EPAPER
Updated: September 28, 2021, 8:16 AM IST | new Delhi
کسان مورچہ نے پورےملک میں ملنے والی عوامی تائید پر خوشی کااظہار کیا ، مختلف ریاستوں میں سڑک اور ریلوے خدمات متاثر ہوئیں، اہم شاہراہیں بھی بند رہیں، ۱۵؍ ٹرینیں منسوخ کی گئیں
: زرعی قوانین کے خلاف پیر کوکسانوں کے ملک گیر بند کا واضح اثر دہلی سے لے کر کیرالا تک نظر آیا۔اس دوران متعدد ٹرینیں منسوخ ہوئیں ، شاہراہیں سنسنان پڑی رہیں اور شہروں میں کلیدی سڑکوں پر ٹریفک جام کی وجہ سے عوام کو کسی حدتک دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ صبح ۶؍ بجے سے شام ۴؍ بجے کے اس بند کے دوران ملک بھر میں احتجاج اور ریلیوں کا انتظام بھی کیاگیا جبکہ اس دوران مظاہرہ گاہوں میں ۳؍ کسانوں کی موت نے مظاہرین کو افسردہ بھی کردیا۔
کچھ ریاستوں میں غیر معمولی اثر
زرعی قوانین کی منسوخی ، ایم ایس پی کی قانونی ضمانت ، بجلی بل ۲۰۲۰ء کی منسوخی،پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی اور ۴؍ لیبر کوڈ مسترد کرنے جیسے مطالبات کے ساتھ کسانوں نے بھارت بند کا جو نعرہ دیاتھا اس کا اثر پنجاب ، ہریانہ ، کیرالا ، مغربی بنگال اور دہلی کے این سی آرخطے میں واضح طور پر نظر آیا۔اس کے علاوہ مہاراشٹر، آندھرا پردیش، جھارکھنڈ، بہار، یوپی اور دیگر ریاستوں میں بھی بند کے واضح اثرات نظر آئے۔
۱۵؍ ٹرینیں منسوخ کی گئیں
این سی آر کی قومی شاہراہوں کے علاوہ ملک کے کئی بڑے شہر بند سے متاثر رہے ۔ ۱۵؍ ٹرینیں بند کی وجہ سے منسوخ کی گئیں ۔کئی مقامات پر پولیس اور کسانوں کے درمیان تصادم بھی ہوا ۔کہیں توڑپھوڑ ہوئی تو کہیں ٹائر جلا کر کسانوں نے اپنے غم وغصہ کا اظہار کیا ۔ کسانوں کی حمایت میں ملک کی ۱۲؍ سیاسی پارٹیاں میدان میں رہیں۔ کانگریس، سی پی آئی ، سی پی ایم ، سی پی آئی ایم ایل ، فارورڈ بلاک ، آر ایس پی ، این سی پی ، سماجوادی پارٹی ، آپ ، بی ایس پی ، ٹی ایم سی ، آر جے ڈی سمیت کئی پارٹیاں بند میں شامل رہیں ۔ اس کے ساتھ ہی ملک کے ۱۰؍ مرکزی ٹریڈ یونینوں نے بھی بند کی حمایت کی۔
کئی ریاستوں میں بند کو سرکاری حمایت ملی
کسان متحدہ محاذ کی رپورٹ کے مطابق جھارکھنڈ میں ہیمنت سورین کی حکومت ، مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کی حکومت ،کیرالا کی کمیونسٹ حکومت اور تمل ناڈو کی اسٹالن حکومت نے کسانوں کے بھارت بند کی کھل کر حمایت کی ۔ کسان تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ بھارت بند کی وجہ سے ملک کی ۲۲؍ ریاستوں میں اقتصادی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ دکانیں ، بازار اور تجارتی ادارے بند رہے ۔کئی ریاستوں میں طلبہ ، خواتین اور نوجوانوں نے راستوں کو بھی روکا جس سے ٹریفک متاثر ہوا ۔
ایکسپریس وے پر سناٹا چھایا رہا
دہلی کے غازی پور بارڈر پر دہلی میرٹھ ایکسپریس وے صبح ۶؍ بجے ہی بند کر دیا گیا تھا جس کو شام ۴؍ بجے کھولا گیا ۔ اس کے ساتھ ہی پنجاب اور ہریانہ میں بطور خاص کئی ریل پٹریوں اور سڑکوں کو پوری طرح سے بند کر دیا گیا جس کے سبب ۱۵؍ ٹرینوں کو منسوخ کرنا پڑا۔
یوگی کی ریاست یوپی میں بھی بند کا خاطر خواہ اثر
قومی راجدھانی دہلی سے متصل مغربی یوپی میں بھی بھارت بند کا اثر صاف نظر آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق قومی شاہراہوں کے بند ہونے کے سبب سڑکوں پر کافی جام رہا ۔ گاڑیوں کی لمبی قطاریں سڑکوں پر نظر آئیں ۔ سنگھو بارڈر ، ٹکری بارڈر اور غازی پور بارڈر پر کسانوں کی جانب سے گزشتہ ۹؍ مہینے سے دھرنا دیا جا رہا ہے ۔آج یہاں بھی کسانوں کی کافی بھیڑ نظر آئی جو بطور خاص بھارت بند کے پیش نظر اکٹھا ہوئی تھی ۔
کسان مورچہ بند کی کامیابی سے خوش
سمیوکت کسان مورچہ نے ملک کی تمام ریاستوں میں بند کو ملنے والی عوامی تائید پر خوشی اور اطمینان کااظہار کیا ہے۔ مورچہ نے بند کو ملنے والی کامیابی کو ’’غیر معمولی اور تاریخٰی‘ قراردیا ہے۔مورچہ نے اس بات پر بھی اطمینان کااظہار کیا کہ اس مرتبہ بند کو پہلے کے مقابلے زیادہ بڑے پیمانے پر قبولیت ملی ہے اور کم وبیش تمام اپوزیشن پارٹیوں نے بلا کسی شرط کے کسانوں کے اس بند کی تائید کی ہے۔ اس بات پر بھی خوشی کااظہار کیاگیا کہ کہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا۔