Inquilab Logo Happiest Places to Work

عمر خالد کے خلاف چارج شیٹ میڈیا میں کیسے پہنچ گئی: کورٹ

Updated: January 09, 2021, 9:43 AM IST | Agency | New Delhi

شہریت ترمیمی ایکٹ کےخلاف مظاہروں میں پیش پیش رہنےوالے سماجی کارکن اور نوجوان لیڈر عمر خالد کی چارج شیت ملزم اوران کے وکیل سے پہلے میڈیا تک پہنچ جانےکے معاملے میں دہلی کی عدالت نے پولیس سے وضاحت طلب کی ہے۔

Umar Khalid. Picture :INN
عمر خالد ۔ تصویر:آئی این این

شہریت ترمیمی ایکٹ کےخلاف مظاہروں میں پیش پیش رہنےوالے سماجی کارکن  اور نوجوان  لیڈر عمر خالد کی چارج شیت ملزم اوران کے وکیل سے پہلے میڈیا تک پہنچ جانےکے معاملے میں دہلی کی عدالت نے   پولیس سے وضاحت طلب کی ہے۔چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ  دنیش کمار  نے دہلی پولیس کو ۱۴؍ جنوری تک اس کا جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔عدالت میں  چارج شیٹ کے قبول کئے جانے سے قبل اس کے میڈیا  میں آجانے پر کورٹ  نے بھی حیرت کااظہار کیا ہے۔  عمر خالد نے اس ضمن میں داخل کی گئی پٹیشن میں جو الزامات عائد کئے گئے ہیں انہوں  نے میڈیا نے پیش کیا ہے، دونوں ہی جھوٹ پر مبنی ہیں جو منصفانہ شنوائی کے ان کے حق سے انہیں محروم کرنے کےمترادف ہے۔ واضح رہے کہ  عمر خالد نے خود ہی کورٹ کو مطلع کیاتھا کہ چارج شیٹ کی بنیاد پر میڈیا ان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلارہاہے۔ انہوں نےبتایا کہ’’مجھے خبروں سے معلوم ہوا ہے کہ چارج شیٹ میں میرا ڈسکلوزر ا بیان ہے اورنام نہاد ڈسکلوزر بیان کی بنیاد پر میڈیا یہ تا ثر دے رہاہے کہ میں نے اقبال جرم کرلیا ہے۔‘‘ واضح رہےکہ ڈسکلوزر بیان وہ بیان ہوتا ہے جو گرفتاری کےبعد پولیس درج کرتی ہے۔ عام طور پر یہ بیان  عدالت میں بطور ثبوت قبول نہیں ہوتا۔ عمر خالد نےبتایا کہ مذکورہ ڈسکلوزر بیان پر انہوں نے دستخط نہیں کئے ہیں اور انہیں  فراہم کی گئی چارج شیٹ میں بھی مذکورہ بیان کے نیچے لکھا ہوا ہے کہ ’’دستخط کرنے سے انکارکرتا ہوں‘‘ پھر میڈیا اسےاقبال جرم کے طور پر پیش کررہاہے۔ 
 انہوں نے کورٹ سے شکایت کی ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہورہاہے۔ پہلے بھی کئی بار ایسا ہوچکاہے کہ پہلے ساری بات غیر پیشہ ورانہ طریقے سے  عام کردی جاتی ہے پھر عدالت میں پیش کی جاتی ہے۔ عمر خالد نے عدالت کو مطلع کیا ہے کہ ’’جب  میں ان رپورٹوں کو جیل میں  اخبارات میں پڑھتا ہوں تو مجھے شدید تکلیف پہنچتی ہے۔ میں یہ امید نہیں کرتا کہ  پولیس کی جانب سے   یہ حرکت آخری بار ہوگی، کیوں کہ یہ ماضی میں بھی ہوا ہے اور دیگر معاملات میں بھی ہوچکاہے اور آگے بھی ہونے کے پورے پورے امکانات ہیں۔‘‘ عدالت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے جواں سال لیڈر نے کہا ہے کہ ’’اس لئے میری ساری امیدیں  عدالت سے وابستہ ہیںکہ آپ یقینی بنائیں کہ آئندہ ایسا نہ ہو اور جنہوں نے ایسا جان بوجھ کر کیا ہے ان پر ۔‘‘ انہوں نے کورٹ سے شکایت کی کہ چارج شیٹ میں چند ویڈیوز کا حوالہ دیاگیا ہے مگر استغاثہ نے وہ ویڈیو فراہم نہیں کئے ہیں۔عدالت نے اس پر بھی پولیس  سے باز پرس کرتے ہوئے ۱۴؍ جنوری تک جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔ واضح رہےکہ عمر خالد کے قید میں ہونے کے باوجود گودی میڈیا پر ان کے خلاف مسلسل طومار باندھا جارہا ہے اور اس میں ان کیخلاف چارج شیٹ کوبطورحوالہ پیش کیا جارہا ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK