Inquilab Logo Happiest Places to Work

آپ کسی کو اس کی پسند کی چیز کھانے سے کیسے روک سکتے ہیں

Updated: December 10, 2021, 8:36 AM IST | allahabad

نان ویج کھانے فروخت کرنےوالوں کے خلاف کارروائی پرگجرات ہائی کورٹ نے احمد آبادمیونسپل کارپوریشن کو شدیدتنقید کا نشانہ بنایا

Gujarat High Court
گجرات ہائی کورٹ

گجرات ہائی کورٹ نے احمد آباد میونسپل کارپوریشن کی سخت  سرزنش کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ آپ عوام کو وہ چیز کھانے سے کیسے روک سکتے ہیں جو کہ وہ کھانا چاہتے ہیں۔ سڑکوں پر خوانچہ فروشوں کے ذریعہ داخل کردہ عرضداشت پر شنوائی کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے مذکورہ بالا موقف کا اظہار کیا۔واضح رہے کہ احمد آباد میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ خوانچوں پرگوشت سے بنی اشیاء فروخت کرنےوالوں کے خلاف کارروائی کئے جانے  کے معاملے میں خوانچہ فروشوں نے عدالت کادروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ اس معاملے پر شنوائی کرتے ہوئے جسٹس بیرین ویشنو کی بنچ نے کہا ’’اگر آپ کو نان ویج کھانے پسند نہیں ہیں تو یہ آپ کی مرضی ہے لیکن آپ یہ فیصلہ کیسے کرسکتے ہیں کہ لوگ باہر جا کرکیا کھائیں؟آپ لوگوں کو ان کی پسند کی چیز کھانے سے کیسے روک سکتے ہیں؟‘‘
 میونسپل کارپوریشن کے کمشنر کو عدالت میں حاضر رہنے کا حکم دیتےہوئے بنچ نے زبانی طور پر کہا کہ ’’آپ یہ فیصلہ کیسے کرسکتے ہیں کہ لوگ کیا کھائیں؟وہ بھی اچانک کیوں کہ اقتدار میں بیٹھا کوئی شخص ایسا سوچ لیتاہے؟کل کو آپ یہ فیصلہ کرنے بیٹھ جائیں گے کہ مجھے اپنے گھر کے باہر کیا کھانا چاہئے؟کل وہ مجھ سے کہیں گے کہ مجھے گنے کا رس نہیں پیناچاہئے کیوں کہ اس سے ذیابیطس ہوسکتا ہےیا یہ کہ کافی میری صحت کیلئے خراب ہے۔‘‘
 احمد آباد میں ۲۰؍ خوانچہ فروشوں کے ذریعہ عدالت میں داخل کردہ عرضداشت پر شنوائی کی جارہی تھی جس میں اسٹریٹ وینڈرز (پروٹیکشن آف لائیولی ہوڈ اینڈ ریگولیشن آف اسٹریٹ وینڈنگ) ایکٹ ۲۰۱۴ء اور اس کے تحت بنائے گئے ضوابط کو ہٹانے کا مطالبہ کیاگیاہے۔حالانکہ اس قانون کے منظور ہونے اور نافذ ہونے کو ایک عرصہ گزرچکا ہے۔
 یہ بات قابل ذکر ہے کہ عرضداشت گزاروں میں کئی طرح کےلوگ شامل ہیں جن میںکچھ لوگ انڈے فروخت کرتے ہیں توکچھ لوگ انڈے پکاکر اپنےصارفین کو کھانے کیلئے دیتے ہیں۔ حالانکہ کچھ عرضداشت گزار پھل اور سبزیاں فروخت کرنے والے ہیں۔اس طرح دیکھا جائے تو عرضداشت گزاروں میں مختلف  قسم کے افراد ہیں جن میں کچھ لوگ پکا ہوا کھانا فروخت کرتے ہیں توکچھ کچے پھل اور سبزیاں فروخت کرتےہیں جبکہ دیگرکچھ لوگ مرغیوں اور مچھلیوںپرمشتمل نان ویج کھانے فروخت کرتے ہیں۔عرضداشت گزاروںنے اے ایم سی اور حکومت گجرات کے خلاف اپنی گاڑیوں اور دیگر سامان کو غیرقانونی اور غیر منصفانہ طریقے سے ضبط کرنےکے خلاف بھی آواز اٹھائی ہے۔
 ایڈوکیٹ رونت جوائے کے ذریعہ داخل کردہ عرضداشت  میں کہاگیا ہے کہ ’’ریاست گجرات میں صدیوں سے نان ویج کھاناتیار کرکے فروخت کیا جارہا ہے۔ انڈے یا دیگر نان ویج کھانے فروخت کرنے پر نہ تو آئین میں کوئی ممانعت ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ میں اس تعلق سے کوئی قانون بنایاگیا ہے تو پھر عرضداشت گزاروں اور ایسے ہی دیگرافراد کو کس بنیاد پر روکا جارہا ہے۔یہ محض تعصب کی بنیاد پر کیا جارہا ہے۔‘‘
 دوسری جانب اے ایم سی نے دعویٰ کیا ہےکہ سڑکوں پر نان ویج کھانےفروخت کرنے والوں کے خلاف اس لئے کارروائی کی گئی ہے کہ وہ صحت کیلئے خطرہ ہےکیوں کہ وہ صاف صفائی کا خیال نہیں رکھتے اوریہ ماحولیات کیلئے بھی نقصاندہ ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK