EPAPER
Updated: February 05, 2022, 8:54 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
گزشتہ ۲۱؍ دنوں سے جے جے اسپتال میں احتجاج پر بیٹھے ان طبی عہدیداروں کے مطالبات پر حکومت نے توجہ نہیں دی تو یہ خود حکام سے ملاقات کیلئے پہنچے مگر ان سے ملنے کے بجائے ان سے بدسلوکی کی گئی اور واپس بھیج دیا گیا۔ اس پر انہیں محسوس ہوا کہ وہ بے وقوف ہیں، اور انہوں نے ’ گیٹ آئوٹ ایڈیٹ ‘ کی تختیاں لے کر احتجاج شروع کیا
سرکاری میڈیکل کالجوں میں عارضی طور پر طبی خدمات پیش کرنے والے ۱۰۰؍ سے زیادہ اسسٹنٹ میڈیکل پروفیسرمستقل ملازمت ، ساتویں پے کمیشن کے مطابق تنخواہ دینے اور بھتہ کی رقم کے علاوہ دیگر سہو لیات مطالبہ کرتے ہوئے گزشتہ ۲۱؍ دنوں سے جے جے اسپتال کے احاطے میں آندو لن کر رہے ہیں مگر حکومت انہیں نظر انداز کر رہی ہے ۔ ان کا تعلق ۱۸؍ مختلف میڈیکل کالجوں سے ہے۔ اب جمعہ سے انہوں نے اپنے احتجاج کو ایک نیا رنگ دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں میں تختیاں اٹھا لی ہیں جن پر انگریزی میں ’ایڈیٹ، اور راسکل جیسے نازیبا الفاظ لکھے ہوئے ہیں۔ ‘ دراصل ۳؍ ہفتوں کے احتجاج کے بعد بھی جب حکومت نے ان کی جانب توجہ نہیں دی تو انہوں نے حکام سے ملاقات کا فیصلہ کیا ۔ان کا ایک وفد جمعرات کو میڈیکل ایجوکیشن منسٹر کے سیکریٹری سے ملاقات کیلئے گیاتھا مگران سے ملاقات کے بجائے انتظار کروانے کے بعد انہیں خالی ہاتھ لوٹا دیاگیا۔ اس پر ان پروفیسروں کو محسوس ہوا کہ وہ کوئی بے وقوف ہیں جو حکام سے ملنے کیلئے آئے تھے۔ لہٰذا جمعہ کو ان پروفیسروں نےجے جے اسپتال کے احاطےمیں جاری آندولن کے دوران اپنے ہاتھوںمیںسیکریٹری کےدفتر میں کی جانےوالی بدسلوکی کا علامتی طورپراظہار کیا۔انہوں اپنے ہاتھوں میں پلےکارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ’’گیٹ آئوٹ راسکلس ، ایڈیٹ ‘‘یہ ان کا برہمی ظاہر کرنے کا ایک طریقہ تھا۔ ساتھ ہی ان پروفیسروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ جے جے اسپتال میں وی آئی پی شخصیات کو دیئے جانے والا وی آئی پی ٹریٹمنٹ اب نہیں دیں گے اور نئے تعلیمی سال سے ایم بی بی ایس کے پہلے سال کے طلبہ کونہیں پڑھائیں گے۔ واضح رہےکہ گزشتہ ۵، ۶؍ سال سے ۵۰۰؍ سے زیادہ اسسٹنٹ میڈیکل پروفیسرس مہاراشٹر کے مختلف سرکاری میڈیکل کالجوں میں خدما ت انجام دے رہے ہیں۔ وہ مریضوں کے علاج میں بھی مصروف ہیں اور طلبہ کو پڑھا بھی رہے ہیں لیکن حکومت ان کی خدمات پر توجہ نہیں دے رہی ہے جس سے وہ ناراض ہیں۔ گزشتہ ۲۱؍دنو ں سے میڈیکل پروفیسر جے جے اسپتال میں آندولن کر رہےہیں۔ اس دوران انہوںنے کینڈل مارچ اور جھنکابھاکر آندولن بھی کیا مگر حکومت نےانہیں گفتگو کیلئے نہیں بلایا ۔ اس لئے جمعرا ت کو پروفیسروں کا ایک وفد خود میڈیکل ایجوکیشن منسٹر کے سیکریٹری سے ملاقات کیلئے گیاتھا لیکن انہیں ملنے نہیں دیاگیا۔ مہاراشٹر اسٹیٹ میڈیکل ٹیچرس اسوسی ایشن ممبئی کے صدر ڈاکٹر سچن مولکوٹکر نے انقلاب کو بتایا کہ’’ جمعرا ت کو ہم میڈیکل ایجوکیشن منسٹر کے سیکریٹری سے ملاقات کیلئے گئے تھے تاکہ ان کے سامنے اپنے مسائل رکھ سکیں مگر ہم سے ملنے کے بجائے ہمارے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔ ہمیں بیرنگ لوٹا دیا گیا۔ اس رویہ سے ہمیں دلی تکلیف پہنچی ہے۔ ہمیں محسوس ہو رہا ہے کہ ہم بے وقوف ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’ہم نے طے کیاہےکہ جے جے اسپتال میں علا ج کیلئے آنےوالی وی آئی پی شخصیات کو وی آئی پی ٹریمنٹ نہیں دیں گے۔ انہیں بھی عام مریضوں کی طرح قطار لگا کر علاج کرواناہوگا۔ اگر ہمارے مطالبات جلد پور ے نہ ہوئے تو ۱۴؍فروری سےایم بی بی ایس کے پہلے سال کے طلبہ کی پڑھائی کا آغاز ہونے والا ہے، ان طلبہ کو بھی ہم نہیں پڑھائیں گے۔‘‘ ایک پروفیسر نے کہاکہ ’’ کورونا کے دوران اپنی جان کی پرواہ نہ کرکے مریضوں کا علاج کیالیکن حکومت کو ہماری خدمات کا احساس نہیں ہے۔ گزشتہ ۲، ۳؍ سال سے ہم اپنے مسائل سے حکومت کو آگاہ کررہےہیں۔سرکاری میڈیکل کالجوںمیں ۸۵۰؍ لیکچرار کی اسامیاں خالی ہیں ۔ ان پر ہماری تقرری کی جائے تو ۳۵۰؍ اسامیاں پُرہوسکتی ہیں لیکن حکومت دلچسپی نہیں لے رہی ہے ۔ آئندہ ۲،۳؍دن میں اگر کوئی ٹھوس فیصلہ نہیں کیاگیاتو ہم سخت قدم اُٹھانے پر مجبور ہوںگے۔‘‘