Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہری دوار میں نفرت انگیزی یخلاف سابق فوجی سربراہوں کا اظہار تشویش

Updated: January 01, 2022, 8:22 AM IST | new Delhi

صدر جمہوریہ ،وزیراعظم اور چیف جسٹس کو مکتوب روانہ کیا۔ دستخط کنندگان میں متعدد سابق افسر اور ممتاز شخصیات شامل، اقلیتوںکو نشانہ بنانے کی مذمت، کارروائی کی مانگ

Haridwars speeches in the Dharma Sansad are being condemned all over the world.
ہری دورا کی دھرم سنسد میں ہونےوالی تقریروں کی پوری دنیا میں مذمت کی جارہی ہے۔

): ہری دوار میں دھرم سنسد کے نام پر ہونےوا لی میٹنگ میں مسلمانوں کی نسل کشی کیلئے اکسانے کے معاملے پرشدید تشویش کااظہار کرتے ہوئے  ملک کے کم از کم ۵؍ سابق فوجی سربراہان، فوجی افسران ، نوکر شاہوں اور ممتاز شخصیات نے صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند اور وزیراعظم نریندر مودی کو مکتوب روانہ کرکے نہ صرف تشویش کااظہار کیا ہے بلکہ نفرت پھیلانے والوں کے خلاف فوری کارروائی پر بھی زور دیا ہے۔ اس مکتوب کی ایک نقل ملک کے چیف جسٹس این وی رامنا کو بھی بھیجی گئی ہے۔      ہندوؤں کوکھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کیلئے اکسانے کی حالیہ کوششوں کوملک کے  جمہوری ڈھانچے کیلئے سم قاتل قرار دیتے ہوئے لکھے گئے مکتوب پر دستخط کرنے والوں میں  ہندوستانی بحریہ کے سابق سربراہان ایڈمیرل لکشمی نرائن رامداس، ایڈمیرل وشنو بھاگوت، ایڈمیرل ارون پرکاش،ایڈمیرل آر کے دھون اور ہندوستانی  فوجی کی فضائیہ کے سابق سربراہ ایئر چیف مارشل ایس پی تیاگی شامل ہیں۔
مکتوب لکھنے والوں میں ملک کی ۱۰۰؍ سے زائد اہم شخصیات
  ان کے علاوہ ۲۷؍ اعلیٰ سابق فوجی افسران، بڑی تعداد میں  سابق آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران ،  صحافی، سماجی کارکن، حقوق انسانی کے علمبردار اور سابق ججوں سمیت ۱۰۰؍ سے زائد ممتاز شہری دستخط کنندگان میں شامل ہیں۔ صدر جمہوریہ،  وزیراعظم اور چیف جسٹس کے علاوہ  بی جےپی اور کانگریس سمیت  ملک کی تمام چھوٹی بڑی سیاسی پارٹیوں کے سربراہان اور جنرل سیکریٹریوں کو بھی مکتوب کی نقل روانہ کی گئی ہے۔ دستخط کنندگان میں ممبئی پولیس کے سابق کمشنر جیولیو ریبیرو، سماجی کارکن ٹیسٹا سیتلواد، ایمنسٹی انٹرنیشنل کے  ہندوستان میں سابق سربراہ آکار پٹیل، صحافی جیوتی پنوانی اوردیگر شامل ہیں۔
ملک میں اقلیتوں پر مسلسل  حملے تشویش ناک
 مکتوب میں بطور خاص ہری دوار میں ہونےو الی سنسد  میں مسلمانوں   کے خلاف نفرت انگیزی اوران کی نسل کشی  کیلئے  اکسانے کی کوششوں پر تشویش کااظہار کیاگیاہے۔اس کے ساتھ ہی   نشاندہی کی گئی ہے کہ مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ عیسائیوں، دلتوں اور سکھوں کی شکل میں ملک کی دیگر اقلیتوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مکتوب میں کہاگیا ہے کہ ’’ہم ۱۷؍ سے ۱۹؍ دسمبر کو ہریدوار میں ہندو سادھو سنتوں اور دیگر لیڈروں کی دھرم سنسد میں ہونے والے تقاریر سے پریشان ہیں۔اس میں  بار بار ہندو راشٹر کے قیام کی بات کی گئی اور ہتھیار اٹھانے نیز  ہندوؤں کے تحفظ کے نام  مسلمانوں کو قتل کرنے کی بات کی گئی۔ ‘‘
حکومت اور عدلیہ سے کارروائی کی اپیل
 خط میں حوالہ دیاگیا ہے کہ جس وقت دھرن سنسد ہورہی تھی کم وبیش اسی وقت دہلی میں بڑی تعداد میں لوگوں نے اکٹھا ہوکر ملک کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے  اور ضرورت پڑنے پر لوگوں کو قتل کا بھی عہد کیاگیا۔ سابق فوجی افسران، نوکرشاہوں اور ممتاز شہریوں  نے تشویش کااظہار کیا کہ ایسے مزید کئی پروگرام دیگر مقامات پر بھی ہوئے ہیں۔ سابق افسران نے دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ ’’نسل کشی کر نعرہ دینےوالے افراد کوئی بھی ہوں، ملک کی حکومت اور عدلیہ کو چاہئے کہ وہ اس کے خلاف اقدامات کرے۔ یہ نہ صرف  ملک کی داخلی سلامتی کیلئے خطرہ ہے بلکہ ہمارے سماجی تانے  بانے کو بھی تار تار کرکے رکھ دےگا۔ایک مقرر نے اس میں پولیس اور فوجی افسران کو بھی شامل ہونے کی دعوت دی جو انہیں نسل کشی کی دعوت دینے کے مترادف ہے

haridwar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK