Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل اور مصرکی’ کیمپ ڈیوڈ معاہدے‘ میں ترمیم

Updated: November 10, 2021, 9:53 AM IST | Tel Aviv

۴۲؍ سال قبل صہیونی ریاست کو تسلیم کرتے وقت قاہرہ نے جن شرائط پر دستخط کئے تھے، ان میں سے بعض کو تبدیل کیا گیا ہے۔ اب مصررفح کے علاقے میں بھی اپنی فوجیں تعینات کر سکے گا ۔ اس سے پہلے معاہدے کی رو سے اس علاقے میں صرف اسرائیل کو فوجیں اور اسلحہ بھیجنے کا اختیار حاصل تھا

Israeli army demonstrates aggression with Palestinians and reconciliation with Arab countries (Photo: Agency)
اسرائیلی فوج فلسطینیوں پ کیساتھ جارحیت اور عرب ممالک سےمفاہمت کا مظاہرہ کر رہی ہے ( تصویر: ایجنسی)

غاصبانہ طور پر قائم کردہ صہیونی ملک  اسرائیل کو سب سے پہلے تسلیم کرنے والے عرب ملک مصر نے   ’کیمپ ڈیوڈ ‘ نام سے جو معاہدہ کیا تھا ، اس  میں کوئی ۴۲؍ سال بعد ترمیم کی گئی ہے۔  اس بات کا اعلان  پیرکے روز اسرائیل نے کیا۔  اطلاع کے مطابق  قاہرہ اور تل ابیب کے درمیان ۱۹۷۹ءء میں طے پانے والے کیمپ ڈیوڈ معاہدے میں ترمیم پر دستخط کر دیئے گئے ہیں۔ اس ترمیم کے نتیجے میں رفح کے علاقے (یہ زون سی میں شمار ہوتا ہے) میں سرحدی فورس کی موجودگی ممکن ہو سکے گی۔ اس کا مقصد وہاں مصری فوج کی موجودگی کو تقویت پہنچانا ہے۔ 
 اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخائی ادرعی نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ اتوار کے روز اسرائیلی اور مصری افواج کی مشترکہ  دفاعی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں دونوں افواج کے درمیان دو طرفہ معاملات زیر بحث آئے۔ علاوہ ازیں مذکورہ معاہدے  (امن سمجھوتے) میں ترمیم پر بھی دستخط  کئے گئے۔ ا درعی نے مزید بتایا کہ معاہدے میں ترمیم کی منظوری سیاسی سطح پر دی گئی۔قاہرہ کی جانب سے اسرائیلی اعلان کے بعد کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
  واضح رہے کہ مصری سیکوریٹی ذمے داران اور سیاست دانوں کی جانب سے آخری چند برسوں سے اس بات پر مسلسل زور دیا جا رہا تھا کہ امن معاہدے کی بعض شقوں میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ اس کا مقصد سرحد کے متوازی علاقوں میں مزید فوجی  تعیناتی کو ممکن بنانا تھا۔ ان علاقوں میں شدت پسند تنظیموں کا پھیلاؤ اور دہشت گردی کی کارروائیاں دیکھی جا رہی تھیں۔
  مصر اور اسرائیل کے درمیان کیمپ ڈیوڈ امن معاہدے پر ۲۶؍ مارچ ۱۹۷۹ءء کو دستخط ہوئے تھے۔ یہ معاہدہ جزیرہ نما سیناء کو تین زون  (اے بی اور سی ) میں تقسیم کرتا ہے۔ معاہدے کی رُو سے مصر زون’ سی‘ میں جنگجو   طیارے اور بھاری اسلحہ داخل نہیں کر سکتا۔ یہ زون اسرائیل کی سرحد سے ملحق ہے۔ اس زون میں ۷۵۰؍سے زیادہ مصری فوجی تعینات نہیں کئے جا سکتے۔ تاہم معاہدے کی ایک شق اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ کسی ایک فریق کی درخواست پر جانبین کے اتفاق رائے سے سیکوریٹی انتظامات عمل میں لائے جا سکتے ہیں۔ 
 تل ابیب کئی برس سے اس بات پر آمادہ تھا کہ سیناء میں مصری فورس کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔ یہ اقدام وہاں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف قاہرہ کے فوجی آپریشن کے ضمن میں ہے۔ دفاعی مبصرین کے مطابق مصر اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے میں ترمیم کی اہمیت دہشت گردی اور شدت پسندی کے انسداد اور خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے سلسلے میں ضروری اور باقی رہے گی۔دوسری جانب اسرائیلی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کے مطابق تل ابیب پہلے ہی ایک سے زیادہ مواقع پر اس بات پر آمادہ ہو چکا تھا کہ زون سی میں مصر اپنی فورس کی تعداد میں اضافہ کرے۔ اسرائیل کو سمجھوتے کی متعلقہ شق میں ترمیم پر اعتراض نہیں رہا۔
  یاد رہے کہ رفح کا علاقہ وہی علاقہ ہے جو فلسطینی علاقو ں کے لئے بھی سرحد کا کام دیتا ہے۔ یہ واحد راستہ ہے جہاں سے فلسطینی  دنیا کے کسی دوسرے ملک کا سفر کر سکتے ہیں۔ انہیں عام طور پر کسی بھی جگہ جانے کیلئے مصر سے ہو کر جانا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہربار فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کسی بھی گفتگو اور ثالثی کیلئے مصر کا کردار اہم ہو جاتا ہے۔ معاہدے کی اس ترمیم کو خطے میں ایک اہم واقعے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK