Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی:اساتذہ کے زیر التواء میڈیکل بلوں کی فوری ادائیگی کا مطالبہ

Updated: February 01, 2022, 8:50 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

سول سرجن آفس کی عدم توجہی کے باعث تدریسی اور غیر تدریسی عملہ کو گزشتہ کئی برسوں سے ان کے میڈیکل بلز کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے

A memorandum was handed over to the Education Officer and Salary Superintendent of Primary and Secondary Departments by a delegation of teachers.
اساتذہ کے ایک وفد کے ذریعے پرائمری اور سیکنڈری محکموں کے ایجوکیشن آفیسر اور سیلری سپرنٹنڈنٹ کو میمورنڈم دیا گیا۔

 نجی امداد یافتہ اسکولوں کے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کو ریاستی حکومت کی جانب سے طبی اخراجات کی ادائیگی کی جاتی ہے۔تاہم سول سرجن آفس کی عدم توجہی کے باعث تدریسی اور غیر تدریسی عملہ کو گزشتہ کئی برسوں سے ان کے میڈیکل بلز ادا نہیں کئے گئے۔عالم یہ ہے کہ میڈیکل بل جمع کرنے والے کئی اساتذہ ریٹائر ہو چکے ہیں اس کے باوجود ان کے بلوں کی ادائیگی نہیں ہوسکی ہے۔اساتذہ کے اس مسئلے  کے تعلق سے مہاراشٹر سکشن کرانتی سنگھٹنا  کے ریاستی صدر سدھیر گھاگس کی قیادت میں اساتذہ کا ایک وفد پرائمری اور سیکنڈری محکموں کے ایجوکیشن آفیسر، سیلری سپرنٹنڈنٹ اور سول اسپتال میں جاکر ایک میمورنڈم سونپ کر اساتذہ کے التواء میڈیکل بلوں کی ادائیگی کا فوری مطالبہ کیا۔
 سدھیر گھاگس نے بتایا کہ اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین کو ان کی بیماری  پر علاج  میں خرچ ہونے والی رقم کا ۸۰؍ سے۹۰؍فیصد ریاستی حکومت ادا کرتی ہے۔ لیکن گزشتہ کئی برسوں سے میڈیکل بلوں کی عدم ادائیگی کے باعث اساتذہ مہنگے میڈی کلیم لینے پر مجبور ہیں۔ سول سرجن کو لکھے گئے خط میں سدھیر گھاگس نے کہا  کہ بیمار ہونے کے بعد علاج پر  ہونے والے اخراجات اساتذہ قرض لے کر ادا کرتے ہیں۔ اپنے بل کی ادائیگی کے لئے سول سرجن کے دفتر میں فائل جمع کرانے کے بعد ایجوکیشن آفیسر کی منظوری کیلئے ان کے دفتر میں بھیجا جاتا ہے۔ ایجوکیشن آفیسر کی منظوری کے بعد فائل ڈپٹی ڈائریکٹر(ایجوکیشن) اور پھرمنترالیہ میں بھیجی جاتی ہے۔منترالیہ سے فائل واپس آنے میں کافی وقت لگ جاتا ہے لیکن سول سرجن کے دفتر کی جانب سے ۷۱۰۲؍ سے فائل بھیجی ہی نہیں ہیں۔ جس کی وجہ سے اساتذہ کے میڈیکل بلوں کی ادائیگی التواء کا شکار ہے۔
  اساتذہ کی تنظیم نے اداروں کے تنازع کی وجہ سے زیر التواء معاملات، ذاتی شناخت، اسکالرشپ کی تجویز، سماعت کا فیصلہ، میڈیکل بلوں کی ادائیگی، پنشن، نام کی تبدیلی، ہیڈ ماسٹر اور نان ٹیچنگ پروموشن سمیت دیگر معاملات کو حل کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس وفد میں کانتی لال کامبلے، سندیپ کالیکر، راجندر گاؤلی، کشور راٹھور اور دُرجن بھوئر اور دیگر اساتذہ شامل تھے۔ 
 پے اسکیل سپرنٹنڈنٹ سنتوش کامبلے نے بتایا کہ گرانٹ نہ ہونے کی وجہ سے تمام فائلیں التواء کا شکار ہیں۔ انہوں نے مالی سال کے اختتام پر تقریباً ۴؍کروڑ روپے کا فنڈ منظور کرنے کا یقین دلایا ہے۔ساتویں پے کمیشن کے پہلے کے میڈیکل بل اور پھر دیگر معاملات کی منظوری دی جائے گی۔ میڈیکل بلوں کے حوالے سے تھانے کے سول سرجن ڈاکٹر کیلاس پوار سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن موبائل پر ٹیکسٹ میسج  بھیجنے کے بعد بھی انہوں نے کوئی معلومات نہیں دی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK