میں نہ صرف پوچھ تاچھ کی بلکہ تحریری شکایت کو متعلقہ افسران تک پہنچانے کے یقین دہانی بھی کرائی لیکن انھوں نے متعدد مرتبہ کئے گئے سوالات کے باوجود  یہ نہیں بتایا کہ کب تک خودکار زینہ کی مرمت کر کے عوام کیلئے ایک بار پھر  شروع کیا جائے گا ۔ 
 کرلا کے نہرونگرکے قریش نگر علاقے میں مقیم  محمد خالد انصاری نے کرلاریلوے اسٹیشن کے پلیٹ نمبر ایک اور اس سے باہر نکلنے والے خودکار زینہ  بند ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں اسٹیشن پر ایسکلیٹر کی دیکھ بھال کرنےوالے اہلکار سے تقریباً ایک مہینے پہلے خودکار زینہ بند ہونے کے بارے میں  پوچھ تاچھ کی گئی  تھی تو اس نےبتایاتھا  کہ اس کا بیلٹ ( پٹہ)  ٹوٹ گیا ہےاور اس کی شکایت متعلقہ کمپنی سے کردی گئی ہے ۔
  خالد انصاری نے مزید کہا کہ کرلا ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر ایک ( بی بی اینڈ ) سے پلیٹ فارم نمبر ۸؍ تک  روزانہ کم وبیش ۲۰؍ ہزار مسافر  خودکار زینہ کا استعمال کرتے ہیں ۔ کرلا پائپ روڈ پر مقیم شیخ محمد غوث ، قریش نگر کے انیس انصاری اور پائپ روڈ سے ڈاکٹر احمد اللہ خان  نے بھی بتایا کہ خودکار زینہ کے بند ہونے کی شکایت وہاں پر دیکھ بھال کرنے والے ملازم سے کی گئی تھی  تو اس نے بتایا تھا   تکنیکی خرابی کی وجہ سے بند ہے۔
 اس ضمن میں نمائندۂ انقلاب نے کرلا ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر ۳؍ اور ۴؍ کے درمیان آفس میں بیٹھے  اسٹیشن ماسٹر انوپ سنگھ اور وہاں موجود اسٹیشن منیجر تاؤڑے سےپوچھ تاچھ کی تو انھوں نے تعجب خیز انداز میں کہا کہ خودکار زینہ بند ہے ؟  انھوں نے اسپیکر(پبلک ایڈریس سسٹم) کے ذریعہ اعلان کرکے خودکار زینہ کی دیکھ  بھال کرنے والی متعلقہ کمپنی کے   ملازم کو  فوراً آفس بلایا   ۔ ملازم   نے بتایا کہ ایک مہینے سے مذکورہ خود کار زینہ بند ہے اور اس کی شکایت کمپنی سے کردی گئی ہے ۔ اسٹیشن ماسٹر نے جب  سوال کیا کہ  مجھے اس کی اطلاع کیوں نہیں دی گئی تو اس کے پاس کوئی  جواب نہیں تھا ۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اسٹیشن ماسٹر اور اسٹیشن منیجر کے پاس اسٹیشن کے اندر موجود خودکار زینہ بند ہونے کی اطلاع نہیں ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے ۔ اسٹیشن ماسٹر اوراسٹیشن منیجر کی موجودگی میں تحریری شکایت کی گئی اورانھوں نے یقین دہانی کرائی کہ متعلقہ حکام سے  ایسکلیٹربند ہونے کی شکایت اور اس کی مرمت کیلئے کہہ دیا جائے گا۔  انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ خود کار زینہ کی مرمت کب تک ہوجائے گی ۔ البتہ اتنا ضرورکہا کہ کہیں نہ کہیں متعلقہ کمپنی کی لاپروائی سے اب تک  ایسکلیٹر بند پڑا ہے ۔

kurla Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK